Paid ad
Breaking Newsآپ کی تحریریںتازہ ترین

بیماریوں کے روحانی محرکات (قسط نمبر 4)

تحقیق : کنول ناصر

جس طرح حال ہی میں مصر کے ڈاکٹر عبدالباسط نے سورۃ یوسف میں حضرت یعقوب علیہ السلام کی بینائی واپس آنے کے محرک پر غور کرکے انسانی پسینے کے اجزا سے آنکھ کے موتیے کی کامیاب دوا ایجاد کی جسے "قرآن کی دوا” کا نام دیا گیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں ۔
بیماریوں کے روحانی محرکات ( قسط نمبر 1)

یہ بھی پڑھیں ۔
بیماریوں کے روحانی محرکات (قسط نمبر 2)

یہ بھی پڑھیں ۔
بیماریوں کے روحانی محرکات (قسط نمبر 3)

: لفظ heartburn سے میرے ذہن میں قرآن پاک کی سورہ نمبر 104 الھمزہ کی آخری آیات آجاتی ہیں جس میں انسان کی مادہ پرستی کو بیان کیا گیا ہے

وَيْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةٍ (1) ↖

ہر غیبت کرنے والے طعنہ دینے والے کے لیے ہلاکت ہے۔

اَلَّذِىْ جَـمَعَ مَالًا وَّعَدَّدَهٝ (2) ↖

جو مال کو جمع کرتا ہے اور اسے گنتا رہتا ہے۔

يَحْسَبُ اَنَّ مَالَـهٝٓ اَخْلَـدَهٝ (3) ↖

وہ خیال کرتا ہے کہ اس کا مال اسے سدا رکھے گا۔

كَلَّا ۖ لَيُنْـبَذَنَّ فِى الْحُطَمَةِ (4) ↖

ہرگز نہیں، وہ ضرور حطمہ میں پھینکا جائے گا۔

وَمَآ اَدْرَاكَ مَا الْحُطَمَةُ (5) ↖

اور آپ کو کیا معلوم حطمہ کیا ہے۔

نَارُ اللّـٰهِ الْمُوْقَدَةُ (6) ↖

وہ اللہ کی بھڑکائی ہوئی آگ ہے۔

اَلَّتِىْ تَطَّلِعُ عَلَى الْاَفْئِدَةِ (7) ↖

جو دلوں تک جا پہنچتی ہے۔

اِنَّـهَا عَلَيْـهِـمْ مُّؤْصَدَةٌ (8) ↖

بے شک وہ ان پر چاروں طرف سے بند کر دی جائے گی۔

فِىْ عَمَدٍ مُّمَدَّدَةٍ (9) ↖

لمبے لمبے ستونوں میں۔
: غالب امکان ہے کہ اس بیماری کی اصطلاح قرآن مجید سے ہی لی گئی ہے ۔

: ان آیات سے ایک غلط تاثر یہ لیا جاتا ہے کہ مال جمع کرنے والے کو سخت سزا ملے گی جبکہ اگر سورہ کے مکمل متن پر غور کیا جائے تو اندازہ ہو گا کہ یہ سزا ایسے پروفیشنل انسان کے لئیے جو اپنے social status سے کسی صورت مطمئین نہیں ہوتا بلکہ وہ یہی سوچتا رہتا ہے کہ جو کچھ دوسروں کو مل رہا ہے کاش مجھے مل گیا ہوتا لہذا اسی سوچ کے تحت دوسروں سےحسد میں طنز کرنے اور اکھاڑ پچھاڑ میں لگا رہتا ہے ۔

: اکتوبر 2016 میں پروفیشنل لائف کے مسائل اور گیسٹرو کے درمیان تعلق پر کوریا کے firefiters پر گئی ایک تحقیق قرآن پاک میں بیان کردہ اس بیماری کے محرکات کی تصدیق کرتی ہے ۔

: ریسرچ یہ ہے
: nt J Occup Environ Health. 2016 Oct; 22(4): 315–320. doi: 10.1080/10773525.2016.1235675
PMCID: PMC5137555PMID: 27691373
Psychological factors influence the gastroesophageal reflux disease (GERD) and their effect on quality of life among firefighters in South Korea
: GERD was observed in 32.2% of subjects. Subjects with GERD showed higher depressive symptom, anxiety and occupational stress scores, and lower self-esteem and QOL scores relative to those observed in GERD – negative subject. GERD risk was higher for the following occupational stress subcategories: job demand, lack of reward, interpersonal conflict, and occupational climate. The stepwise regression analysis showed that depressive symptoms, occupational stress, self-esteem, and anxiety were the best predictors of QOL.

: GERD 32.2% مضامین میں دیکھا گیا۔ GERD کے ساتھ مضامین نے زیادہ افسردگی کی علامت، اضطراب اور پیشہ ورانہ تناؤ کے اسکورز، اور GERD میں مشاہدہ کیے گئے افراد کے مقابلے میں کم خود اعتمادی اور QOL اسکور دکھائے –
منفی مضمون۔ GERD کا خطرہ درج ذیل پیشہ ورانہ تناؤ کے ذیلی زمرہ جات کے لیے زیادہ تھا: ملازمت کی طلب، انعام کی کمی، باہمی تنازعہ، اور پیشہ ورانہ ماحول۔ مرحلہ وار رجعت کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ افسردگی کی علامات، پیشہ ورانہ تناؤ، خود اعتمادی، اور اضطراب QOL کے بہترین پیش گو تھے۔

: اوپر دیئے گئے table کے تیسرے خانے میں کچھ complains دی گئی ہیں جن کی وجہ high self esteem اور sense of entitlement ہے پھر آگے ان کا حل توکل، برداشت،قناعت اور انکساری بتایا گیا ہے ۔
: ایسی ایک بیماری کا ذکر سورہ یاسین میں ہے
: لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلٰٓى اَكْثَرِهِـمْ فَـهُـمْ لَا يُؤْمِنُـوْنَ (7) ↖

ان میں سے اکثر پر خدا کا فرمان پورا ہو چکا ہے پس وہ ایمان نہیں لائیں گے۔

اِنَّا جَعَلْنَا فِىٓ اَعْنَاقِهِـمْ اَغْلَالًا فَهِىَ اِلَى الْاَذْقَانِ فَهُـمْ مُّقْمَحُوْنَ (8) ↖

بے شک ہم نے ان کی گردنوں میں طوق ڈال دیے ہیں پس وہ ٹھوڑیوں تک ہیں سو وہ اوپر کو سر اٹھائے ہوئے ہیں۔

وَجَعَلْنَا مِنْ بَيْنِ اَيْدِيْـهِـمْ سَدًّا وَّمِنْ خَلْفِهِـمْ سَدًّا فَاَغْشَيْنَاهُـمْ فَهُـمْ لَا يُبْصِرُوْنَ (9) ↖

اور ہم نے ان کے سامنے ایک دیوار بنا دی ہے اور ان کے پیچھے بھی ایک دیوار ہے پھر ہم نے انہیں ڈھانک دیا ہے کہ وہ دیکھ نہیں سکتے۔

وَسَوَآءٌ عَلَيْـهِـمْ ءَاَنْذَرْتَـهُـمْ اَمْ لَمْ تُنْذِرْهُـمْ لَا يُؤْمِنُـوْنَ (10) ↖

اور ان پر برابر ہے کہ آپ ان کو ڈرائیں یا نہ ڈرائیں وہ ایمان نہیں لائی…

: یہاں ایمان نہ لانے والوں کے لئے گردنوں میں طوق کی سزا کی وعید ہے جس کے باعث وہ دیکھ نہیں سکتے ۔

: اگر غور کریں تو یہ thyroid کے مسئلے کو ذکر ہے جس میں بعض اوقات انسان کی گردن پھول جاتی ہے اور blur vision یعنی دھندلا دکھائی دینے یا کم دکھائی دینے کی بھی شکایت ہوتی ہے۔

: بنیادی طور پر thyroid انسان کی گردن کے ساتھ لگا ہوا ایک ننھا سا غدود ہوتا ہے جسے میڈیکل کی اصطلاح میں small butterfly سے تشبیہ دی جاتی ہے جبکہ قرآن پاک میں سورہ اسرا آیت نمبر 13 میں ” طٰٓىٕرَهٗ فِیْ عُنُقِهٖؕ” میں کہا گیا ہے ۔

: طائر عربی زبان میں ہر اس جانور کو کہتے ہیں جس کے پر ہوں اور عنقہ سے مراد اس کی گردن پر ہے۔
: بیماری کے اسباب کی بات کی جائے تو اس کی تحقیق میرے لئے سب سے زیادہ مشکل ثابت ہوئی کیونکہ حقیقی زندگی میں جن خواتین کو اس مسئلے کا شکار دیکھا وہ اپنے اپنے گھروں میں انتہائی سکون سے گزارا کرنے والی لیکن اندرونی طور پر بے چینی کا شکار بچیاں تھیں اس لئے یہ سوچنا انتہائی مشکل تھا کہ ان میں ایمان کی کمی ہے ۔

: آخر کار craze Republic میں کی جانے والی ایک وسیع ریسرچ کے نتائج میں لکھے گئے اس ایک جملے نے یہ الجھی ہوئی گتھی سلجھا دی:
: Comprehensibility and the feeling of having my life firmly in my hands increased on the edge of significance.
: ریسرچ یہ ہے
: Psychosocial Factors in Patients with Thyroid Disease
WRITTEN BY

Petra Mandincová
Submitted: May 23rd, 2011 Published: March 7th, 2012

DOI: 10.5772/36477
: Comparisons of people with thyroid gland disease and healthy people, and longitudinal follow up of patients were carried out. In some psychosocial aspects the patients with thyreopathy differ from the general population, which does not suffer from this disease, independently of the thyreopathy type. Statistically, the patients were significantly more anxious and perceived higher social support from family when compared with the control group. The control group scored significantly higher in locus of control and on the edge of significance they felt more satisfied with life than the patients. During the six-month follow up after the surgery, some indicators of quality of life were improved. We found a statistically significant decrease in anxiety and social s…
: . نتیجہ
تائرواڈ گلٹی کی بیماری میں مبتلا افراد اور صحت مند لوگوں کا موازنہ کیا گیا اور مریضوں کا طولانی فالو اپ کیا گیا۔ کچھ نفسیاتی پہلوؤں میں تھائیروپیتھی کے مریض عام آبادی سے مختلف ہوتے ہیں، جو اس بیماری کا شکار نہیں ہوتے، آزادانہ طور پر تھائیروپیتھی کی قسم۔ اعداد و شمار کے مطابق، کنٹرول گروپ کے مقابلے میں مریض نمایاں طور پر زیادہ فکر مند تھے اور خاندان کی طرف سے اعلی سماجی تعاون کو سمجھا جاتا تھا۔ کنٹرول گروپ نے کنٹرول کے مقام میں نمایاں طور پر زیادہ اسکور کیا اور اہمیت کے کنارے پر وہ مریضوں کے مقابلے میں زندگی سے زیادہ مطمئن محسوس کرتے ہیں۔ سرجری کے بعد چھ ماہ کے فالو اپ کے دوران، معیار زندگی کے کچھ اشارے بہتر ہوئے تھے۔ ہمیں بے چینی اور سماجی مدد میں شماریاتی طور پر نمایاں کمی ملی۔ سمجھ اور اپنی زندگی کو مضبوطی سے اپنے ہاتھوں میں رکھنے کا احساس اہمیت کے…
: اس کو یوں سمجھ لیں کہ جب انسان اللہ پر ایمان رکھتا ہے تو وہ یہ سوچ کر مطمئن ہو جاتا ہے کہ کائنات کا سارا نظام اللہ کے ہاتھ میں ہے لہذا اگر اس نے میری فیملی کا نظام بھی ساس سسر یا کسی اور بڑے کے ہاتھ میں دیا ہوا ہے تو اس لئے کہ ان میں اسے زیادہ بہتر طور پر چلانے کی اہلیت ہے لہذا مجھے غصہ دل میں رکھنے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ جب میں اس کی اہل ہو جاؤں گی تو اللہ تعالٰی خودبخود سارا نظام میرے ہاتھ میں دے دیں گے ۔

: دوسرے الفاظ میں جیسا کہ پہلے میں نے ذکر کیا کہ یہ بائبل میں بتائے گئے مسائل یعنی high self esteem اور sauce of entitlement سے وابستہ ایک بیماری ہے جس قرآن نے کھول کر وضاحت کر دی ہے اور اس کا حل acceptance, endurance, contentment اور low self esteem میں پوشیدہ ہے ۔

: اسی طرح high self esteem اور sense of entitlement سے thyroid اور heartburn کے ساتھ کچھ اور بیماریاں بھی وابستہ ہیں جن میں ہماری کل آبادی کا ہر چوتھا پانچواں بندہ مبتلا ہوتا ہے ۔
: جوڑوں کا درد بھی ان میں سے ایک ہے
: سورہ الجاثية کو پڑھیں تو آیات نمبر 6 تا 9 ایک گناہ کا ذکر ہے :
: وَیۡلٌ لِّکُلِّ اَفَّاکٍ اَثِیۡمٍ ۙ﴿۷﴾

ہر جھوٹے گنہگار پر افسوس ہے۔

یَّسۡمَعُ اٰیٰتِ اللّٰہِ تُتۡلٰی عَلَیۡہِ ثُمَّ یُصِرُّ مُسۡتَکۡبِرًا کَاَنۡ لَّمۡ یَسۡمَعۡہَا ۚ فَبَشِّرۡہُ بِعَذَابٍ اَلِیۡمٍ ﴿۸﴾

کہ اللہ کی آیتیں اسکو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو انکو سن تو لیتا ہے مگر پھر غرور سے ضد کرتا ہے کہ گویا انکو سنا ہی نہیں۔ سو ایسے شخص کو دکھ دینے والے عذاب کی خوشخبری سنا دو۔

وَ اِذَا عَلِمَ مِنۡ اٰیٰتِنَا شَیۡئَۨا اتَّخَذَہَا ہُزُوًا ؕ اُولٰٓئِکَ لَہُمۡ عَذَابٌ مُّہِیۡنٌ ؕ﴿۹﴾

اور جب ہماری کچھ آیتیں اسے معلوم ہوتی ہیں تو انکی ہنسی اڑاتا ہے ایسے لوگوں کے لئے ذلیل کرنے والا عذاب ہے۔
: پھر آیات نمبر تا 28 ان لوگوں کا مزید طرز عمل بتانے کے بعد ان کی سزا بتائی گئی ہے کہ یہ جماعت آخرت میں گھٹنوں کے بل اٹھے گی۔

: وَ قَالُوۡا مَا ہِیَ اِلَّا حَیَاتُنَا الدُّنۡیَا نَمُوۡتُ وَ نَحۡیَا وَ مَا یُہۡلِکُنَاۤ اِلَّا الدَّہۡرُ ۚ وَ مَا لَہُمۡ بِذٰلِکَ مِنۡ عِلۡمٍ ۚ اِنۡ ہُمۡ اِلَّا یَظُنُّوۡنَ ﴿۲۴﴾

اور کہتے ہیں کہ ہماری زندگی تو صرف دنیا ہی کی ہے کہ یہیں مرتے اور جیتے ہیں اور ہمیں زمانہ ہی ہلاک کر دیتا ہے۔ اور انکو اس کا کچھ علم نہیں۔ محض قیاس آرائیاں کرتے ہیں۔

وَ اِذَا تُتۡلٰی عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتُنَا بَیِّنٰتٍ مَّا کَانَ حُجَّتَہُمۡ اِلَّاۤ اَنۡ قَالُوا ائۡتُوۡا بِاٰبَآئِنَاۤ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۲۵﴾

اور جب انکے سامنے ہماری کھلی کھلی آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو انکی یہی حجت ہوتی ہے کہ اگر سچے ہو تو ہمارے باپ دادا کو زندہ کر لاؤ۔

قُلِ اللّٰہُ یُحۡیِیۡکُمۡ ثُمَّ یُمِیۡتُکُمۡ ثُمَّ یَجۡمَعُکُمۡ اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ لَا رَیۡبَ فِیۡہِ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ النَّاسِ لَا یَعۡلَ…
: اللہ اور روز جزا پر ایمان کا لازمی نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ انسان دنیا کے مصائب پر صبر کرنا شروع کر دیتا ہے اور اس میں یہ سوچ ایک سکون کی کیفیت پیدا کردیتی ہے کہ ایک دن اللہ کے سامنے حاضر ہونا ہے جہاں تمام مصائب اور تکالیف کا حساب ہوگا اور بے انتہا اجر ملے گا ۔

لیکن جب آخرت پر ایمان نہیں ہوتا تو پھر انسان دنیا کی زندگی کو ہی سب کچھ سمجھ لیتا ہے اور بے حیثیت چیزوں کیلئے مرنے مرانے کو تیار ہو جاتا ہے ۔

لہذا نومبر 2021 میں شائع ہونے والے اس مضمون میں جوڑوں کے درد کی طبعی وجہ تو یہ بتائی گئی ہے کہ آپ فطری طریقے سے ہٹ کر لمبے عرصے تک ایک ہی پوزیشن میں رہتے ہیں یعنی کھڑے رہنا یا بیٹھے رہنا اور نفسیاتی وجہ ہے لمبے عرصے تک مستقل "fight or fight resistance "موڈ میں رہنا جس سے پٹھوں میں سختی پیدا ہو جاتی ہے۔

: مضمون کا متن یہ ہے
: The Effects of Stress on Muscles and Joints
November 23, 2021

The human body comprises more than 650 muscles and an average of 360 joints (in adult bodies). When you experience a stressful situation or event, a specific chemical reaction occurs in the body that causes all of your muscles to tense at the same time. Referred to as the “fight or flight response,” this is the human body’s way of guarding against injury or pain. Unfortunately, this response can occur whether the threat is truly dangerous or a symptom of daily stressors.

Chronic stress results in the muscles being constantly “on guard.” When your muscles are tight and restricted for an extended period, it can trigger other reactions in the body and promote long-term stress-related problems. Think about when you’re working. Are you relaxed and practicing pro…

: 360 جوڑوں پر مشتمل ہوتا ہے (بالغ جسموں میں)۔ جب آپ کسی دباؤ والی صورت حال یا واقعے کا تجربہ کرتے ہیں، تو جسم میں ایک مخصوص کیمیائی رد عمل ہوتا ہے جس کی وجہ سے آپ کے تمام عضلات بیک وقت تناؤ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ "لڑائی یا لڑائی کے ردعمل” کے طور پر حوالہ دیا جاتا ہے، یہ انسانی جسم کا چوٹ یا درد سے حفاظت کا طریقہ ہے۔ بدقسمتی سے، یہ ردعمل ہو سکتا ہے چاہے خطرہ واقعی خطرناک ہو یا روزمرہ کے دباؤ کی علامت۔

دائمی تناؤ کے نتیجے میں عضلات مسلسل "محفوظ” رہتے ہیں۔ جب آپ کے پٹھے ایک طویل مدت کے لیے تنگ اور محدود ہوتے ہیں، تو یہ جسم میں دوسرے رد عمل کو متحرک کر سکتا ہے اور طویل مدتی تناؤ سے متعلق مسائل کو فروغ دے سکتا ہے۔ جب آپ کام کر رہے ہوں تو سوچیں۔ کیا آپ آرام دہ اور مناسب طریقے سے بیٹھنےکی مشق کر رہے ہیں، یا آپ ایک وقت میں گھنٹوں اپنی میز پر تناؤ اور ہچکولے کھاتے ہیں؟
: سب سے پہلے قرآن کے ترجمے کے مطالعے کے دوران سورہ الشعراء کی آخری آیات جن کا میں نے یہاں شریزوفینیا کے لیے حوالہ دیا ہے اس لئے میرے ذہن میں رہ گئیں کہ کچھ مریضوں کے کیسز جوکہ میرے علم میں تھے اللہ تعالٰی کی قرآن میں بتائی گئی صورتحال کے عین مطابق تھے۔ اب چونکہ میں خود بچپن ہی سے نزلہ زکام اور کھانسی جسے جسے جدید طبی اصطلاح میں alergic rhinitis کہا جاتا ہے، کی دائمی مریض تھی لہذا میں نے ترجمہ پڑھنے کے دوران یہ سرچ کرنا شروع کیا کہ اس تکلیف کی وجہ کیا ہوسکتی ہے ۔

یقین جانیے کہ میں نے صرف قرآن کی بتائی ہوئی خامیوں پر قابو پا کر اس دائمی تکلیف سے جان چھڑائی جس پر ہائی پوٹینسی کی انٹی بائیوٹکس کا بھی وقتی اثر ہوتا تھا۔

: وہ سورہ البقرة کی شروع کی آیات تھیں جن میں مدینہ کے منافقین کا حال بتایا گیا ہے :
: اِنَّ الَّـذِيْنَ كَفَرُوْا سَوَآءٌ عَلَيْـهِـمْ ءَاَنْذَرْتَـهُـمْ اَمْ لَمْ تُنْذِرْهُـمْ لَا يُؤْمِنُـوْنَ (6) ↖

بے شک جو لوگ انکار کر چکے ہیں، برابر ہے انہیں تو ڈرائے یا نہ ڈرائے، وہ ایمان نہیں لائیں گے۔

خَتَمَ اللّـٰهُ عَلٰى قُلُوْبِـهِـمْ وَعَلٰى سَمْعِهِـمْ ۖ وَعَلٰٓى اَبْصَارِهِـمْ غِشَاوَةٌ ۖ وَّلَـهُـمْ عَذَابٌ عَظِـيْمٌ (7) ↖

اللہ نے ان کے دلوں اورکانوں پرمہر لگا دی ہے، اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے، اوران کے لیے بڑا عذا ب ہے۔

وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّقُوْلُ اٰمَنَّا بِاللّـٰهِ وَبِالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَمَا هُـمْ بِمُؤْمِنِيْنَ (8) ↖

اور کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان لائے حالانکہ وہ ایمان دار نہیں ہیں۔

يُخَادِعُوْنَ اللّـٰهَ وَالَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا وَمَا يَخْدَعُوْنَ اِلَّا اَنْفُسَهُـمْ وَمَا يَشْعُرُوْن…
: نزلہ زکام کو سائنسی تحقیق دوسری بیماریوں کی طرح stress اور anxiety سے جوڑتی ہے لیکن اس کی نوعیت کیا ہے اس پر مواد بہت کم ہے جیسے کہ A.Vogal کے اس مضمون میں تھوڑی وضاحت موجود ہے :

: In someone with allergic rhinitis, histamine is produced by the immune system to help rid the body of allergens. It does this by widening blood vessels and pushing blood towards the surface of the skin. This causes some of the symptoms associated with this condition such as swelling and congestion.

So, where is the link between this and stress? Well, to answer this question we must look at what happens to our bodies when we’re feeling stressed.

First, the stressor is detected, be it your mean boss at work, or a giant grizzly bear in the deep, dark woods! In an attempt to deal with this problem, the body releases various hormones and chemicals, including histamine. Therefore, if you’re feeling stressed and suffer from allergic rhinitis, your body produces …

: الرجک ناک کی سوزش والے کسی شخص میں، ہسٹامین مدافعتی نظام کے ذریعہ تیار کی جاتی ہے تاکہ جسم کو الرجین سے نجات دلائی جاسکے۔

یہ خون کی نالیوں کو چوڑا کرکے اور خون کو جلد کی سطح کی طرف دھکیل کر ایسا کرتا ہے۔ یہ اس حالت سے وابستہ کچھ علامات کا سبب بنتا ہے جیسے سوجن اور بھیڑ۔

تو، اس اور تناؤ کے درمیان تعلق کہاں ہے؟ ٹھیک ہے، اس سوال کا جواب دینے کے لیے ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ جب ہم تناؤ کا شکار ہوتے ہیں تو ہمارے جسم کا کیا ہوتا ہے۔

سب سے پہلے، تناؤ کا پتہ چل جاتا ہے، خواہ وہ کام پر آپ کا مطلبی باس ہو، یا گہرے، تاریک جنگل میں ایک بڑا گرزلی ریچھ! اس مسئلے سے نمٹنے کی کوشش میں، جسم مختلف ہارمونز اور کیمیکل خارج کرتا ہے، بشمول ہسٹامین۔ لہذا، اگر آپ تناؤ محسوس کر رہے ہیں اور الرجک ناک کی سوزش کا شکار ہیں، تو آپ کا جسم عام طور پر ہونے والے کیس سے کہیں زیادہ ہسٹامین پی

: یہاں پر تناؤ کی کیفیت کی ایک وجہ بتائی گئی ہے کہ آپ کو دفتر میں اپنے مطلبی باس کے ساتھ گزارا کرنا پڑ رہا ہو یعنی کہ ایسی صورتحال میں آپ رہ رہے ہیں جو آپ کے لئے ناپسندیدہ ہے لیکن آپ جہاں دوسروں کے سامنے اپنے آپ کو نیک اور اچھا ثابت کر رہے ہوں لیکن دل میں یا پیٹھ پیچھے آپ اس شخص کی برائی کر رہے ہیں ۔

: دوسرے الفاظ میں دل میں بری سوچ رکھ کر دنیا کے سامنے اپنے آپ کو نیک اور مصلح ثابت کر رہے ہیں۔ درحقیقت اس رویے کا اظہار کرنے کے لئے منافقت سے بہتر لفظ کوئی ہو ہی نہیں سکتا ۔

: جب الرجی کی علامات بڑھ جاتی ہیں اور سانس کی نالی میں ریشہ پھنس جاتا ہے تو دمہ کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے
: سورہ الانعام میں ارشاد باری تعالٰی ہے:
: فَمَنۡ یُّرِدِ اللّٰہُ اَنۡ یَّہۡدِیَہٗ یَشۡرَحۡ صَدۡرَہٗ لِلۡاِسۡلَامِ ۚ وَ مَنۡ یُّرِدۡ اَنۡ یُّضِلَّہٗ یَجۡعَلۡ صَدۡرَہٗ ضَیِّقًا حَرَجًا کَاَنَّمَا یَصَّعَّدُ فِی السَّمَآءِ ؕ کَذٰلِکَ یَجۡعَلُ اللّٰہُ الرِّجۡسَ عَلَی الَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۱۲۵﴾

تو جس شخص کو اللہ چاہتا ہے کہ ہدایت بخشے اس کا سینہ اسلام کے لئے کھول دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے کہ گمراہ کرے اس کا سینہ تنگ اور گھٹا ہوا کر دیتا ہے۔ گویا وہ آسمان پر چڑھ رہا ہے۔ اس طرح اللہ ان لوگوں پر جو ایمان نہیں لاتے عذاب بھیجتا ہے۔
: ریسرچ بھی کچھ اسی طرح کے محرکات بیان کرتی ہے ۔
: Review
Open Access
Published: 05 August 2015

Psychological aspects in asthma: do psychological factors affect asthma management?
Ilaria Baiardini, Francesca Sicuro, …Fulvio Braido
: Specific psychological factors that likely affect asthma experience and management
Symptoms’ subjective perception, alexithymia, coping strategies, depression and anxiety are the psychological factors that, in cognitive or in emotional dimensions, are most involved in Asthma experience and management.
: مخصوص نفسیاتی عوامل جو ممکنہ طور پر دمہ کے تجربے اور انتظام کو متاثر کرتے ہیں۔
علامات کا ساپیکش خیال، الیکسیتھیمیا، نمٹنے کی حکمت عملی، ڈپریشن اور اضطراب وہ نفسیاتی عوامل ہیں جو علمی یا جذباتی جہتوں میں، دمہ کے تجربے اور انتظام میں سب سے زیادہ ملوث ہوتے ہیں۔

بیماری کی ذاتی رپورٹ، احساسات اور احساسات کو پہچاننے میں دشواری، مسائل کو حل کرنے اور تناؤ کو برداشت کرنے کی صلاحیت، جذباتی اور دماغی صحت کے امراض کی موجودگی، علاج کی کامیابی اور بیماری کی تشخیص کو متاثر کر سکتی ہے
: اس ریسرچ میں کچھ نئی نفسیاتی اصطلاحات استعمال کی گئی ہیں جن کا Google translator باقاعدہ طور پر ترجمہ نہیں کر پایا جیسے alexithymia کا مطلب ” اپنے جذبات کو پہچاننے یا بیان کرنے میں ناکامی” ہے۔
: اسے اس طرح بیان کیا جا سکتا ہے کہ نزلہ زکام یا ریشہ ایک عام مسئلہ ہے جو ہم میں سے بہت سے ان افراد کے ساتھ ہوتا ہے جو مصلحت کے تحت اپنی منفی سوچ کا اظہار نہیں پاتے اور ناگوار یا ناپسندیدہ صورتحال یا شخصیات کو برا سمجھتے ہوئے بھی اچھے بن کر گزارا کرتے رہتے ہیں۔

: لیکن جب انسان کے معاشی،معاشرتی اور جذباتی مسائل بڑھ جائیں اور اپنے سے وابستہ ماحول اور لوگوں سے متعلق اپنی منفی سوچ اور احساسات کے باعث اپنے جذبات کا اظہار یا مسائل کا حل ناممکن لگنے لگے یعنی کہ منفی سوچ اسے مکمل طور پر مایوسی کے اندھیروں میں دھکیل دے حتی کہ اللہ کی ہدایت سے بھی اس کی باطن کی حالت تبدیل نہ ہو یعنی اس کا سینہ تنگ ہو جائے تو دمہ یا الرجی کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے ۔

: اس کی سب سے بڑی مثال اسموکنگ کی عادت ہے جو کہ پہلے نزلہ کھانسی اور پھر پھیپھڑوں کے عوارض یہاں تک کہ کینسر کا بھی باعث بنتی ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اسموکر کو خود اس کے نتائج کا اندازہ ہوتا ہے کہ اس کا یہ عمل نہ صرف شریعت کے خلاف ہے بلکہ اس کے اور اس کی فیملی کے لئے شدید مصائب اور تکالیف کو باعث بن سکتا ہے لیکن یہ سب جاننے کے باوجود وقتی طور پر اس احساس کو بھلانے کے لیے کہ دنیا نے میرے جیسے انسان کے ساتھ کتنا برا کیا ، وہ اسموکنگ کا سہارا لیتا ہے ۔

: آسان الفاظ میں متاثرہ انسان کے جذبات کو یوں بیان کیا جا سکتا ہے کہ میں انتہائی برے حالات/لوگوں میں پھنس گیا/گئی ہوں جن سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے ۔

: ہدایت سے اس صورتحال کا تعلق اس طرح بنتا ہے کہ جب انسان اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے اور اس کے احکامات کی مصلحت سمجھنا شروع کرتا ہے تو اس میں یہ تبدیلی آنی شروع ہو جاتی ہے کہ اسے جو پہلے زندگی ہر چیز تاریک دکھائی دے رہی ہوتی ہے تو اسے دین کی رہنمائی سے زندگی کے روشن پہلو بھی دکھائی دینے لگتے ہیں اور اللہ کی نعمتوں کا احساس ہونے لگتا ہے ۔

: جیسا کہ سورہ البقرة میں ارشاد ہے :
: اَللَّـهُ وَلِىُّ الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا يُخْرِجُـهُـمْ مِّنَ الظُّلُمَاتِ اِلَى النُّوْرِ ۖ وَالَّـذِيْنَ كَفَرُوٓا اَوْلِيَآؤُهُـمُ الطَّاغُوْتُ يُخْرِجُوْنَـهُـمْ مِّنَ النُّـوْرِ اِلَى الظُّلُـمَاتِ ۗ اُولٰٓئِكَ اَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُـمْ فِيْـهَا خَالِـدُوْنَ (257) ↖

اللہ ایمان والوں کا مددگار ہے اور انہیں اندھیروں سے روشنی کی طرف نکالتا ہے، اور جو لوگ کافر ہیں ان کے دوست شیطان ہیں جو انہیں روشنی سے اندھیروں کی طرف نکالتے ہیں، یہی لوگ دوزخ میں رہنے والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔

: اب تک بتائی گئی تقریبا سب بیماریوں کا تعلق دیئے گئے جدول کے مطابق high self esteem (یعنی اپنے آپ کو دوسروں سے اعلی سمجھ کر ان سے خصوصی توجہ اور عزت کی توقع کرنا) سے ہے سوائے سینے کی جلن اور ذیابیطس کے۔

(جاری ہے)

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button