کلر شدہ زمینوں سے بہتر پیداوار کے حصول کے لیے کام کررہے ہیں:ڈاکٹر عرفان بیگ
فیکلٹی آف سوشل سائنسز زرعی یونیورسٹی ملتان آسٹریلیا کی مختلف یونیورسٹیوں کے ساتھ مل کر "کو ریسرچ انکوائری” کے طریقے کو استعمال کرتے ہوئے کلر شدہ زمینوں سے بہتر پیداوار کے حصول کے لیے کام کر رہی ہے۔
یونیورسٹی نہ صرف کلر شدہ زمین کو کاشت کے قابل بنانےکے لیے کوشاں ہے، بلکہ کاشتکاروں کو جدید طریقہ کے مطابق فصلوں کی کاشت، زرعی مداخلت کے منصفانہ استعمال، فصلوں پر حملہ آور کیڑوں کے تدارک اور بہتر پیداوار کے لیے حکمت عملی اپنانے پر کام کر رہی ہے۔
ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر عرفان احمد بیگ نے انٹرویو دیتے ہوئے اس بات کا اظہار کیا کہ اس مقصد کے حصول کے لیے یونیورسٹی سٹوڈنٹس کو گریجویٹ،ایم فل، پوسٹ گریجویٹ اور شارٹ کورسز بھی کروائے جاتے ہیں۔
انہوں نے سوشل سائنسز کی موجودہ دور میں اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ رواں سال فیکلٹی آف سوشل سائنسز نے سات (07) انڈر گریجویٹ، تین (03) ایم فل اور ایک پی ایچ ڈی پروگرامز میں داخلے کیے۔
موجودہ دور میں طا لبملموں کو گورنمنٹ اداروں میں روزگار کے مواقع بہت میسر کم ہیں، اس مسئلہ کو مدنظر رکھتے ہوئے فیکلٹی آف سوشل سائنسز سٹوڈنٹس کو ایگری بزنس مینجمنٹ، ایگریکلچرل ریسورس اکنامکس، کمپیوٹر سائنس اور ڈیٹا سائنس کےانڈر گریجویٹ ڈگری پروگرامز میں تعلیم حاصل کرنے کے مواقع فراہم کر رہی ہے، اس کے ساتھ ہی رواں سال ایگریکلچرل اکنامکس کے ایم فل اور پی ایچ ڈی، ایم ایس ایگری بزنس مینجمنٹ اور ایم ایس کمپیوٹر سائنس میں ایڈمیشنز کیے ہیں۔
آئندہ سالوں میں فیکلٹی آف سوشل سائنسز سٹوڈنٹس کے لیے پی ایچ ڈی ایگریکلچرل پالیسی اور جینڈر سٹڈی میں انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ پروگرام متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر عرفان احمد بیگ نے "کو ریسرچ انکوائری” کے بارے میں مزید بتاتے ہوئے کہا کہ زرعی یونیورسٹی آسٹریلیا کی یونیورسٹیوں کے ساتھ مل کر جلالپور پیروالا اور مظفرگڑھ کے مختلف علاقوں میں کلر شدہ زمینوں کو کاشت کے قابل بنانے کے ساتھ ساتھ نمکین پانی والے علاقوں میں مچھلیوں کی پیداوار پر ریسرچ کر رہے ہیں۔
اس کے ساتھ متاثرہ علاقوں میں زرعی پیداوار کو بہتر بنانے کیلئے کاشتکاروں کے ساتھ مل کر کلر شدہ زمینوں میں کلر برداشت کرنے والی اور منافع بخش فصلوں کی کاشت کی جارہی ہے۔
زرعی یونیورسٹی کسانوں کی پیداوار کی قدر میں اضافہ کیلیے بھی کوشاں ہے، جس میں کسانوں کی پیداوار سے مختلف اقسام کے مرکبات، اچار اور ڈرائی پروڈکٹس کی تیاری شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیکلٹی آف سوشل سائنسز ان تمام ایریاز میں کام کر رہی ہے جو انسانی زندگی کو بہتر بنانے، زراعت اور بزنس کی ترقی کیلئے اہمیت کے حامل ہیں۔
انہوں نے فیکلٹی آف سوشل سائنسز کے بارے میں بتایا کہ فیکلٹی میں چالیس(40) کے قریب فیکلٹی ممبران ہیں جن میں سے پندرہ(15) پی ایچ ڈی ممبران ہیں، اسکے ساتھ فیکلٹی آف سوشل سائنسز زرعی یونیورسٹی ملتان کا ایک اہم ترین شعبہ ہے، جو بلاشبہ نہ صرف زراعت بلکہ زندگی کے دیگر شعبہ جات کی ترقی کیلیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔