Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

"اقتصادی مسائل اور پائیدار ترقی‘‘ ویمن یونیورسٹی میں دو روزہ کانفرنس شروع

ویمن یونیورسٹی ملتان کے شعبہ اکنامکس کے زیر اہتمام دو روزہ انٹرنیشنل کانفرنس بعنوان "اقتصادی مسائل اور پائیدار ترقی” شروع ہوگئی۔

افتتاحی سیشن کی مہمان خصوصی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد رمضان، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر منصور اکبر کنڈی اور وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عظمیٰ قریشی تھیں ، جبکہ مہمان اعزازی کے طور پر ڈائریکٹر کالج ڈاکٹر فرید شریف، اور ڈائریکٹر ہیلتھ ملتان نے شرکت کی ۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عظمیٰ قریشی نے کہا کہ کورونا کے بعد دنیا بھر کی معشیتں اس وقت دباو کا شکار ہیں، سماج میں ترقی کی شرح میں خوفناک حد تک کمی ہوئی ہے جس کی وجہ سے عام آدمی متاثر ہوا ہے ، اس عالمی مسئلہ میں پاکستانی عوام بھی متاثر ہوئی ہے ۔

عالمی ساہوکاروں نے ایسے کئی عالمی انتظامات کیے ہوئے ہیں جن کا مقصد صرف ایک ہی ہے کہ سرمایہ اور سرمایہ داروں کا تحفظ دینا، دنیا کی دس بڑی ملٹی نیشنلز کا سرمایہ دنیا کے سو سے زیادہ ملکوں کے سرمایہ سے بڑا ہے، عالمی معاشی نظام میں رہتے ہوئے ترقی پذیر ممالک کیسے آگے بڑھ سکتے ہیں؟

اس سوال کا جواب تلا ش کرنے کے لئے اس کانفرنس کا انعقاد کیاگیا ہے یہ ویمن یونیورسٹی کا خاصہ ہے کہ وہ حالات حاضرہ کے مسائل بارے ایونٹس کا انعقاد کرتی رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام کے لیے حکومت کو انتہائی اہم فیصلے کرنے ہوں گے۔

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر منصور اکبر کنڈی نے کہا کہ معاشی ترقی سماجی ترقی کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہے، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد رمضاں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیمی ادارے ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، اور تمام یونیورسٹیوں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

اس لیے بعض اہداف کے حصول کے لیے اعلیٰ تعلیم کے پائیدار فروغ کے لیے تعلیم کے معیار پر توجہ مرکوز کرنا ضروری ہے۔

کانفرنس کی فوکل پرسن ڈاکٹر حنا علی کا کہنا تھا کہ شعبہ اکنامکس عصری مسائل کے بارے میں ایونٹس کا انعقاد کرتا ہے تاکہ مسائل کا کوئی حل نکل آئے ۔

اس کانفرنس میں سو سے زائد مقالے پڑھے جائیں گے، جبکہ 10سے زائد انٹرنیشنل سکالر کانفرنس سے خطاب کریں گے۔

ہمیں یقین ہے کہ ایک ایسا اعلامیہ مرتب کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے ، جس میں پاکستان کی اقتصادی مسائل کا حل اور پائیدار ترقی کے اقدامات شامل ہوں گے ۔

کانفرنس کے پہلے روز مقررین نے کہا کہ مشکل فیصلہ ایک آزاد، جامع اور مضبوط و مربوط معاشی پالیسی بنانا ہوتا ہے۔

پاکستان کی معیشت کو سنبھالنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر چند فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ پ

اکستان کی اقتصادی پریشانیاں اور تیزی سے کم ہوتے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر، برآمدات میں کمی، افراط زر کی شرح میں اضافہ، بڑھتا ہوا مالیاتی خسارہ اور کرنٹ اکائونٹ خسارہ ،ان میں سے کچھ نیا نہیں ہے ، پاکستان کے اخراجات کا 30.8 فیصد قرضوں کی ادائیگیوں کیلئے مخصوص ہے، جسے گرتی ہوئی وصولیوں کے ساتھ سہارا دینا ممکن نہیں۔

فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس ( ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکلنے کے بعد اچھائی کی امید نظر آئی ہے تاہم حکومت کو اپنی توجہ مالیاتی مسائل کو سلجھانے پرکرنا ہوگی۔

کانفرنس کے مقررین کا خیال تھا کہ دنیا بھر میں آب و ہوا کا قدرتی توازن تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے جس کی وجہ سے غیر یقینی موسمی حالات پیدا ہو رہے ہیں۔

پاکستان سمیت دنیا بھر کی اقوام کو آج صحت اور زندگی کے لیے سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک موسمیاتی تبدیلی کا خطرہ ہے۔

آخر میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عظمیٰ قریشی نے تمام مہمان گرامی میں شیلڈز تقیسم کی۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button