تعلیمی اداروں میں لگے واٹرفلٹریشن پلانٹس بند ہونے لگے
ملتان کے 100سے زائد سکولوں کے باہر واٹر فلٹریشن پلانٹس لگائے گئے تھے۔
سکولوں کےباہر لگے واٹر فلٹریشن پلانٹس سے رہائشیوں کو پانی فراہم کیا جارہا تھا، مگر ان کی دیکھ بھال ختم ہوکر رہ گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سکول، کالجز، ہسپتالوں، دفاتر میں لگے واٹر فلٹریشن پلانٹس کے ذمہ دار خود متعلقہ محکمہ ہوتا ہے ۔
حکومتوں کی تبدیلی کی وجہ سے محکمہ سکولز اس وقت معاشی بحران کا شکار ہے ، اس کی فنڈز بروقت فراہم نہیں کئے جارہے ہیں ، ان واٹر فلٹریشن پلانٹس میں فلٹر کی تبدیلی کےلئے نان سیلری بجٹ سے رقم لی جاتی تھی جو کافی عرصے سے بند ہے جس کی وجہ سے فلٹر بروقت تبدیل نہیں ہورہے ہیں اور شہری مضر صحت پانی پینے پر مجبور ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ صاف پانی کی فراہمی و نکاسی آب حکومت کی ذمے داری ہے، اگر فنڈز نہیں آرہے ہیں تو محکمہ سکولز حکام مخیر حضرات کے تعاون سے ناکارہ واٹر فلٹریشن پلانٹس فعال کریں۔
دوسری طرف محکمہ سکولز نے طلباء کو فراہم کردہ پینے کے پانی کے بارے میں رپورٹ مانگی، اس کے ساتھ ساتھ ایسے سکول جہاں واٹر فلٹریشن پلانٹس نصب ان کے پانی کی رپورٹ بھی طلب کی ہے کہ یہ صرف سادہ پلانٹ ہے یا آر او پلانٹ ہے۔