پی ایس ایل؛ کورونا ایس او پیز کی دھجیاں اڑادی گئیں
لاہور: پی ایس ایل کے دوران کورونا ایس او پیز کی دھجیاں اڑا دی گئیں جب کہ سنگین خلاف ورزیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
لاہور: پی ایس ایل کے دوران کورونا ایس او پیز کی دھجیاں اڑا دی گئیں جب کہ سنگین خلاف ورزیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
پی ایس ایل 6کے دوران کورونا ایس او پیز کی سنگین خلاف ورزیوں کا انکشاف ہوا ہے،ویب سائٹ ’’کرک انفو‘‘ کی رپورٹ کے مطابق 27فروری کو علامات ظاہر ہونے پر اسلام آباد یونائیٹڈ کے فواد احمد کی شکایت کا فوری نوٹس نہیں لیا گیا، اسپنر نے پی سی بی کے ڈاکٹر کو پیٹ میں درد کا بتایا تو جواب ملا کہ یہ کورونا کی علامت نہیں ہے،کسی اور غیر متعلقہ طبی مسئلہ میں الجھے ڈاکٹر نے اگلی صبح تک ان کا معائنہ ہی نہیں کیا۔
فرنچائز ذرائع کا کہنا ہے کہ بار بار درخواست کے باوجود 24گھنٹے سے زائد وقت گزرنے کے بعد رات کو 9بجے کے قریب کورونا ٹیسٹ کیا گیا، اگرچہ فواد احمد کو آئسولیٹ کر دیا گیا تھا مگر یہ واضح نہیں کہ ان سے قریبی رابطے میں رہنے والوں کو بھی الگ کرنا یا ٹیسٹ لینا ضروری سمجھا گیا یا نہیں،یکم مارچ کو پی سی بی کی پریس ریلیز میں یہی بتایا گیا کہ ایک کھلاڑی کا ٹیسٹ پازیٹیو آ گیا اور ان کو الگ کیا گیا ہے،رابطے میں رہنے والوں کے بارے میں کوئی بات نہیں کی گئی۔
اسلام آباد یونائیٹڈ نے فواد احمد کے نام کا اعلان کیا،میچ صرف ایک روز کے لیے ملتوی کر دیا گیا، جس روز فوادکی شکایت کو نظر انداز کیا گیا اسی شام ہوٹل میں ملتان سلطانز کے بولنگ کوچ اظہر محمود کی سالگرہ پارٹی ہوئی جس میں فواد احمد کے ساتھ میچ کھیلنے اور رابطے میں رہنے والے حسن علی بھی شریک تھے، اس تقریب میں مختلف فرنچائزز کے کھلاڑی اور معاون اسٹاف ارکان موجود تھے،ان میں سے کئی کو اگلے روز میچ بھی کھیلنا تھا۔
فواد احمد میں وائرس کی تصدیق ہونے پر بھی حسن علی اور پارٹی میں شریک تمام افراد کو آئسولیٹ نہیں کیا گیا، کورونا کی علامات ظاہر ہونے میں وقت لگتا ہے، رابطے میں رہنے والے تمام مشکوک افراد کو یہ دورانیہ بھی گزارتے ہوئے کم ازکم 2 ٹیسٹ کلیئر کرنا چاہیے تھے لیکن اسلام آباد یونائیٹڈ نے ایک روزہ وقفے کے بعد ہی ملتوی ہونے والا میچ کھیلا۔
پی سی بی کی جانب سے 2 کیسز کی تصدیق ہوئی لیکن بعد میں ذرائع سے یہ اطلاعات ملیں کہ حسن علی بھی وائرس کا شکار ہیں، یوں پارٹی میں شریک تمام افراد ہی مشکوک ہوگئے، پہلا کیس جس وجہ سے بھی سامنے آیااس کے بعد پی سی بی میڈیکل پینل کی جانب سے حفاظتی تدابیر اور ٹریسسنگ کا عمل انتہائی کمزور رہا، صورتحال کے حوالے سے فرنچائز کے ساتھ رابطہ کا فقدان نظر آیا۔
فواد احمد میں علامات سامنے آنے پر ہی مقابلے چند روز کیلیے معطل کردیے جاتے، افغان اسپنر اور رابطے میں آنے والے تمام افراد کے پہلے ٹیسٹ کرنے کے ساتھ قرنطینہ کی مدت پوری کرواکر دوسرے ٹیسٹ کیے جاتے تو اتنی تیزی سے کیسز میں اضافہ نہ ہوتا،چند روز کا تعطل ضرور ہوتا لیکن ایونٹ التوا سے بچ جاتا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فواد احمد کا ٹیسٹ مثبت آنے پر چند غیر ملکی کرکٹرز نے بھی مشورہ دیا تھا کہ ایونٹ میں میچز کا سلسلہ روک کر ضروری قرنطینہ اور ٹیسٹنگ کے مراحل مکمل کیے جائیں لیکن پی سی بی حکام نے اسے نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ ایک ٹیسٹ کرلیا، تمام کرکٹرز کلیئر ہیں، میچ ہوگا لیکن مزید 3مقابلوں کے دوران ہی صورتحال سنگین ہوگئی۔