ارشد شریف کیس : بغیر ثبوت الزام تراشی کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے ، ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ جی ایچ کیو کی جانب سے حکومت پاکستان سے درخواست کی گئی ہے کہ اس افسوسناک واقعے کی مکمل تحقیقات کرائی جائیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ کل وزیراعظم شہباز شریف نے کینیا کی حکومت سے بات کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کینیا کی حکومت کی جانب سے واقعے کی تفصیلات بھی مل رہی ہیں، کینیا کی حکومت کی جانب سے آیا ہے کہ یہ پولیس کی غلطی تھی، ہمارا یہ خیال ہے کہ اس واقعے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات ہونی چاہیے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ کینیا کی پولیس کی جانب سے جو غلطی تسلیم کی گئی ہے کہ بہت سارے سوالات اٹھتے ہیں، اس مد میں جو مختلف قیاس آرائیاں کررہے ہیں ان کو بھی جواب مل سکے۔
لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا کہ بدقسمتی سے ان چیزوں پر بہت زیادہ الزام تراشیاں کی جاتی ہیں، سانحہ کو جواز بنا کر من گھڑت الزامات لگائے جارہے ہیں، اس ساری صورتحال پر ایک اعلیٰ تحقیقات بہت ضروری ہیں تاکہ سب کو جواب مل سکے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کینیا کی پولیس نے غلطی تسلیم کی لیکن اس کے محرکات پر بہت سے سوال اٹھے ہیں، ہمارا خیال ہے بہت ہی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کرکے معاملہ منطقی انجام تک لے کر جایا جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ صرف اس واقعے کو نہیں بلکہ یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ارشد شریف کو پاکستان سے جانا کیوں پڑا، دیکھنا ہوگا وہاں جانے پر کس نے مجبور کیا اور وہ کیسے گئے اور کہاں کہاں گئے۔
لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا کہ کوئی نہ کوئی جواز بنا کر آخر میں ادارے کی جانب الزام تراشی کی جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم نے حکومت پاکستان سے درخواست کی جو بغیر ثبوت الزام تراشیاں کررہےہیں ان کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم سب کو ارشد شریف کی ناگہانی وفات پر بہت تکلیف ہے، ارشد شریف بہت پروفیشنل صحافی تھے، انہیں انویسٹی گیٹو رپورٹنگ میں خاص مقام حاصل تھا۔
انہوں نے کہا کہ ارشد شریف ہمارے آپریشنز کے دوران فیلڈ پر جاکر بھی رپورٹنگ کرتے رہے ہیں، ارشد شریف کے ساتھ پیش آنے والے واقعے پر بےبنیاد قسم کی بات چیت پر زیادہ افسوس ہورہا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس افسوسناک واقعے کو جواز بنا کر بےبنیاد باتیں کی جارہی ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ واقعے کو جواز بنا کر کون فائدہ اٹھانا چاہ رہا ہے، کون ہے جو اس کا بینفشری ہے، یہ چیزیں اب ختم ہونی چاہئیں۔