Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

ملتان : ویمن یونیورسٹی میں جاری انٹرنیشنل کانفرنس اختتام پذیر ہوگئی

ویمن یونیورسٹی ملتان میں شعبہ فزکس کے زیر اہتمام دوسری توانائی اور ماحولیاتی ترقی میں عالمی چیلنجوں بارے کانفرنس اختتام پذیر ہوگئی ۔

جاری اعلامیہ کے مطابق جنوبی ایشیائی ممالک موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات جیسے خشک سالی، غیر معمولی طاقتور طوفان اور دیگر آفات، بے ترتیب مون سون اور ہمالیہ جیسے ماحولیاتی طور پر نازک خطوں میں پانی کے بدلتے ہوۓ سائیکل سے سب سے زیادہ خطرے میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں ۔
خواتین یونیورسٹی : توانائی اور ماحولیاتی ترقی میں عالمی چیلنجوں بارے کانفرنس جاری

جنوبی ایشیا ان خطوں میں سے ایک ہے جو ممکنہ طور پر موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہجرت اور نقل مکانی سے سب سے زیادہ متاثر ہوگا۔ اس لئے سولر ، ونڈز ، فوسلز فیول کا استعمال کرنا ہوگا ، اور بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر ماحول دوست انرجی کو فروغ دینا ہوگا، توانائی کا بحران کوئی ایک فرد کا مسئلہ نہیں بلکے یہ تمام عالم کا مسئلہ ہے اس کو علاقائی سطح سے لیکر عالمی سطح تک ملکر حل کرنا ہوگا۔

اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ملکہ رانی کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات مزید شدید اور مسلسل ہو رہے ہیں۔ صرف 2022 میں، متعدد شدید واقعات نے جنوبی ایشیا کو متاثر کیا۔

پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے کم از کم 33 ملین افراد متاثر ہوئے ہیں اور کم از کم 10 بلین امریکی ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔گلوبل وارمنگ کو محدود کرنا ان کمیونٹیز کے لئے زندگی اور موت کا معاملہ ہے ، جو موسم کی شدت سے نمٹنے کے لئے جدوجہد کر رہی ہیں، اور جن کے پاس موافقت کے لئے معاشی وسائل کی کمی ہے کوئلے سے توانائی کو “بتدریج کم” کرنے اور غیر موثر فوسل فیول سبسڈی کو مرحلہ وار ختم کرنا ہوگا ۔

ترقی پذیر ممالک کو ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے امیر ممالک کی جانب سے فنڈز میں اضافے کی ضرورت ہے۔

غریب ممالک کی ماحول دوست توانائی تک رسائی کو مشکل بنایا جا رہا ہے، اس لئے سائنسدانوں کو ان کے مسائل حل کرنا ہوں گے آخری میں مقررین میں سرٹیفکیٹس تقیسم کئے۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button