پی ایچ ڈی سکالر ذوبیہ ظفر خان کا کامیاب پبلک ڈیفنس
ویمن یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ اور پاکستان سٹڈیز کی پی ایچ ڈی سکالر ذوبیہ ظفر خان کے پبلک ڈیفنس کی تقریب منعقد ہوئی، ان کے مقالے کا عنوان "پنجاب میں خواتین صوفیا کا سماجی اور ثقافتی اثرات؛ ایک مطالعہ” تھا، ان کے مقالے کے ایکسٹرنل سپروائزر ڈاکٹر بادشاہ رحمان(ملاکنڈ یونیورسٹی) اور سپروائزر ڈاکٹر عصمت ناز تھیں، جبکہ مہمان خصوصی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ تھیں۔
سکالر ذوبیہ ظفر خان نے خطاب کرتے ہوئے کہاس میں کوئی دورائے نہیں کہ تصوف ایک اسلامی تصور ہے، اور مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ عملاً یا روایتاً اس سے جڑا ہوا بھی ہے، لیکن علمی مباحث میں تصوف کے تعلق سے مسلمانوں میں عموماً دو روئیے پائے جاتے ہیں۔
ایک مکتب فکر کے نزدیک یہ اسلام کی اصل روح ہے جب کہ دوسرا اسے دین میں در آئی بدعت کے زمرے میں شامل سمجھتا ہے، صوفی ازم کی تعلیمات بنیادی طور خدا کی وحدانیت کے گرد گھومتی تھیں جو مقامی تصورات سے بھی کچھ کچھ مناسبت رکھتا تھا۔
انھوں نے اپنی تعلیمات کو عوام کے سامنے پیش کرنے میں یہاں مروجہ تصورات کا احترام بھی ملحوظ رکھا اور اپنے عقائد اور تصورات ٹھونسنے کی بجائے مقامی مزاج کی رعایت رکھتے ہوئے سمجھانے کی کوشش کی جنید بغدادی، امام حسین بشر، اویس قرنی، ذون نون مصری، بایزید بسطامی، ابراہیم بن ادم، ساری سقطی نے تصوف کو فروغ دیا۔
روحانیت کے میدان میں خواتین صوفیاء نے بھی اپنا حصہ ڈالا ہے، بہت مردوں کی طرح اس مقدس گروہ نے بھی اپنے "خود” کو پگھلا دیا، خواتین صوفی روحانیت کی چنگاری روشن کی یہ مقالہ ایک مختصر تجزیہ پر مشتمل ہے۔
خواتین کی شراکت کا جنہوں نے روحانی ورثے کو محفوظ رکھا اس موقع پر ڈاکٹر عصمت ناز کا کہنا تھا کہ خوشی کی بات ہے کہ ویمن یونیورسٹی نے ایک انوکھا عنوان ریسرچ کےلئے چنا، ایسے ٹاپکس جس پر لوگ ریسرچ کرتے ہوئے ہچکچاتے ہیں یہ کریڈٹ ویمن یونیورسٹی کو جاتا ہے کہ اس کے تمام شعبوں میں اعلیٰ پائے کی ریسرچ ہورہی ہے جو مستقبل میں بھی جاری رہے گی۔
اس موقع پر چیئرپرسن شعبہ تاریخ اور پاکستان سٹڈیز ڈاکٹر فاطمہ اور دیگر اساتذہ بھی موجود تھیں ۔