Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

"ازبکستان اور پاکستان میں لسانی، ادبی اور تہذیبی اشتراکات” کے موضوع پر ویبینار

شعبہ اردو، دی ویمن یونیورسٹی اور شعبہ اردو زبان و ادب ،تاشقند اسٹیٹ یونیورسٹی ازبکستان کے باہمی اشتراک سے ایک آن لائن بین الاقوامی سیمینار بعنوان "ازبکستان اور پاکستان میں لسانی،ادبی اور تہذیبی اشتراکات” کا انعقاد ہوا ۔

سیمنار کی مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر عظمیٰ قریشی وائس چانسلر دی ویمن یونیورسٹی ملتان تھیں، جبکہ پروفیسر ڈاکٹر روبینہ ترین بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان اور ڈاکٹر لیاقت علی اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور مہمانان اعزاز تھے ۔

پاکستان اور ازبکستان کے بیچ تہذیبی اور ثقافتی روایت صدیوں پرانی ہے، صدیاں گزرنے کے بعد بھی اس رشتے کا رنگ مدہم نہیں ہوا بلکہ سیاسی، تجارتی اور عصری دانشوری کی روایت کے آثار آج بھی ہر جگہ دیکھے جا سکتے ہیں ۔
تاشقند اسٹیٹ یونیورسٹی ازبکستان اس لحاظ سے ایک منفرد مقام کی حامل ہے کہ اس میں قائم شدہ شعبہ اردو و ہندی، اردو زبان کی تدریس اور تحقیق و تنقید کے اعتبار سے بلند میعار کا حامل ہے ۔

سیمینار کی منتظم صدر شعبہ اردو ڈاکٹر عذرا لیاقت نے دی ویمن یونیورسٹی ملتان اور شعبہ اردو کے اساتذہ کا تعارف کروایا، جبکہ ازبکستان سے اس سیمینار کے فوکل پرسن، صدر شعبہ اردو ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ ڈاکٹر الطاف یوسف زئی نے سیمینار میں تاشقند یونیورسٹی کے اعزازی استاد کی حیثیت سے وہاں کے اساتذہ اور طلبہ کا تعارف کروایا ۔

اس موقع پر ازبکستان سے ڈاکٹر مخلصہ ،صدر شعبہ اردو تاشقند اسٹیٹ یونیورسٹی نے اردو زبان کے ساتھ ساتھ پاکستان اور ازبکستان کی مشترکہ تہذیب و ثقافت پر گفتگو کی، جبکہ پاکستان سے ڈاکٹر روبینہ ترین سابق صدر شعبہ اردو بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان نے اپنی گفتگو میں پاکستان اور خاص کر خطہ ملتان کی قدیم ثقافت کے سوتے صدیوں پرانی مغلوں کی تہذیب سے جوڑے ، جو آج بھی دونوں ممالک کے درمیان لسانی و تہذیبی مماثلت کے حامل ہیں۔

اسی طرح ڈاکٹر محیا عبد الرحمن (ازبکستان) اور ڈاکٹر لیاقت علی استاد شعبہ اردو اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے ڈاکٹر الطاف یوسف زئی کے سفرنامہ "بخال ہندوکش بخشم” پر سیر حاصل گفتگو کی ۔

آخر میں شعبہ اردو دی ویمن یونیورسٹی کی سینئر استاد (پروفیسرایمراطس) ڈاکٹر شگفتہ حسین نے ازبک لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنی گفتگو میں کہا کہ برصغیر کے لوگوں نے وسط ایشیائی قوموں کو ہمیشہ اپنے خطے میں خوش آمدید کہا اور یہی دو طرفہ محبت،خلوص اور رواداری آج کے اس بین الاقوامی سیمینار کا سبب ہے۔

سیمینار کے اختتام میں صدر شعبہ اردو، ڈاکٹر عذرا لیاقت نے ہر دو طرف کے اساتذہ،طالبات اور مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایسے سیمنیارز جہاں طلباء کے لیے مفید ثابت ہوتے ہیں، وہیں دونوں ملکوں کو ایک دوسرے سے قریب بھی کرتے ہیں، نیز ایک دوسرے کی تہزیب و ثقافت کو سمجھنے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button