Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

جامعہ زرعیہ: ڈائریکٹوریٹ آف پبلک ریلیشنز کے زیر اہتمام "کامیاب زندگی کے لیے اپنی شخصیت پہچانیں” کے موضوع پر سیمینار

ایم این ایس زرعی یونیورسٹی میں ڈائریکٹریٹ آف پبلک ریلیشنز کے زیر اہتمام "کامیاب زندگی کے لیے اپنی شخصیت پہچانیں” کے موضوع پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر آصف علی(تمغہ امتیاز) کی زیر صدارت سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس کے گیسٹ سپیکر محمد عابد سعید خان تھے۔

اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر آصف علی نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی قدرتی شخصیت کو پہچانیں، اگر ہم اپنی قدرتی شخصیت کی مطابقت سے کام کریں گے تو ترقی اور کامیابی کا سفر یقینی طور پر ہموار ہوگا۔
مزید کہا کہ اساتذہ کو اس بات کی ضرورت ہے کہ طلباء کی رہنمائی ان کی شخصیت کے مطابق کریں۔

ٹرینر محمد عابد خان نے کہا کہ شخصیت کی پہچان ایک دلچسپ موضوع ہے، عموما معاشرے میں ہم سے یہ سوال پوچھا جاتا ہے کہ "آپ کے دوست کی شخصیت کیسی ہے”؟ اس کے جواب میں ہم اپنے دوست کی خوبیوں کا ذکر کرتے ہیں کہ وہ ذہین ہے مخلص ہے اور وقت کا پابند ہے۔

ان خصوصیات میں کچھ مستقل ہوتی ہیں اور کچھ تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔

مزید کہا کہ انسان کی خوشی غمی ایک عارضی کیفیت ہے جو تھوڑی دیر بعد تبدل ہو جاتی ہے۔انسان کی ہمیشہ رہنے والی خصوصیات اس کی عارضی کیفیات پر اثر انداز ہوتی ہیں۔

بنیادی طور پر انسان کی شخصیت کے دو پہلو ہیں ایک ظاہری اور دوسرا باطنی۔انسان کا ظاہری وہ ہے جو دوسروں کو نظر اتا ہے۔باطنی میں انسان کی عقل علم جذبات احساسات شامل ہیں۔

اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے یہ اب ہم پہ منحصر ہے کہ ہم اللہ کی دی ہوئی اپنی شخصیت کو کیسے پہچانتے ہیں۔

اس موقع پر کنٹرولر امتحانات ذوالفقار علی تبسم اور ڈاکٹر نعیم طور نے کہا کہ اس طرح کی تقاریب معاشرے میں کردار سازی کے لیے جزو لاینفک کی حیثیت رکھتی ہیں۔

محمد عابد سعید خان کا یونیورسٹی میں نوجوانان فرزندان ملت کے ساتھ تربیتی سیشن ایک رفعت خیال اور کردار سازی کے لیے ایک سادھو کی حیثیت رکھتا ہے، یہ تمام تر کاوش استاد الاساتذہ پروفیسر ڈاکٹر آصف علی کی مرہون منت ہے جنہوں نے فیکلٹی اور ایڈمنسٹریشن کے لیے جدید تقاضوں کے عین مطابق کامیاب زندگی کے لیے اپنی شخصیت کو پہچاننے کے موضوع پر محمد عابد خان کو مدعو کیا۔

مزید کہا کہ دراصل ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں اس حقیقت کو سمجھنے کی اشد ضرورت ہے جو کچھ ہمیں سامنے نظر أتا ہے اور جو آنکھوں سے اوجھل ہے، ان دونوں کے درمیان ہونے اور نہ ہونے کے فرق
کو، پانے اور نہ پانے کے فرق کو، حاصل اور لاحاصل کے فرق کو وہ درویش صفت لوگ جو سوئے ہوئے بھی جاگے ہوئے ہوتے ہیں، اور وہ جاگے ہوئے بھی سوئے ہوئے ہوتے ہیں ، دراصل اس عارضی کھیل میں ہمیں انہیں حقیقتوں کی پگڈنڈی پر چڑھ کر زینت خیال کو پا لینے کی ضرورت ہے، اس سے قبل کے وقت بند مٹھی میں ریت کی طرح کھسک جائے۔

اس موقع پر رانا ممتاز رسول،سمعیہ امبرین،محمد آصف نواز، ڈاکٹر مرزا عبدالقیوم، ڈاکٹر عثمان جمشید، ڈاکٹر وزیر احمد،ڈاکٹر خواجہ کاشف،ڈاکٹر عمر اعجاز، محمد عدیل جنجوعہ سمیت دیگر فیکلٹی اور ایڈمنسٹریشن کے ممبران موجود تھے۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button