Paid ad
Breaking Newsآپ کی تحریریںتازہ ترین

بیماریوں کے روحانی محرکات ( قسط نمبر 1)

تحقیق :کنول ناصر

یہ تو ہم سب جانتے ہیں کہ اللہ تعالٰی نے انسان کی ہدایت کے لئے مختلف ادوار میں اپنے پیغمبر اور رسول بھیجے ہیں، لیکن ہم ہدایت سے مراد صرف توحید ہی لیتے ہیں جبکہ اس میں ضرورت کے مطابق انسان کو مختلف علوم اور رہن سہن کے طریقے بتانا بھی شامل ہیں، جس میں تعمیرات، طب، فلکیات، کیمیا، ریاضی وغیرہ جیسے وہ تمام علوم شامل ہیں جن کی انسان کو ضرورت ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ شہری زندگی urbanization کا آغاز جن علاقوں میں ہوا یعنی کہ سرزمین مصر ، بابل اور فلسطین وغیرہ زیادہ تر نبیوں اور رسولوں کا مسکن رہے ہیں۔
یہ موضوع بہت وسیع ہے چونکہ یہاں ہمارا موضوع طب ہے اس لیے فی الوقت ہم اسی پر بات کریں گے ۔

اللہ تعالٰی نے بہت سے نبی بھیجے ہیں جن کے ذریعے توحید کی تعلیم کے ساتھ ساتھ انسان کو بمطابق ضرورت مختلف علوم سے بھی روشناس کرایا اور ہر آنے والے نبی نے اپنے سے پہلے نبی کے علم میں اضافہ کیا ہے، اور اسے بہتر اور مزید آسان بنایا۔
اگرچہ تاریخ کی کتب کے مطابق سب سے پہلے انسان کو علم سکھانے والے نبی حضرت ادریس علیہ السلام تھے، جنہوں نے بنیادی علوم سے مثلاً ریاض، کپڑے سینے کے طریقے اور بہت سی دوسری بنیادی چیزوں سے انسانوں روشناس کرایا۔

ان کے بعد اللہ تعالٰی نے جب نوح علیہ السلام کو کشتی بنانا سکھایا تو اس کے لئے تمام ضروری امور یعنی ریاضیاتی حساب کتاب، جانوروں کی صحت اور نسل کے امور خوراک کو محفوظ کرنے کے طریقے وغیرہ کی مکمل تعلیم دی، یہی وجہ ہے کہ میسوپوٹیمیا کے علاقے سے 3400 ق م سے 3100 ق م تک کے عرصے سے تعلق رکھنے والی اسی نوعیت کی بے شمار انتظامی دستاویزات managerial documents برآمد ہوئی ہیں، یہاں تک کہ مصر کی قدیم ترین طبی دستاویزات طویل عرصے تک پانی میں رہنے سے پیدا ہونے والے انسانی صحت کے مسائل اور چوٹوں کے علاج کے طریقوں پر مشتمل ہے ۔

حضرت نوح کے دور کے بعد حضرت لقمان کا دور آتا ہے جن کو قرآن مجید میں بہت بڑا حکیم اور دانا بتایا گیا ہے، ان کے دور کے بعد حضرت یوسف علیہ السلام کا دور آتا ہے، جنہوں نے مصر میں سات سالہ قحط کی خشک سالی اور بھوک سے لوگوں کو بچانے کے لیے پہلے سات سال جو اندازے اور انتظامات کیے ان کا پتہ 2000 ق م سے اندازاً 1750 ق م کے عرصے تک کے قدیم مصر کی ریاضیاتی اور دیگر علوم کی دستاویزات یعنی paparazzi سے چلتا ہے۔

سب سے پہلا آسمانی صحیفہ یعنی تورات حضرت موسیٰ علیہ السلام پر نازل ہوئی، جس کا قرآن پاک میں تفصیل سے ذکر ہے کہ اللہ تعالٰی نے بنی اسرائیل پہ کتنے احسان کیے، جبکہ انہوں نے بار بار اللہ تعالٰی کی سرکشی اور نافرمانی کی، اور نبیوں کو قتل کیا اور تکلیفیں دیں، لہذا حضرت موسیٰ علیہ السلام جب تک ان میں رہے ان کی ہدایت کے لئے کوشاں رہے، اور ان کو اللہ تعالٰی کے حکم کے مطابق زندگی گزارنے کے طریقے بتاتے رہے، جن میں طب بھی شامل ہے جس کا حوالہ حکیم جالینوس نے اپنے طب یعنی Gelenic medicine میں دیا ہے جو کہ سورہ الانعام آیت نمبر 128 سے ظاہر ہے
وَعَلَى الَّـذِيْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا كُلَّ ذِىْ ظُفُرٍ ۖ وَمِنَ الْبَقَرِ وَالْغَنَـمِ حَرَّمْنَا عَلَيْـهِـمْ شُحُومَهُمَآ اِلَّا مَا حَـمَلَتْ ظُهُوْرُهُمَآ اَوِ الْحَوَايَـآ اَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ ۚ ذٰلِكَ جَزَيْنَاهُـمْ بِبَغْيِـهِـمْ ۖ وَاِنَّا لَصَادِقُوْنَ (146) 
↖یہود پر ہم نے ہر ناخنوں (پنجوں) والا جانور حرام کیا تھا، اور گائے اور بکری میں ان دونوں کی چربی حرام کی تھی مگر جو پشت پر یا انتڑیوں پر لگی ہوئی ہو یا جو ہڈی سے ملی ہوئی ہو، ہم نے ان کی شرارت کے باعث انہیں یہ سزا دی تھی، اور بے شک ہم سچے ہیں۔

یہ آیت نمبر 146 ہے، اس آیت پر اگر غور کریں تو بہت ہی عام فہم اور سادہ الفاظ میں بلڈ پریشر کے مسئلے کی وضاحت بھی موجود ہے اور اس سے بچاؤ کے لئے پرہیز بھی بتایا گیا ہے۔

یعنی حکم تو بنی اسرائیل کو دیا گیا ہے لیکن عام انسانوں کے لئے بھی اس میں اصول موجود ہے کہ اگر کسی میں غصہ ٹینشن یا stress کا عنصر موجود ہو تو وہ چند مخصوص حصوں کی چربی کے علاوہ حیوانی چربی سے اور اس سے تیار کردہ مصنوعات سے پرہیز کرے تو بلند فشار خون کے مسئلے سے بچا جا سکتا ہے، جدید طبی تحقیق سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے۔

اب یہ اللہ بہتر جانتا ہے کہ بنی اسرائیل نے اللہ کے اس حکم پر عمل کیا یا حسب سابق اپنی پرانی سر کشی پر قائم رہے پھر اس کے بعد اللہ تعالٰی نے من و سلویٰ جیسا بہترین کھانا ان کے لئے اتارا ، اور سورہ البقرة کی آیت نمبر 60 کے مطابق حضرت موسی علیہ السلام نے اپنا عصا مار کر بنی اسرائیل کے بارہ قبیلوں کے لیے بارہ چشمے مہیا کرنے کے بعد انہیں حکم دیا

وَاِذِ اسْتَسْقٰى مُوْسٰى لِقَوْمِهٖ فَقُلْنَا اضْرِبْ بِّعَصَاكَ الْحَجَرَ ۖ فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًا ۖ قَدْ عَلِمَ كُلُّ اُنَاسٍ مَّشْرَبَـهُـمْ ۖ كُلُوْا وَاشْرَبُوْا مِنْ رِّزْقِ اللّـٰهِ وَلَا تَعْثَوْا فِى الْاَرْضِ مُفْسِدِيْنَ (60)

 ↖پھر جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے پانی مانگا تو ہم نے کہا اپنے عصا کو پتھر پر مار، سو اس سے بارہ چشمے بہہ نکلے ہر قوم نے اپنا گھاٹ پہچان لیا، اللہ کے دیے ہوئے رزق میں سے کھاؤ پیو اور زمین میں فساد مچاتےنہ پھرو۔

اس آیت میں بھی اللہ تعالٰی نے حکم تو بنی اسرائیل کو دیا ہے لیکن یہاں تمام انسانوں کے لئے ایک ایسا بنیادی اصول پوشیدہ ہے، جس سے انحراف کر کے اج کا انسان مستقل بیماری اور مصیبت بھگت رہا ہے یعنی اللہ کے دیئے ہوئے رزق میں سے کھاؤ پیو اور زمین میں فساد نہ مچاتے پھرو۔

موجودہ دور میں جہاں سائنسی ترقی نے اگرچہ ہمیں آسائشات مہیا کر کرکے ہماری زندگی میں بہت سی آسانیاں پیدا کی ہیں ، لیکن ان آسانیوں کا ایک منفی پہلو یہ بھی ہے کہ ہم ان چیزوں سے ہٹ گئے ہیں جو اللہ تعالٰی نے کھانے کے لئے بنائی ہیں، اور وقتی لذت اور فوری ضرورت پوری کرنے کے لئے ان چیزوں کا استعمال بڑھا لیا ہے جوکہ اللہ تعالٰی نے نہیں بنائی جن میں سر فہرست فاسٹ فوڈ، پریزروڈ فوڈ، کولڈ ڈرنکس، برائلر پولٹری پروڈکٹس، آبادی کی پڑھتی ہوئی ضروریات پوری کرنے کے لیے جینیاتی طور پر moderate بیج، کیمیاوی کھاد، کیڑے مار ادویات، پیوند کاری سے پیدا کردہ پھلوں اور سبزیوں کی اقسام اور خوراک کو پیک کرنے کے لئے پلاسٹک بیگز اور باکسز سے ہمارے اندر جانے والا پلاسٹک ہیں۔

سائنسی تحقیق اس امر کی تصدیق کرتی ہے کہ ان کیمیکلز کے انسانی جسم کے اندر کثرت سے داخل ہونے سے بڑی تعداد میں شوگر ، بلڈ پریشر، کینسر،ہیپاٹائٹس اور تھائیرائیڈ جیسی مستقل بیماریاں جنم لے رہی ہیں، اور یہ ہم سب جانتے ہیں کہ ان سب بیماریوں کا تعلق غصے اور ہائیپر ٹینشن سے ہے۔

اسی طرح حالیہ دنوں یہ تحقیق سامنے آئی ہے کہ برائلر چکن کے استعمال سے قوت برداشت میں کمی ہو رہی ہے ۔

میں نے جب قرآن پاک کا ترجمہ پڑھنا شروع کیا تو یہ بات سمجھ میں نہیں آتی تھی کہ اللہ تعالٰی نے بار بار بنی اسرائیل کا حوالہ کیوں دیا ہے ، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ اندازہ ہوا کہ چونکہ اللہ جیسی علیم الخبیر ہستی کو پتہ تھا کہ آنے والے دور کے مسلمانوں میں بھی وہی خرابیاں پیدا ہونی ہی جوکہ بنی اسرائیل میں موجود تھی جیسے سود کو روٹین بنا لینا، اللہ کے نبی کی سنت اور اللہ کے احکامات کو پس پشت ڈال کر شیطانی میڈیا کے زیر اثر ایک اپنا طرز زندگی بنا لینا جس میں اللہ کی حرام کردہ بہت سی چیزوں کو حلال اور اس کی حلال چیزوں کو حرام قرار دے دین شامل ہیں۔

غالباً اسی مماثلت کی بنا پر کہ وہ توحید پرست بھی ہیں، ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم نے یہود کو پہلی مسلمان قوم اور ہمیں دوسری مسلمان قوم قرار دیا تھا۔

یعنی آجکل کے تمام مسائل اور مصائب کی بنیادی وجہ اللہ تعالٰی نے قرآن مجید میں صرف ایک سطر میں ہی بتا دیں ہے یعنی صرف وہ چیزیں کھاؤ جو اللہ تعالٰی نے کھانے کے لئے پیدا کی ہیں، اگر ایسا نہیں کرو گے تو فساد کرنے والے بن جائے گے، یعنی غصہ، ٹینشن اور ناراضگی کے مستقل مریض بن جاؤ گے۔

(جاری ہے)

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button