ویمن یونیورسٹی میں دو پی ایچ ڈی سکالرز کا کامیاب مجلسی دفاع ، ڈگری ایوارڈ کرنے کی سفارش
ویمن یونیورسٹی میں گزشتہ روز پی ایچ ڈی کے دو پبلک ڈیفنس تھے۔
پہلا شعبہ اکنامکس کا تھا ، جس کی اسکالر فائزہ ارشد تھیں، ان کے مقالے کا عنوان ” بااختیار پاکستانی خواتین کے معاشی ترقی پراثرات، جنوبی پنجاب کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کی کیس اسٹڈی ” تھا ۔
سکالر نے اپنے مقالے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملک یا ریاست کی معاشی ترقی میں خواتین کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔
اصناف کے درمیان فرق کو ہی کم کر دیا جائے تو ملک کی خام ملکی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اسی طرح خواتین کو بااختیار بنا دیا جائے تو پاکستان میں ایک بڑی تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ لاتعداد شواہد کی بناء پر ماہرین ثابت کر چکے ہیں کہ اصناف کے درمیان فرق پست معاشی افزائش کا بڑا سبب ہے۔
پاکستان میں بھی خواتین کی ایک بڑی تعداد ملازمت اختیار کیے ہوئے ہے جبکہ کچھ ایسی بھی ہیں جو چھوٹے اور بڑے پیمانے پر اپنا کاروبار کرتے ہوئے ملکی معیشت میں اپنا کردار ادا کررہی ہیں۔
یہ خواتین آئی ٹی، فیشن، تعلیم، آن لائن کاروبار اور دیگر میں تیزی سے ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے پاکستان کا نام روشن کررہی ہیں۔اس مقالے میں ان خواتین کے کردار کا احاطہ کیاگیاہے۔
ان کے مقالے کے سپروائزر ڈاکٹر شاہنواز اور ایکسٹرنل سپروائزر ڈاکٹر بابر عزیز تھے۔
اس موقع پر ڈاکٹر حنا علی( چیئرپرسن شعبہ اکنامکس ) نے کہا کہ ہمارے ملک میں خواتین اپنی جہدِ مسلسل پر گامزن ہیں ، اور آج بھی انہیں لاتعداد مسائل و مشکلات کا سامنا ہے۔
افرادی قوت میں پاکستانی خواتین کی شمولیت 23 فیصد ہے خواتین کے آگے بڑھنے میں صرف نقل وحرکت کی پابندیاں ہی حائل نہیں بلکہ انہیں اجرتوں کے شدید فرق کا مسئلہ بھی درپیش ہے، لیکن وقت بدل رہا ہے ہماری خواتین تیزی سے ترقی رہی ہیں۔
دوسرا پبلک ڈیفنس شعبہ اردو میں ہوا، جہاں سکالر فرحین ندیم نے اپنے مقالے ” اردو کے منتخب مقبول عام ناولوں میں تشکیلی حقیقت ” کا کامیاب دفاع کیا ۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ’ناول خواہ کسی زبان میں لکھا جائے، وہ سماج تاریخ کا آئینہ ہوتا ہے۔
یہ جس عہد اور جس مقام کی بنیادوں پر لکھا جاتا ہے اس میں اس مقام کے افراد ، وہاں کا جغرافیائی پس منظر ، تاریخی آثار (اگر مقام کا تعلق تاریخی ہو تو)وہاں کے رسم و رواج ، تہذیب و تمدن ، معاشرتی ، سماجی طور طریقے ، زبان و بیان کا انداز ، بولی ٹھولی اور محاورہ ، بازار ہارٹ ، گلیاں اور چوبارے ، دشت و جنگل ، باغ و بن ، ندی نالے غرض اس مقام کی ہر طرح سے عکاسی کرتا ہے۔
اردو میں ناول کی تاریخ زیادہ قدیم اور پرانی نہیں ہے، لیکن اسے ابتداء سے ہی اسے ایسے منجھے ہوئے تخلیق کاروں کی سر پرستی حاصل رہی کہ جنہوں نے فکر و فن ہر دو اعتبار سے ناول کو وقار اور بلندی عطا کی۔
ترقی پسند تحریک ، نے اردو کے افسانوی ادب پر چھائی ہوئی رومانیت کے اثر کو ختم کیا ، اور افسانہ و ناول کو سماجی مسائل کے ادراک اور ان کے حل کرنے کا ذریعہ ٹھہرایا۔
ان کی مقالے کی سپروائزر ڈاکٹر شگفتہ حسین ڈاکٹر عذرا لیاقت اور ایکسٹرنل سپروائزر ڈاکٹر انوار احمد تھے ۔
آخر میں حاضرین کے سوالات کے جواب دینے کے بعد ڈگری ایوارڈ کرنے کی سفارش کی گئی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عذرا لیاقت نے ڈاکٹر فرحین ندیم کو کامیاب مجلسی دفاع پر مبارکباد دی اور کہا کہ ویمن یونیورسٹی میں تحقیقی ترقی کی راہ پر گامزن ہیں، اور یہ سلسلہ جاری رہے گا ۔
اس موقع پر طالبات اور اساتذہ نے شرکت کی۔