زکریا یونیورسٹی: ٹیچرز پولیٹکس سے عزت سادات خطرے میں
زکریا یونیورسٹی ایک بار پھر لڑائی جھگڑوں کی زد میں ہے، مدت سے یونیورسٹی میں بطور طالبعلم کردار نبھانے والے جرائم پیشہ عناصر ایک بار پھر داخلے نہ ملنے پر بھرپور ایکشن میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی : ہاسٹلز پر جرائم پیشہ افراد کا قبضہ؛ سیکورٹی بے بسی کی تصویر بن گئی، ہاسٹل میں اسلحہ کی نمائش کی ویڈیو وائرل
ذرائع کہناہے کہ ان عناصر کی سرپرستی کوئی اور نہیں یونیورسٹی کے اساتذہ کررہے ہیں ،جس کا کھلا ثبوت یہ ہے کہ اشتہاری بابا جانی کا ریکارڈ ایڈمیشن آفس کے کمپیوٹر سیل میں نہیں تھا، جس کی وجہ سے اس کو پہلے ایم فل اور پھر بی ایڈ میں داخلے کےلئے اہل قرار دے دیا گیا، جبکہ اس کے داخلہ لینے اور کیمپس میں داخل ہونے پر پابندی ہے۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی ملتان کے ہاسٹلز اشتہاریوں اور جرائم پیشہ عناصر کی محفوظ پناہ گاہیں
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کرمنل کے ریکارڈ سے جان بوجھ کر جعلی شناختی کارڈ نمبر جمع کرایا گیا، جس کی وجہ سے داخلے کے وقت اس کانام بلیک لسٹ میں ظاہر نہیں ہوسکا، اور یہ سب مخصوص اساتذہ کی وجہ سے ہوا۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی کے ہاسٹلز پر جرائم پیشہ افراد کا قبضہ ، منشیات کی منڈی لگ گئی
ماضی قریب میں پولیس نے بابا جانی کو گرفتار کیا تھا تو یونیورسٹی اساتذہ نے ہی اس کو ضمانت پر رہائی دلائی تھی، اور اس کو یونیورسٹی کا ’’سٹریٹجک ایسیٹ‘‘ قرار دیا تھا، جس سے مخالف گروپ کے خلاف کام لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی میں خوف کی علامت بننے والا بابا جانی پولیس کی ہتھے چڑھ گیا
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی کو اشتہاریوں نے یرغمال بنا لیا، ویڈیو وائرل
ٹیچر پولیٹکس کا پہلا شاخسانہ اس وقت سامنے آیا جب ان کرمنل افراد نے یونیورسٹی کے آر او پر گاڑی چڑھانے کی کوشش کی، اور بعد ازاں دھکے دئے اور گریبان پکڑنے کی کوشش کی۔
یہ بھی پڑھیں ۔
جامعہ زکریا : جرائم پیشہ طلباء کی اردو کے پروفیسر کوجان سے مارنے کی دھمکیاں
دوسرا واقعہ گذثشتہ ہفتے پیش آیا جب یونیورسٹی کے تین سینئر پروفیسروں کو ان عناصر نے ان کے دفاتر میں سنگین نتائج کے دھمکیاں دیں کہ اگر ان کا داخلہ منسوخ ہوا تو ان سب کو دیکھ لیا جائے گا، جس کے بعد ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ والا واقعہ ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں ۔
داخلہ منسوخ ہونے پر اشتہاری نے زکریا یونیورسٹی کا ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سیل کردیا
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ جن لوگوں نے ان عناصر کو پالا ہے وہ خود کا اسکا شکار ہونے لگے ہیں، اور اب ان کی بیخ کنی کی کوشش کررہے ہیں، تاہم ماضی کی طرح ٹیچرز پولیٹکس میں طلباء کا استعمال جاری ہے، جس کی وجہ سے یونیورسٹی کی نیک نامی پر حرف آرہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں ۔
پبلک سیکٹر یونیورسٹیاں شدید ترین بد انتظامی کا شکار
یونیورسٹی حلقوں نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی شاہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایسے عناصر کے خلاف بھی کارروائی کریں، جو اس طرح کی سیاست میں شامل ہیں اور کیمپس کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں ۔