Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

سکالر سمیرا صفدر کو پی ایچ ڈی کی ڈگری دینے کی سفارش

ویمن یونیورسٹی کے شعبہ اسلامک سٹڈیز کی سکالر سمیرا صفدر کو پی ایچ ڈی کی ڈگری دینے کی سفارش کردی گئی ۔

ان کا پبلک ڈیفنس گزشتہ روز منعقد ہوا، ان کے ریسرچ مقالے کا عنوان ” عہد نبوی ﷺ میں مواساة اور عصر حاضر میں اس کا اطلاقی جائزہ” تھا ۔

پبلک ڈیفنس کی تقریب کچہری کیمپس میں منعقد ہوئی ، جس کی مہمان خصوصی ڈاکٹر سعد صدیقی تھے ، ان کے مقالے کی سپروائزر ڈاکٹر کلثوم پراچہ اور ایکسٹرنل سپروائزر ڈاکٹر سعد صدیقی تھے۔

اس موقع پر سکالر نے کہا کہ مواساۃ کا مطلب ہے "ہمدردی کرنا”، "تعزیت کرنا” ، کسی بھی شخص کی زندگی میں سب سے مشکل چیز ہوتی ہے وہ اپنے قریبی شخص کی موت ، موت سب سے مشکل جدائی ہے، اور کوئی بھی اس تکلیف پر قابو نہیں پا سکتا سوائے صبر اور حساب اور تسلی کے۔

اس کے لیے رشتہ دار اور دوست، اس مرحلے پر، دکھ اور درد ہر روز ہمارے ساتھی بن جاتے ہیں، اس لیے قریبی لوگ ہمارے لیے اس درد کو ایسے فقروں سے کم کرتے ہیں جو اس بحران پر قابو پانے میں ہماری مدد کرتے ہیں، کسی کے مرنٹےپر اس کے اہل وعیال کے پاس جا کر تعزیت کرنا مسنون اور احادیثِ مبارکہ میں اس کے بہت زیادہ فضائل وارد ہوئے ہیں ۔

تعزیت کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ اہلِ میت کے سامنے ایسی باتیں کہی جائیں ، جن سے ان کے دل کو تسلّی ہو اور ان کا بوجھ ہلکا ہوجائے ،اور شریعتِ مطہرہ نے تعزیت کی مدت تین دن مقرر کی ہے ،البتہ اگر کوئی مسافر ہو یا تین یوم کے بعد معلوم ہو تو وہ اس مدت کے بعد بھی تعزیت کرسکتا ہے۔

احادیث میں آتا ہے کہ ’جس نے مصیبت زدہ کی تعزیت کی (یعنی اس کو تسلی دی اور اس سے ہمدردی کی) تو اس کو اتنا اجر ملتا ہے، جتنا اس مصیبت زدہ کو ملتا ہے‘‘۔

دوسری روایت میں آیا ہے کہ جس نے اس عورت کو حوصلہ دیا جس کا بچہ مر گیا ہو تو اسے جنّت میں ایک خاص قسم کی چادر پہنائی جائے گی‘‘۔

ان احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ تعزیت ایک سنت ہے ، اور قابلِ تحسین عمل ہے۔ اس کے نتیجے میں غم زدہ کا غم ہلکا ہوجاتا ہے آج کی اس پرآشوب زندگی میں جب لوگوں کے پاس وقت نہیں ہے ایسی سنت کو زندہ کرنا ضروری ہے۔

اگرچہ ہمارے کلچرل میں تعزیت کرنے کا عمل موجود ہے مگر گزرتے وقت کے ساتھ یہ معدوم ہورہا ہے۔

اس مقالے میں کوشش کی گئی ہے کہ اس سنت کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ معلومات اکھٹی کی جائیں ۔

اس موقع پر ڈاکٹر کلثوم پراچہ( چیئرپرسن شعبہ اسلامیات ) ڈاکٹر حمید مظہر، اساتذہ اور طالبات بھی موجود تھیں۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button