ویمن یونیورسٹی ملتان کی انتظامیہ نے میڈیا کو ’’ کنٹرول‘‘ کرنے کےلئے تین رکنی کمیٹی بنادی
ویمن یونیورسٹی ملتان پاکستان کی پہلی یونیورسٹی بن گئی جہاں میڈیا کو کنٹرول کرنے کےلئے ایک کمیٹی بنادی گئی ہے تاکہ یونیورسٹی میں ہونے والے خلاف قانون اقدامات کی خبروں کو روکا جاسکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ویمن یونیورسٹی میں وائس چانسلر کی تعیناتی کے اشتہار کے بعد موجودہ قائم مقام وائس چانسلر کی انتظامی گرفت کمزور ہورہی ہے، ان کی تعیناتی کو لیکر عدالت عالیہ میں کیس بھی چل رہا ہے، جس میں یونیورسٹی حکام سے جواب طلب کیاگیا ہے جس پر وائس چانسلر نے ایک کمیٹی بنادی ہے۔
جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وائس چانسلر نے ویمن یونیورسٹی ملتان ایکٹ 2010 کی دفعہ 12(4)(a) کے تحت اپنے اختیار کا استعمال کرتے ہوئے، "پرنٹ اینڈ الیکٹرانک میڈیا” کمیٹی قائم کی، جس کی فوکل پرسن ڈاکٹر دیبا شہوار فوکل پرسن/ اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ ابلاغ عامہ ہوں گی جبکہ ممبران میں سعدیہ طالب ممبر/لیکچرر شعبہ ابلاغ عامہ اور انعم زہرہ قریشی ممبر/ سیکرٹری/ پبلک ریلیشن آفیسر شامل ہیں۔
اس کمیٹی کی ذمے داری دی گئی ہے کہ یونیورسٹی اور میڈیا کے درمیان بنیادی رابطہ کے طور پر کام کرنا، معلومات کے لیے پوچھ گچھ اور ہینڈل کرنا۔صحافیوں کو محکمانہ سرگرمیوں، پروگراموں اور پالیسیوں سے متعلق بروقت اور درست معلومات فراہم کرنا، محکمہ کی جانب سے پریس ریلیز، میڈیا بریفنگ اور دیگر مواصلاتی سرگرمیوں کو مربوط کرنا ہوگی ، اور یہ نوٹیفکیشن بھی رجسٹرار کے بجائے اسسٹنٹ رجسٹرار سے جاری کرایا گیا، اس طرح ویمن یونیورسٹی پہلی یونیورسٹی بھی بن گئی جس کے تین ترجمان ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے وائس چانسلر جاتے جاتے کچھ لوگوں کو نوازنا چاہتی تھیں، اس لئے ایسی مزید کمیٹیاں بھی سامنے آسکتی ہیں، میڈیا کمیٹی کابنیادی مقصد بھی ایسے اقدامات کو مخفی رکھنا ہے۔