Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

ویمن یونیورسٹی میں ہونے والا جشن بہاراں طالبات کے ارمانوں پر پانی پھیر گیا

ویمن یونیورسٹی میں جشن بہاراں کی تقریب منعقد کی گئی مگر انتظامیہ نے پہلی بار اس ایونٹ کےلئے جگہ جگہ ٹکٹس رکھ دیئے، جس کی وجہ سے طالبات کی بڑی تعداد اس میں شرکت ہی نہیں کرسکی۔

ذرائع کے مطابق تقریب میں شرکت کی فیس بھی سوروپے رکھ دی گئی، صبح سے سیکورٹی حکام کو یہ ڈیوٹی سونپی گئی کہ وہ ہر آنے والی طالبہ سے گیٹ پر ہی سو روپے وصول کرے ورنہ اس کو واپس بھیج دیا جائے، جس کی وجہ سے طالبات گھروں کوواپس چلی گئیں۔

جشن بہاراں میں جو سٹال لگائے گئے اس کی مد میں بھی طالبات سے ایک ہزار روپے فی کس وصول کیا گیا، اسی طرح صوفی نائٹ کےلئے ٹکٹ کی فیس 5 سو روپے وصول کی گئی، جس پر طالبا ت کی طرف سے شدید ردعمل آیا۔

طالبات نے یونیورسٹی کے گیٹ پر خوب دل کی بھڑاس نکالی ان کا کہنا تھا کہ تمام یونیورسٹیوں میں اسوقت جشن بہاراں چل رہا ہے مگر کہیں بھی شرکت کی فیس نہیں ہے، یونیورسٹی انتظامیہ نے اس کو بھی کمائی کا ذریعہ بنالیا ہے، طالبات پر تفریح کے موقع ختم کردئے ہیں، یہی وجہ ہے کہ پوری تقریب سنسان پڑی ہے، اعلیٰ حکام اس کا نوٹس لیں اس شکایت ایچ ای ڈی سے بھی کی جائے گی۔

اس بارے میں یونیورسٹی حکام کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے پروگراموں کا انعقاد سب تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے اور وہاں ٹکٹ جاری کرنے کے ساتھ سٹال بھی لگائے جاتے ہیں ۔ در حقیقت ویمن یونیورسٹی ملتان میں منعقدہ جشن بہاراں میں طالبات کو انٹر پرینیور کی سہولیات مہیا کی گئی ہیں، اور ان میں احساس ذمہ داری پیدا کرنے کے علاوہ انہیں اپنے بزنس آئیڈیاز کو عملی شکل دینے کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔

یہ تاثر قطعی بے بنیاد ہے کہ اس پروگرام کا مقصد مالی فائدے حاصل کرنا ہے مزید یہ کہ صوفی نائٹ کے لئے جاری ٹکٹ کسی کو زبردستی نہیں دئے گئے وہ طالبات جو شرکت کرنا چاہتی ہیں صرف انہی نے ٹکٹ خریدے ہیں ۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button