Paid ad
Breaking Newsآپ کی تحریریںتازہ ترین

ہائیپوتھائی رائیڈذم اور ہائی پرتھائیرائیڈیزم کے روحانی معنی اور وجوہات

تحریر: کنول ناصر

ہماری زندگی میں جو کچھ بھی اچھا یا برا ہوتا ہے وہ ایک پیٹرن کے تحت ہوتا ہے۔ لہذا کوئی بھی بیماری بلا وجہ نہیں ہوتی بلکہ ہم کہیں نہ کہیں کوئی غیر فطری اور منفی عمل کر رہے ہوتے ہیں جس کا نتیجہ کسی نہ کسی صحت کے مسئلے کی صورت میں نکلتا ہے۔لہذا صحت یابی کے لیے صرف روایتی میڈیسن پر ہی انحصار کافی نہیں بلکہ ہمیں اپنے اس منفی عمل کی اگاہی ہونی چاہیے جو ہمارے لیے مصیبت کا سبب بن رہا ہے۔
لہذا اسی مقصد کے لیے بغاریہ کیڈن کی تحریروں کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد مختلف قسم کی بیماریوں کی روحانی وجوہات سے قائرین کو اگاہی فراہم کرنا ہے۔
بذریعہ: مصنف بلغاریہ کیڈن

تھائرائڈ ایک تتلی کی شکل کا غدود ہے جو گردن کے نیچے، آدم کے سیب کے بالکل نیچے پایا جاتا ہے۔ یہ تھائرائڈ ہارمونز جاری کرتا ہے، جو بنیادی طور پر آپ کے جسم کے ہر حصے کی نشوونما اور میٹابولزم کو کنٹرول کرتا ہے۔

ہائپوتھائیرائڈزم، جسے کم یا غیر فعال تھائرائڈ بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسی حالت ہے جس میں تھائیرائڈ گلینڈ کافی اہم ہارمونز پیدا نہیں کرتا ہے۔

نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن ایگزامینیشن سروے سے اخذ کردہ اعداد و شمار کے مطابق، ریاستہائے متحدہ میں تقریباً 300 میں سے ایک شخص کو ہائپوتھائیرائیڈزم ہے۔

مردوں کے مقابلے خواتین میں تھائرائیڈ کے مسائل ہونے کا امکان 5 سے 8 گنا زیادہ ہوتا ہے۔
شاید سب سے حیران کن اعدادوشمار یہ ہیں کہ تھائیرائیڈ کے مرض میں مبتلا 60% تک لوگ اپنی حالت سے لاعلم ہیں۔

علامات
ہائپوتھائیرائڈیزم کی علامات میں شامل ہو سکتے ہیں:
قبض؛
تھکاوٹ؛
بالوں کا پتلا ہونا؛
سردی کی حساسیت میں اضافہ؛
ڈپریشن (16.2 ملین امریکی بالغوں نے گزشتہ 12 مہینوں میں ایک بڑی ڈپریشن کا تجربہ کیا ہے)؛
خشک جلد؛
بڑھا ہوا تھائیرائیڈ گلینڈ (گوئٹر)؛
وزن کا بڑھاؤ؛
کمزور میموری؛
پھولا ہوا چہرہ؛
سست دل کی شرح؛
کھردرا پن؛
بے قاعدہ ماہواری (خواتین کے لیے)؛
آپ کے جوڑوں میں سختی، درد، یا سوجن؛
پٹھوں کی کمزوری؛
پٹھوں کی کوملتا، درد، اور سختی؛
خون میں کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ.
شیر خوار بچوں میں علامات میں درج ذیل شامل ہیں:
قبض؛
مسلسل نیند؛
بار بار دم گھٹنا؛
پھولی ہوئی جلد؛
آنکھوں یا جلد کی پیلی سفیدی؛
ترقی کی غیر معمولیات.
پیچیدگیاں
ایک غیر فعال تھائیرائیڈ بہت سی پیچیدگیوں کا سبب بن سکتا ہے، بشمول:
قبل از وقت پیدائش؛
دل کی بیماری؛
جلد اور ذیلی بافتوں کی myxedema نامی سوجن mucin کے جمع ہونے کی صورت میں ہوتی ہے؛
اسقاط حمل
پیدائشی معذوری؛
بانجھ پن؛
اعصابی نقصان جس سے بازوؤں، ٹانگوں یا دیگر متاثرہ علاقوں میں بے حسی، جھنجھلاہٹ اور درد ہوتا ہے۔

روحانی اسبابِ :
غیر فعال تھائیرائیڈ کی وجوہات میں شامل ہیں:
منشیات کی گولی کا استعمال۔
پٹیوٹری غدود کا ایک بنیادی مسئلہ؛
تائرواڈ سرجری سے گزرنا؛
لتیم جیسی دوا لینا؛
آٹومیمون بیماری سے تھائرائڈ میں سوزش (مثال کے طور پر، ریمیٹائڈ گٹھائی، ایڈرینل کمی، یا قسم 1 ذیابیطس)۔

خطرے کے عوامل
وہ عوامل جو کسی شخص کے غیر فعال تھائیرائیڈ بننے کے خطرے کو بڑھاتے ہیں ان میں شامل ہیں:
بعض ادویات کے ساتھ علاج کیا جا رہا ہے؛
عورت ہونا؛
تائرواڈ کی سرجری ہوئی؛
بڑی عمر کا ہونا؛
اوپری سینے یا گردن پر تابکاری موصول ہوئی؛
ایشیائی یا کاکیشین ہونا؛
تابکار آئوڈین کے ساتھ علاج؛
بہت زیادہ یا بہت کم آئوڈین کی مقدار؛
حاملہ یا بعد از پیدائش؛
آٹومیمون بیماری کی ذاتی تاریخ ہونا؛
ہاشموٹو کے تھائیرائیڈائٹس کی خاندانی تاریخ ہونا (ایک خود کار قوت مدافعت کی بیماری جس میں تھائیرائیڈ گلٹی آہستہ آہستہ تباہ ہو جاتی ہے)۔

علاج
معیاری علاج لیوتھائیروکسین کے ساتھ تھائرائڈ ہارمون رپلسمنٹ تھراپی ہے۔
ہائپوتھائیرائیڈیزم یا overactive thyroid اس وقت ہوتا ہے جب تھائیرائیڈ گلینڈ بہت زیادہ تھائیراکسن ہارمون پیدا کرتا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق ریاستہائے متحدہ میں 1.2% لوگوں کو زیادہ فعال تھائیرائیڈ ہے۔

علامات
اس حالت میں مختلف قسم کی علامات بھی شامل ہوسکتی ہیں، بشمول:
ٹھیک، ٹوٹے ہوئے بال؛
غیر ارادی وزن میں کمی، یہاں تک کہ جب آپ کے کھانے کی مقدار یکساں رہے۔
جلد کا پتلا ہونا؛
تیز دل کی دھڑکن (100 سے زیادہ دھڑکن فی منٹ)؛
سونے میں دشواری؛
بے ترتیب دل کی دھڑکن (اریتھمیا)؛
پٹھوں کی کمزوری؛
دھڑکتا دل (دھڑکن)؛
تھکاوٹ؛
بھوک میں اضافہ؛
ایک بڑھا ہوا تھائیرائڈ گلینڈ (گوئٹر)، جو گردن کے نیچے سوجن کے طور پر ظاہر ہو سکتا ہے۔
آنتوں کے پیٹرن میں تبدیلیاں، خاص طور پر اکثر آنتوں کی حرکت؛
گرمی کی حساسیت میں اضافہ؛
چڑچڑاپن؛
ماہواری کے پیٹرن میں تبدیلی؛
بے چینی
ضرورت سے زیادہ پسینہ آنا؛
تھرتھراہٹ – عام طور پر آپ کی انگلیوں اور ہاتھوں میں ٹھیک کانپنا؛
گھبراہٹ

پیچیدگیاں
زیادہ فعال تھائیرائیڈ کئی مسائل کا باعث بن سکتا ہے، بشمول:
تھائیروٹوکسک بحران (ایک جان لیوا، ہائپر میٹابولک حالت جو تھائیرائڈ ہارمونز کی ضرورت سے زیادہ رہائی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے)؛
سرخ، سوجی ہوئی جلد – عام طور پر پاؤں اور پنڈلیوں پر ہوتی ہے؛
ٹوٹنے والی ہڈیاں (آسٹیوپوروسس)؛
دل بند ہو جانا؛
دل کی تال کے ساتھ مسائل؛
دھندلا پن یا ڈبل ​​وژن؛
تیز دل کی شرح؛
ابلتی آنکھیں.

اسباب:
اسکی وجوہات میں شامل ہیں ہائیپوتھائیرائیڈ دواؤں یا غذائی سپلیمنٹس کے ذریعے لی جانے والی ٹیٹرائیوڈوتھیرونین کی بڑی مقدار؛
قبروں کی بیماری (ایک خود کار قوت بیماری جو تائرواڈ کو متاثر کرتی ہے)؛
پٹیوٹری یا تھائیرائیڈ گلٹی کے سومی ٹیومر؛
خصیوں یا بیضہ دانی کے ٹیومر؛
ایک عام اصطلاح جس سے مراد "تھائیرائیڈ گلٹی کی سوزش” ہے جس کی وجہ سے ٹی4 اور ٹی3 thyroiditis غدود سے باہر نکلتے ہیں؛
اضافی آئیوڈین؛

خطرے کے عوامل
اووریکٹیو تھائیرائیڈ سے وابستہ خطرے کے عوامل میں شامل ہیں:
بہت زیادہ یا بہت کم آئوڈین کی مقدار؛
عمر – قبروں کی بیماری کا آغاز عام طور پر 20-25 سال کی عمر کے درمیان ہوتا ہے۔
جنس – خواتین کو مردوں کے مقابلے زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
تمباکو نوشی اور دوسرے ہاتھ کی تمباکو نوشی؛
قبروں کی بیماری کی خاندانی تاریخ (ایک خود کار قوت بیماری جو تائرواڈ کو متاثر کرتی ہے)۔
علاج
اووریکٹیو تھائیرائیڈ کے علاج میں شامل ہیں:
اینٹی تھائیرائڈ ادویات کا استعمال، جیسے – میتھیمازول اور پروپیلتھیوراسل؛
تائرواڈ گلٹی کو ہٹانے کے لیے سرجری؛
غدود کو تباہ کرنے کے لیے تابکار آئوڈین؛
علامات کو کنٹرول کرنے کے لیے بیٹا بلاکرز کا استعمال۔
ہائیپوتھائیرائیڈیزم اور ہائیپرتھائیرائیڈیزم کے روحانی معنی
Hyperthyroidism (Yang) اور hypothyroidism (Yin) اکثر ہم جو چاہتے ہیں وہ کہنے یا کرنے میں ناکامی کی علامات ہیں۔
ہمیں کوئی نہیں سمجھ سکتا، ہمارے پاس اپنے خیالات کو سمجھنے کے ذرائع نہیں ہیں، ہمیں ڈر ہے کہ ہم جو کہتے ہیں اسے دوسرے قبول نہ کر لیں، ہم جو کچھ کہہ سکتے ہیں اس کی طاقت یا تشدد سے ڈرتے ہیں۔
اس ریزرویشن کے پیچھے ہمیشہ خطرے، خطرے کا تصور ہوتا ہے، جو ہمیں روکتا ہے، ہمیں اپنے اظہار سے روکتا ہے۔
یانگ فارم (ہائپر تھائیرائیڈزم) میں بدلہ لینے کی خواہش شامل ہے۔ یہ فرد ہمیشہ حرکت میں رہتا ہے۔ اندر کی آگ اسے کھا جاتی ہے اور جدوجہد مستقل رہتی ہے۔

جسمانی طور پر، ہائپر تھائیرائیڈزم سے متاثرہ لوگ اس اندرونی آگ کو کھا جاتے ہیں۔ لیکن آگ اور جدوجہد بغیر پیداوار کے کھا جاتی ہے کیونکہ واحد پیداوار رد عمل اور دفاعی لیکن غیر پیداواری ہے۔
دوسرے الفاظ میں: ہم زیادہ سے زیادہ کرتے ہیں لیکن بہتر نہیں!
ین فارم (ہائپوتھائیرائڈزم) خود اظہار کے ناممکن ہونے کی وجہ سے ترک کرنے کا اظہار کرتا ہے۔ اندر کا شعلہ بجھ جاتا ہے۔
اہم حرکیات، جو ہائپر تھائیرائیڈزم میں ضرورت سے زیادہ پائی جاتی ہیں، اب ناکافی ہیں۔ جسم اب نہیں جلتا ہے اور اس وجہ سے یہ ذخیرہ ہوجاتا ہے۔ اس کا حجم ناکافی اظہار کی تلافی کے لیے بڑھتا ہے۔

بار بار نوڈول جذبات، خواہشات، ہوس، یا دبائی ہوئی مایوسیوں کو نشان زد کرنے کے لیے آتے ہیں، اور ان کا ہونا ان کے پوشیدہ معنی کے بارے میں اضافی معلومات فراہم کرتا ہے۔

جیسا کہ مسٹر کیڈن نے اس مضمون کے شروع میں تھائیرائیڈ کا "تتلی کی شکل کےغدود”کی صورت میں ذکر کیا ہے اسی طرح قران پاک میں بھی اس غدود کا ذکر سورۃ الاسراء میں ان الفاظ میں کیا گیا ہے: وَكُلَّ اِنْسَانٍ اَلْـزَمْنَاهُ طَـآئِرَهٝ فِىْ عُنُـقِهٖ ۖ وَنُخْرِجُ لَـهٝ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كِتَابًا يَّلْقَاهُ مَنْشُوْرًا (13)اور ہم نے ہر آدمی کا پرندہ اس کی گردن کے ساتھ لگا دیا ہے، اور قیامت کے دن ہم اس کا نامۂ اعمال نکال کر سامنے کر دیں گے۔

اگرچہ سائنسی تحقیق ابھی تک اس غدود کے ریکارڈ کیپنگ کے فنکشن تک نہیں پہنچی تاہم اللہ کا اپنی تخلیق کے بارے میں ایک ایک لفظ سچ ہوتا ہے لہذا امید ہے کہ کچھ عرصے تک اس غدود کا یہ قران میں بتایا گیا یہ فنکشن بھی واضح ہو جائے گا۔یہی وجہ ہے کہ کہ اگرچہ گوگل ڈکشنری کے مطابق عربی میں طائر کسی بھی اڑنے والی مخلوق کو کہا جاتا ہے لیکن مفسرین میں اپنی اپنی رائے کے مطابق مختلف تراجم میں "نامہ اعمال” ہی لکھا ہے۔
ابتدا میں جب میں مغربی محققین کی تحقیق سے لاعلم تھی تو سورۃ یاسین کی ان ابتدائی ایات "لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلٰٓى اَكْثَرِهِـمْ فَـهُـمْ لَا يُؤْمِنُـوْنَ (7) ان میں سے اکثر پر خدا کا فرمان پورا ہو چکا ہے پس وہ ایمان نہیں لائیں گے۔
اِنَّا جَعَلْنَا فِىٓ اَعْنَاقِهِـمْ اَغْلَالًا فَهِىَ اِلَى الْاَذْقَانِ فَهُـمْ مُّقْمَحُوْنَ (8) بے شک ہم نے ان کی گردنوں میں طوق ڈال دیے ہیں پس وہ ٹھوڑیوں تک ہیں سو وہ اوپر کو سر اٹھائے ہوئے ہیں۔
وَجَعَلْنَا مِنْ بَيْنِ اَيْدِيْـهِـمْ سَدًّا وَّمِنْ خَلْفِهِـمْ سَدًّا فَاَغْشَيْنَاهُـمْ فَهُـمْ لَا يُبْصِرُوْنَ (9) اور ہم نے ان کے سامنے ایک دیوار بنا دی ہے اور ان کے پیچھے بھی ایک دیوار ہے پھر ہم نے انہیں ڈھانک دیا ہے کہ وہ دیکھ نہیں سکتے۔
وَسَوَآءٌ عَلَيْـهِـمْ ءَاَنْذَرْتَـهُـمْ اَمْ لَمْ تُنْذِرْهُـمْ لَا يُؤْمِنُـوْنَ (10) اور ان پر برابر ہے کہ آپ ان کو ڈرائیں یا نہ ڈرائیں وہ ایمان نہیں لائیں گے۔
اِنَّمَا تُنْذِرُ مَنِ اتَّبَعَ الـذِّكْـرَ وَخَشِىَ الرَّحْـمٰنَ بِالْغَيْبِ ۖ فَبَشِّرْهُ بِمَغْفِرَةٍ وَّاَجْرٍ كَرِيْـمٍ (11) بے شک آپ اسی کو ڈرا سکتے ہیں جو نصیحت کی پیروی کرے اور بن دیکھے رحمان سے ڈرے، پس خوشخبری دے دو اس کو مغفرت کی اور عزت والے اجر کی۔”

کے مطالعے سے یہ تو اندازہ ہو گیا تھا کہ یہ تھائیرائڈ کی صورتحال ہے لیکن الجھن مجھے یہ تھی کہ جتنے بھی کیسز میں نے اپنے ارد گرد دیکھے تھے وہ انتہائی خاموش طبیعت اور کمپرومائز کرنے والی بچیاں اور خواتین تھیں تو ایسے میں یہ کیسے ممکن تھا کہ اس بیماری میں مبتلا ہونے والے افراد کا ایمان کمزور ہو۔

لیکن جیسے جیسے اس مسئلے کی روحانی وجوہات کے متعلق تحقیق کی تو اندازہ ہوا کہ اللہ تعالی اپنی کسی بھی مخلوق کو بلاوجہ تکلیف میں مبتلا نہیں کرتا بلکہ کہیں نہ کہیں ہمارا منفی رویہ یا منفی جذبات ہمیں مصیبت میں مبتلا کر دیتے ہیں۔

لہذا قران پاک میں مدکور ہر عمل کی الگ الگ سزا جسے ہم قران کے مطالعے کے دوران اکثر نظر انداز کر دیتے ہیں وہ دراصل صرف اخرت کی سزائیں نہیں ہیں بلکہ اللہ رب العزت کے قوانین کا بیان ہے جو ہمیں یہ بتاتے ہیں کہ کون سے غلط عمل کا نتیجہ اخرت میں کس سزا کی صورت میں اس جسم کو بھگتنا ہوگا اور جس کا 70واں حصہ اس دنیا میں بیماری کی صورت میں اپنے کسی غلط عمل کے ردعمل میں ہمیں بھگتنا پڑتا ہے جس کا مقصد ایک طرف ہمیں گناہوں سے پاک کرنا اور دوسری طرف سرکشی اور نافرمانی کرنے والے جسم کو بیماری کے ذریعے کمزور کر دینا اور ساتھ ہی اللہ کی طرف رجوع کرنے کی کا موقع دینا ہوتا ہے۔

یہ فطری قوانین کا وہ علم ہے جس کی وجہ سے اس خطے کے سادہ لوگ عاملین قران یعنی اولیاء کرام کو عالم الغیب کا تک کا درجہ دیتے تھے۔ وجہ اس کی یہ تھی کہ قران فہمی نے انہیں وہ نظر بخشی تھی جس سے انہیں یہ اندازہ ہو جاتا تھا کہ اگر ایک انسان سانس کی تنگی میں مبتلا ہے تو یقینا وہ اپنے خول میں بند رہنے والا اور ہدایت کو قبول نہ کرنے والا ہے، اگر پتھری کے مسئلے میں مبتلا ہے تو وہ ہدایت یا حقوق العباد سے اپنے دل کو پتھر کیے ہوئے ہے، اسی طرح جو جوڑوں کے درد میں مبتلا ہے وہ ہمہ وقت لڑائی جھگڑے مخالفت اور اپنے طرز زندگی کو دوسروں پر مسلط کرنے کی تک و دو میں رہنے والا انسان ہے، اسی طرح دل کے مرض میں وہ مبتلا ہوگا جو جسے اپنا بہترین لائف سٹائل ہر صورت میں برقرار رکھنے کی فکر ہو خواہ اس کے لیے اسے "عطف” یعنی لین دین کی میرا پھیری کیوں نہ کرنی پڑے اور کینسر ایسے انسان کو ہوگا جو اللہ کے احکامات اور فطری قوانین سے اتنا ہٹ کر آزاد زندگی گزارنے کا عادی ہوگا کہ اس کے خلیے بھی اپنی فطری تقسیم کا طریقہ کار چھوڑ کر ازادی کے ساتھ یہ عمل سر انجام دینے لگیں گے،اسی طرح طرح ہیپاٹائٹس میں مبتلا فرد نفرت اور غصے کے ایسے جذبات میں پھنسا ہوگا جن کا نہ وہ اظہار کر پاتا ہے اور نہ ہی انہیں چھوڑ پاتا ہے۔

لہذا اسی طرح قران پاک ہائپو تھائیرائیڈ کی یہ وجہ بتا رہا ہے کہ اپ زندگی کے اچھے پہلوؤں اور راستوں کی طرف نہیں دیکھ سکتے اور اس کا حل صرف یہ ہے کہ ایک طرف تو دوسروں کو کمتر اور اپنے اپ کو برتر سمجھ کے غصے اور اشتعال میں جلنے کی وجہ بجائے اللہ پر توکل کرنا سیکھیں اور اس پر ایمان رکھیں کہ وہ جو کچھ کرتا ہے وہ ہماری بھلائی کے لیے کرتا ہے خواہ بظاہر ہم مشقت اور سختی میں ہی مبتلا کیوں نہ ہوں کیونکہ "وَ اللّٰهُ خَیْرُ الْمٰكِرِیْنَ(الانفال54)اور اللہ سب سے بہتر چھپی تدبیر والا ہے”. اور دوسری طرف اپنے جذبات کے اظہار کی عادت ڈالنے کی کوشش کریں۔ اور تیسرا اور سب سے اہم یہ ذہن نشین کرنے کے جب اپ کسی دوسرے کے عمل پہ غصے ہو رہے ہوتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ اپ دوسروں کے کیے کی سزا اپ اپنے اپ کو دے رہے ہیں کیونکہ اپ صرف اپنے اپ کو اگ میں جلا کر اپنا نقصان کر رہے ہوتے ہیں اور اس عمل سے دوسروں کو کوئی فرق نہیں پڑتا اور نہ ہی ان کا طرز عمل تبدیل ہوتا ہے لہذا زندگی کے مثبت پہلو کی طرف دیکھیں اور زندگی کے مسائل کا مثبت طریقے سے اور بغیر غصے کے حل نکالنے کی عادت ڈالیں۔

اسی طرح مریض سے متعلقہ لوگ بھی اپنے ذہن میں رکھیں کہ انسانی فطرت میں دبنا شامل نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ جب اپ کسی انسان کو دبانے کی کوشش کرتے ہیں تو کسی نہ کسی مسئلے کی صورت میں رد عمل سامنے ا جاتا ہے۔ لہذا اگر اپ کی بیوی یا بہو اپ کے غلط یا سخت رویے کو برداشت کر رہی ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس کے جذبات ہی نہیں بلکہ غصہ اور بے بسی کا احساس اسے بیماری میں مبتلا کر رہا ہے لہذا کسی دوسرے سے ناروا رویہ رکھنے سے پہلے اپنے اپ کو اس کی جگہ رکھ کر اس کے جذبات کا اندازہ ضرور کر لیں کیونکہ اللہ تعالی نے بھی قران پاک میں حکم دیا ہے کہ”وَ عَاشِرُوْهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِۚ(النساء 19) اور ان (بیویوں) کے ساتھ اچھے طریقے سے گزر بسر کرو.”
غالبا ضبط و تحمل اور برداشت کے انہی محرکات کی وجہ سے خواتین اور خصوصا ایشیائی خواتین کا اس مسئلے کا شکار ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے کیونکہ اپنی اولاد اور فیملی کی بھلائی کی خاطر وہ تکلیف دہ اور مشکل حالات اور افراد کے ساتھ آپ کر بھی اپنا گھر بسائے ہوئے ہوتی ہیں۔

مسٹر کیڈن نے یہاں پر غذائیت کے پہلو کو کلی طور پر نظر انداز کر دیا ہے لیکن ہم سب جانتے ہیں کہ ہائیپو تھائیرائیڈ سرد تر مزاج یعنی بلغمی مزاج والوں کا مسئلہ ہوتا ہے اور اس مزاج کے لوگوں کے لیے بلغم پیدا کرنے والی یعنی کھٹی، ٹھنڈی اور بادی اشیاء جیسے الو، چاول، گوبھی، بڑا گوشت، چنے اور چنے کی دال، ریشے دار اشیاء جیسے بھنڈی کیلا وغیرہ کے استعمال سے ہائیپو تھائیرائیڈ سمیت بہت سارے جسمانی مسائل جیسے نزلہ زکام، جوڑوں کا درد, سر درد وغیرہ کا امکان ہوتا ہے۔

اپنے سابقہ تحریروں میں میں نے تفصیل سے وضاحت کی ہے کہ بلغمی مزاج کے لوگ بظاہر کمپرومائزنگ ہوتے ہیں لیکن اندر سے ان میں احساس برتری، غصہ اور زن بھرا ہوتا ہے لہذا ان میں حسد منافرت اور دبے غصے کے باعث ہائیپوتھائیڈ سمیت ان کے مختلف قسم کے منفی طرز عمل کے مطابق مختلف قسم کی بیماریاں پیدا ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

دوسری طرف بات پھر سورۃ البقرہ کی ایت نمبر 60 کے مطابق وہی ا جاتی ہے کہ وہ اشیا ہم میں غصہ اور فساد پیدا کرنے کا سبب بنتی ہیں جو اللہ تعالی نے کھانے کے لیے نہیں بنائی۔ کیونکہ حال ہی میں ایک مستند حکیم صاحب کا تھائیرائیڈ کی وجوہات کے بارے میں تجزیہ میں نے سنا جس میں وہ فرما رہے تھے کہ تیار مصالحہ جات مثلا جو بریانی مصالحہ یا کورمہ مصالحہ وغیرہ ہم لوگ اپنی اپنے کھانوں کا ذائقہ بڑھانے کے لیے استعمال کرتے ہیں تھائیرائیڈ کی بڑی وجہ ہیں اور دوسری طرف ہم پریشر ککر میں کھانا پکاتے نہیں بلکہ گلاتے ہیں۔

بحیثیت مجموعی بات کی جائے تو موجودہ دور میں بیماریوں کے بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ ہم نے غذائیت کے پہلو کو یکثر نظر انداز کر کے صرف ذائقے کی خاطر غیر فطری یعنی کیمیکلز پر مشتمل اور وہ بادی اور قابض خوراک یا یوں کہہ لیں کہ کاربوہائیڈریٹس پر مشتمل غذا جسے ہمارے بزرگ ایک حد تک ہی استعمال کرتے تھے اسے ہی ہم نے اپنی روز مرہ غذا کا حصہ بنا دیا ہے جو کہ شدید نقصان کا باعث بن رہا ہے۔

لہذا ہائیپوتھائیرائڈ اور دیگر بہت سی مستقل بیماریوں سے بچنے اور صحت مند رہنے کا ایک ہی کلیہ ہے کہ ایک طرف تو مثبت رہیں اور انسانوں سے محبت کریں اور دوسری طرف کاربوہائیڈریٹس اور برینڈڈ اور میٹھے سنیکس سے بچنے کی کوشش کریں اور ان کی جگہ روایتی سادہ فطری اور مسنون غذا کے استعمال کو اپنا معمول بنائیں۔

اختتام اللہ کی پسندیدہ دعا کے ساتھ کیونکہ اللہ کی مدد کے بغیر زندگی میں کوئی بھی تبدیلی ممکن نہیں ہے:
رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَ اِسْرَافَنَا فِیْۤ اَمْرِنَا وَ ثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَ انْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ(البقرہ 147) اے ہمارے رب ! ہمارے گناہوں کو اور ہمارے معاملے میں جو ہم سے زیادتیاں ہوئیں انہیں بخش دے اور ہمیں ثابت قدمی عطا فرما اور کافر قوم کے مقابلے میں ہماری مدد فرما۔

نوٹ: اس سلسلے میں میں نے کوشش کی ہے کہ ان تمام چیدہ چیدہ مستقل امراض کی وجوہات کے بارے میں رہنمائی مہیا کروں جن کی وجہ سے ہمارے یہاں کے لوگ شدید مصائب اور پریشانیوں کا شکار ہیں۔ اگر اپ کسی مخصوص بیماری کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو ضرور کمنٹ کریں۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button