ویمن یونیورسٹی میں سانحہ 16 دسمبر شہداء کو خراج تحسین پیش کرکے منایا گیا
ترجمان کے مطابق پاکستان کی تاریخ میں 16 دسمبر دکھ اور افسوسناک واقعات سے رقم ہ ویمن یونیورسٹی ملتان کی وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ کا کہنا تھا کہ 16 دسمبر ہماری تاریخ کا تاریک دن ہے، ملک کے دولخت ہونے کا دکھ اتنا ہی شدید ہے جتنا ایک ماں کےلئے 16 دسمبر 2014 کو اپنا لختِ جگر کھو دینے کا غم ہے۔
وطن عزیز کو اپنے قیام کے بعد سے ہی پے در پے حوادث و سانحات کا سامنا رہا، بمشکل کچھ عرصہ ہی ملک میں سکون کا گزرا ہوگا، ورنہ تاریخ کے صفحات پر ہمیں ملک میں انتشار، بدامنی، انارکی، اور عوام کی قربانیوں کی طویل داستان دکھائی دیتی ہے۔
16 دسمبر کا دن بھی ایسے ہی دو بڑے سانحات کی یاد لیے سامنے آتا ہے۔ ان دونوں سانحات میں برسوں کا فرق ہے لیکن ہر سانحہ خود میں درد و الم اور خونریزی کی داستان سمیٹے ہوئے ہے، 16 دسمبر 1971 میں اپنے ملک کے ایک حصے کو گنوا دینے کا دکھ اتنا ہی شدید ہے جتنا ایک ماں کےلیے 16 دسمبر 2014 کو اپنے لختِ جگر کو کھو دینے کا غم ہے۔
ان دکھوں اور غموں کا مداوا نہیں ہوسکتا۔ وقت زخموں کو مندمل کردیتا ہے، درد کی شدت میں کمی آجاتی ہے لیکن جو کھو گیا ہے وہ واپس نہیں آسکتا پاکستان کا قیام عالمِ اسلام کے لیے امید کی کرن تھا، لیکن 16 دسمبر 1971 کو سقوطِ ڈھاکہ کا سانحہ اس امید کو گہری مایوسی میں بدل گیا۔ یہ سانحہ نہ صرف پاکستان کی جغرافیائی تقسیم کا المیہ تھا بلکہ مسلم دنیا کے لیے اتحاد اور بھائی چارے کی اہمیت کا ایک تلخ سبق بھی۔
یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ کسی بھی قوم کی یکجہتی اور استحکام صرف اسی صورت ممکن ہے جب وہ داخلی اتحاد کو مقدم رکھے۔