Paid ad
Breaking Newsآپ کی تحریریںتازہ ترین

بیماریوں کے روحانی محرکات (قسط نمبر5)

تحقیق : کنول ناصر

گزشتہ اقساط پڑھنے کے لئے مندرجہ ذیل لنکس پر کلک کریں ۔

بیماریوں کے روحانی محرکات ( قسط نمبر 1)

بیماریوں کے روحانی محرکات (قسط نمبر 2)

بیماریوں کے روحانی محرکات (قسط نمبر 3)

بیماریوں کے روحانی محرکات (قسط نمبر 4)

گزشتہ سے پیوستہ

جہاں کچھ بیماریوں کا تعلق high self esteem سے ہوتا ہے وہیں کچھ مسائل low self esteem سے بھی وابستہ ہوتے ہیں ۔
: اس کا تعلق زیادہ تر بچپن کے حالات سے ہوتا اور یہ اس لئے پیدا ہوتا ہے کہ اردگرد کے لوگوں کی طرف سے انسان کی مستقل تذلیل اور تحقیر کی جاتی ہے لہذا اکثر causes میں انسان کو سوسائٹی کا خوف بیمار کر دیتا ہے۔

: مثلا جب انسان کو اپنا economic status دوسروں سے کم لگنے لگتا ہے جس کے نتیجے میں وہ پیسہ کمانے کے لئے پروفیشنل لائف میں اپنی آمدنی بڑھانے اور دوسروں کی گھٹانے کے چکر میں depression کا شکار ہو کر heartburn کے مسئلے کا شکار ہو جاتا ہے ۔

: اسی طرح اگر آپ اپنے اردگرد ذیابیطس کے مریضوں کی ہسٹری پر نظر ڈالیں تو اندازہ ہو گا کہ یا تو یہ وہ بچے ہوتے ہیں جو بچپن سے ہی والدین کی ہمہ وقت کی روک ٹوک اور دبائو کا شکار ہوتے ہیں یا وہ خواتین ہوتی ہیں جنہیں ہمارے ظالمانہ ساس بہو کے معاشرتی نظام کے تحت ساس نندوں کی طرف سے ہمہ وقت ذلیل کرنا اپنا پیدائشی حق سمجھا جاتا ہے یا پھر وہ ریٹائرڈ افراد ہوتے ہیں جنہیں ان کے بیوی بچوں کی طرف سے نئے زمانے کا بار بار حوالہ دے کر دقیانوسی اور بیک ورڈ قرار دے کر عملی طور پر بے کار کرکے sideline کر دیا جاتا ہے ۔

: اس قدم قدم پر روک ٹوک سے ایک طرف تو انسان میں دوسرے لوگوں سے نفرت اور بیزاری اور کھانے اور دیگر تعیشات کی رغبت بڑھ جاتی ہے اور اس میں اپنی ضرورت سے کہیں زیادہ اور غیر صحت بخش خوراک کی طلب پیدا ہو جاتی ہے ۔

: اور دوسری طرف یہ باطل خیال یعنی false belief اس کے ذہن میں بیٹھ جاتا ہے کہ اگر میرے پاس پیسہ اور تعیشات زندگی ہوں گے تو لوگ میری عزت کریں گے۔
: لہذا ان سب محرکات کے بعد جو نئی شخصیت سامنے آتی ہے وہ ایک طرف تو اپنا صبر وتحمل کھو چکا ہوتا ہے اور دوسری طرف لذیذ خصوصا میٹھے کھانے اور بہترین طرز زندگی کے لوازمات اس کی کمزوری بن چکے ہوتے ہیں اس لئے ان دنیاوی چیزوں میں جیسے ہی تھوڑی سی بھی کمی پیشی ہوتی ہے تو وہ ان لوگوں پر جو اس کے اختیار میں ہوتے ہیں خصوصا اہل خانہ اور ماتحتوں پر شدید غصے کا اظہار کرتا ہے۔ ساتھ ہی اپنے مفاد کے لئے انسانوں کو استعمال کرنا اپنا حق سمجھتا ہے کیونکہ انہوں نے اس کے ساتھ برا کیا لہذا وقتی طور پر وہ صرف ان افراد کی عزت کرتا ہے جن کے ساتھ اس اس کا کوئی مفاد وابستہ ہو۔مزید چونکہ وہ بہترین کھانا پہننا اور دیگر لوازمات کو انتہائی ضروری سمجھتا ہے اس لئے اکثر حلال حرام کی تمیز کیئے پیسہ حاصل کرکے اپنا socioeconomic status بڑھانے کے لئے رسم و رواج کے نام پر نمود و نمائش پر خوب اڑاتا

: اسی طرح گنج پن کے مسئلے کو بھی سائنسی تحقیق social anxiety disorder یعنی سماجی اضطراب کی بیماری سے جوڑتی ہے جس کا یہ مطلب ہے:
: Social anxiety disorder, also called social phobia, is a long-term and overwhelming fear of social situations. It’s a common problem that usually starts during the teenage years. It can be very distressing and have a big impact on your life. For some people it gets better as they get older.
سماجی اضطراب کی خرابی، جسے سماجی فوبیا بھی کہا جاتا ہے، سماجی حالات کا ایک طویل مدتی اور زبردست خوف ہے ۔ یہ ایک عام مسئلہ ہے جو عام طور پر نوعمری کے دوران شروع ہوتا ہے۔ یہ بہت تکلیف دہ ہو سکتا ہے اور آپ کی زندگی پر بڑا اثر ڈال سکتا ہے۔ کچھ لوگوں کے لیے عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ یہ بہتر ہوتا جاتا ہے۔

: اس کی وضاحت اس طرح کی جا سکتی ہے کہ ایسے افراد کے ساتھ اکثر نوعمری میں ہی ایسے حالات ہوتے ہیں جن کی وجہ سے وہ سوسائٹی کو فیس کرنے سے گھبراتے ہیں لہذا اس inferiority complex کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ اس اپنی زندگی کے اس مخصوص anxiety کے دور میں اپنے آپ کو زیادہ پریکٹیکل اور ماڈرن ظاہر کرنے لگتے ہیں ۔

: قرآن مجید کی سورہ العلق میں اس طرزِ عمل اور اس کے نتیجے کو یوں بیان کیا گیا ہے:
: بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ

اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّـذِىْ خَلَقَ (1) ↖

اپنے رب کے نام سے پڑھیے جس نے سب کو پیدا کیا۔

خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ (2) ↖

انسان کو خون بستہ سے پیدا کیا۔

اِقْرَاْ وَرَبُّكَ الْاَكْـرَمُ (3) ↖

پڑھیے اور آپ کا رب سب سے بڑھ کر کرم والا ہے۔

اَلَّذِىْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِ (4) ↖

جس نے قلم سے سکھایا۔

عَلَّمَ الْاِنْسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ (5) ↖

انسان کو سکھایا جو وہ نہ جانتا تھا۔

كَلَّآ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَيَطْغٰٓى (6) ↖

ہرگز نہیں، بے شک آدمی سرکش ہو جاتا ہے۔

اَنْ رَّاٰهُ اسْتَغْنٰى (7) ↖

جب کہ اپنے آپ کو غنی پاتا ہے۔

اِنَّ اِلٰى رَبِّكَ الرُّجْعٰى (8) ↖

بے شک آپ کے رب ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔

اَرَاَيْتَ الَّـذِىْ يَنْهٰى (9) ↖

کیا آپ نے اس کو دیکھا جو منع کرتا ہے۔

عَبْدًا اِذَا صَلّـٰى (10) ↖

: سائنسی تحقیق گنج پن کے مسئلے کی نفسیاتی محرکات کے حوالے سے اس طرح وضاحت کرتی ہے :
: The psychosocial consequences of hair loss
27 April, 2020
: Being a disfigurement that can affect a person’s sense of self and identity, hair loss is associated with a high prevalence of psychiatric comorbidities. The condition often triggers great psycho-emotional and psychosocial stress, particularly in relation to anxiety, depression, social phobia and personality disorders. Ironically, hair loss can cause these psychological disorders, but the disorders themselves can also trigger, or worsen, hair loss – leading to a vicious circle.
ایک بدنظمی ہونے کی وجہ سے جو کسی شخص کے خود اور شناخت کے احساس کو متاثر کر سکتا ہے، بالوں کا گرنا نفسیاتی امراض کے زیادہ پھیلاؤ سے وابستہ ہے۔ یہ حالت اکثر بڑے نفسیاتی-جذباتی اور نفسیاتی تناؤ کو جنم دیتی ہے، خاص طور پر بے چینی، ڈپریشن، سماجی فوبیا اور شخصیت کی خرابی کے سلسلے میں۔

ستم ظریفی یہ ہے کہ بالوں کا گرنا ان نفسیاتی عوارض کا سبب بن سکتا ہے، لیکن یہ عارضے خود بھی بالوں کے گرنے کا باعث بن سکتے ہیں، یا بگڑ سکتے ہیں – جس سے ایک شیطانی دائرہ بن سکتا ہے۔

: اسی طرح پیٹ میں مڑوڑ اٹھنا بھی روز مرہ کا مسئلہ ہے جس کا سامنا ہم میں سے اکثر لوگوں کو اس وقت درپیش ہوتا ہے جب ہمیں کسی مشکل صورتحال کا خوف ہو مثلا کوئی مشکل مضمون کا امتحان یا پھر کسی سخت باس کے سامنے پیش ہونا وغیرہ ۔

سائنسی تحقیق بھی آنتوں کے مسائل کو اعصابی نظام کے ساتھ کچھ اس طرح جوڑتی ہے:
: The Role of Stress in Inflammatory Bowel Diseases
Author(s): Dolores Sgambato, Agnese Miranda, Rocco Ranaldo, Alessandro Federico and Marco Romano*
Volume 23, Issue 27, 2017

Page: [3997 – 4002] : Background: Inflammatory bowel disease (IBD) is a multi-factorial systemic disorder which involves immune, genetic and environmental factors. Stress, in its various forms, plays an important role in gastrointestinal diseases and, in particular, in IBD.

Methods: Here, we focus on the environmental stressors in different aspects of IBD (pathogenesis, course and severity of disease) and, in particular, will evaluate the mechanisms by which they may influence IBD.

Results: The effect of stress on IBD might be mediated by autonomic nervous system and hypothalamic pituitary adrenal axis. These nervous pathways are part of the so called “brain-gut axis” which links gastrointestinal integrity and functions to central nervous system acting through the increase of i…

: پس منظر: آنتوں کی سوزش کی بیماری (IBD) ایک کثیر الجہتی نظامی عارضہ ہے جس میں مدافعتی، جینیاتی اور ماحولیاتی عوامل شامل ہیں۔ تناؤ، اپنی مختلف شکلوں میں، معدے کی بیماریوں اور خاص طور پر IBD میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

طریقے: یہاں، ہم IBD کے مختلف پہلوؤں (پیتھوجینس، کورس اور بیماری کی شدت) میں ماحولیاتی تناؤ پر توجہ مرکوز کرتے ہیں اور خاص طور پر ان میکانزم کا جائزہ لیں گے جن کے ذریعے وہ IBD کو متاثر کر سکتے ہیں۔

نتائج: IBD پر تناؤ کا اثر خود مختار اعصابی نظام اور ہائپوتھلامک پٹیوٹری ایڈرینل محور کے ذریعے ثالثی کیا جا سکتا ہے۔ یہ اعصابی راستے نام نہاد "دماغی آنت کے محور” کا حصہ ہیں جو معدے کی سالمیت اور افعال کو مرکزی اعصابی نظام سے جوڑتا ہے جو آنتوں کی پارگمیتا، بیکٹیریل ٹرانسلوکیشن اور سائٹوکائنز نیٹ ورک کے ذریعے کام کرتا ہے۔

نتیجہ: جذباتی عوارض کے واقعات عا…
: اس تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ آنتوں کے اس نوعیت کے مسائل کا محرک نفسیاتی ہوتے ہیں اور یہ ان لوگوں اور ان صورتوں میں ہوتے ہیں جب اور جو انسان دنیاوی معاملات یا لوگوں سے خوف میں مبتلا ہو یعنی جو پر اعتماد confident ہو یا یوں کہہ لیں کہ دنیا کے لوگوں اور حالات سے سے خوف نہ کھائے بلکہ صرف اللہ کے سامنے جھکنے اور ہر معاملے میں اسی پر توکل کرنے کا عادی ہو تو ایسے انسان کو صحت کا یہ مسئلہ نہیں ہوتا ۔

: قرآن مجید میں اسے یوں بیان کیا گیا ہے
: اَلَمۡ تَرَ اَنَّ اللّٰہَ یَسۡجُدُ لَہٗ مَنۡ فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَنۡ فِی الۡاَرۡضِ وَ الشَّمۡسُ وَ الۡقَمَرُ وَ النُّجُوۡمُ وَ الۡجِبَالُ وَ الشَّجَرُ وَ الدَّوَآبُّ وَ کَثِیۡرٌ مِّنَ النَّاسِ ؕ وَ کَثِیۡرٌ حَقَّ عَلَیۡہِ الۡعَذَابُ ؕ وَ مَنۡ یُّہِنِ اللّٰہُ فَمَا لَہٗ مِنۡ مُّکۡرِمٍ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یَفۡعَلُ مَا یَشَآءُ ﴿ؕٛ۱۸﴾

کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو مخلوق آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے اور سورج اور چاند ستارے اور پہاڑ اور درخت اور چوپائے اور بہت سے انسان اللہ کو سجدہ کرتے ہیں اور بہت سے ایسے ہیں جن پر عذاب ثابت ہو چکا ہے۔ اور جس شخص کو اللہ ذلیل کرے اسکو کوئی عزت دینے والا نہیں بیشک اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔

ہٰذٰنِ خَصۡمٰنِ اخۡتَصَمُوۡا فِیۡ رَبِّہِمۡ ۫ فَالَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا قُطِّعَتۡ لَہُمۡ ثِیَابٌ مِّنۡ نَّارٍ ؕ یُصَبُّ مِنۡ فَوۡقِ رُءُوۡسِہِمُ…
: ان آیات کی وضاحت اسطرح کی جا سکتی ہے کہ چونکہ ساری کائنات کا خالق و مالک اللہ ہے اور آسمانوں اور زمین پر جو کچھ ہوتا ہے جو ملتا ہے اور نہیں ملتا سب اسی کے حکم سے ہوتا ہے لہذا فطرت کا تقاضا ہے کہ صرف اسی کی حاکمیت تسلیم کرتے ہوئے انسان بھی اس کی پیدا کردہدیگر مخلوق کی طرح اسی کے آگے جھکے ۔ کیونکہ فطرت کے تقاضے کے مطابق جب وہ اس کا اختیار اور حاکمیت تسلیم کرتے ہوئے اس کے آگے سر خم تسلیم کر لیتا ہے تو دنیا کے ہر خوف سے آزاد ہو جاتا ہے۔ جب اللہ پر عقدہ مضبوط ہو تو انسان کو اندازہ ہوتا ہے کہ عزت، ذلت، رزق، موت، زندگی سب کچھ دینے اور لینے والی صرف اللہ کی ذات ہے اور انسان صرف وسیلہ بنتا ہے اس لئے جب کسی دوسرے کے کوئی پاس کوئی اختیار ہی نہیں ہے تو کسی سے گھبرانے یا ڈرنے کی کوئی وجہ نہیں

: خواہ وہ دنیا کا کوئی مشکل امتحان ہو یا سخت گیر آقا جو رزق اس نے لکھا ہے وہ ہر صورت مل کر رہے گا ۔

: اس کے برعکس جو لوگ اللہ کے اختیار کو نہیں مانتے ان کا دماغ طرح طرح کے اندیشوں،خوف واہموں یا یوں کہہ لیں فوبیاز کی آماجگاہ بن کر رہ جاتا ہے۔

لہذا سائنسی ریسرچ بھی آنتوں کی دائمی پیماریوں کو مستقل ایسے حالات اور لوگوں کے ساتھ وابستہ کرتی ہے خواہ وہ گیسٹرو ہو یا آنتوں کے زخم وغیرہ۔
: ریسرچ کے الفاظ یہ ہیں :

: Role of Psychosocial Factors on the Course of Inflammatory Bowel Disease and Associated Psychotherapeutic Approaches. A Fresh Perspective and Review
Van de star T, Banan A
University of South Carolina School of Medicine, USA

Correspondence: Van de star, University of South Carolina School of Medicine Greenville, Health Sciences Administration Building, 701 Grove Road, Greenville, SC 29605, USA, Tel 919-685-6886

Received: April 28, 2015 | Published: May 26, 2015
: Psychological Factors and IBS
Some people with irritable bowel syndrome (IBS) report psychological symptoms such as depressed mood or anxiety. This occurs mainly in people who experience more severe symptoms. It is also seen in patients in highly specialized (tertiary) medical care referral centers.

Emotional distress has been known to worsen IBS symptoms. Going to events that involve eating in restaurants or at social gathering

s may cause the onset of symptoms. These symptoms can induce an appropriate but unwanted anticipatory anxiety due to the severity, unpredictability, and negatively perceived consequences of having an “attack.” This may result in continuing symptom occurrence and set up a vicious cycle between emotional distress, symptoms, and pe…
: Stressful events like losing a job or becoming embroiled in an argument are events that can cause a transient change in bowel habits and even abdominal pain for most people.

This response in people with IBS is more pronounced on a recurrent or chronic basis. Therefore, they are more likely to experience symptoms or experience worse symptoms when they are exposed to a significant stressor.

: نفسیاتی عوامل اور IBS
چڑچڑاپن والے آنتوں کے سنڈروم (IBS) والے کچھ لوگ نفسیاتی علامات کی اطلاع دیتے ہیں جیسے افسردہ موڈ یا اضطراب۔ یہ بنیادی طور پر ان لوگوں میں ہوتا ہے جو زیادہ شدید علامات کا تجربہ کرتے ہیں۔ یہ انتہائی خصوصی (ترتیری) طبی نگہداشت کے حوالہ مراکز کے مریضوں میں بھی دیکھا جاتا ہے۔

جذباتی پریشانی IBS علامات کو خراب کرنے کے لئے جانا جاتا ہے۔ ایسے پروگراموں میں جانا جن میں ریستوراں یا سماجی اجتماع میں کھانا شامل ہو۔

s علامات کے آغاز کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ علامات "حملہ” ہونے کے شدت، غیر متوقع، اور منفی طور پر سمجھے جانے والے نتائج کی وجہ سے ایک مناسب لیکن ناپسندیدہ متوقع اضطراب پیدا کر سکتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں علامات کی موجودگی جاری رہ سکتی ہے اور جذباتی تکلیف، علامات اور ذاتی انتظامی حکمت عملیوں کے درمیان ایک شیطانی چکر قائم ہو سکتا ہے۔

: دباؤ والے واقعات جیسے نوکری کھونا یا کسی بحث میں الجھنا ایسے واقعات ہیں جو آنتوں کی عادات میں عارضی تبدیلی اور زیادہ تر لوگوں کے لیے پیٹ میں درد کا سبب بن سکتے ہیں۔

IBS والے لوگوں میں یہ ردعمل بار بار یا دائمی بنیادوں پر زیادہ واضح ہوتا ہے۔ لہذا، جب وہ ایک اہم تناؤ کا شکار ہوتے ہیں تو ان میں علامات کا تجربہ کرنے یا بدتر علامات کا تجربہ کرنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔

: اسی طرح low self esteem سے وابستہ ایک اور عام مسئلہ جس کے تقریباً ہر گھر میں ایک دو مریض ہوتے ہیں اسے آج سے تقریبا تیس چالیس سال پہلے یرقان کہا جاتا تھا ۔

وجہ یہ تھی کہ کوئی بچہ یا بڑا جب ایک طرف تو گرم تاثیر والی خوراک زیادہ استعمال کرتا تھا اور دوسری طرف غصے اور دکھ کے جذبات اپنے اندر دبا لیتا تھا تو جگر خون کی جگہ ایک پیلے رنگ کا مادہ خارج کرنا شروع کر دیتا تھا جس سے جسم پر پیلاہٹ ظاہر ہونا شروع ہو جاتی تھی اس مسئلے کو ٹھنڈی خوراک مشروبات اور تھوڑے سے علاج سے قابو کردیا جاتا تھا۔

لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ گندے پانی ناقص غذا اور بڑھتی ہوئی نفرتوں نے اسے ہیپاٹائٹس کی صورت میں زیادہ سنگین بنا دیا ہے جس پر قابو پانا کافی مشکل ہوگیا ہے ۔

: قرآن مجید کی سورہ النباء میں اللہ تعالٰی نے ایسے افراد کا ذکر کچھ یوں کیا ہے :
: اِنَّ جَهَنَّـمَ كَانَتْ مِرْصَادًا (21) ↖

بے شک دوزخ گھات میں لگی ہے۔

لِّلطَّاغِيْنَ مَاٰبًا (22) ↖

سرکشوں کے لیے ٹھکانہ ہے۔

لَّابِثِيْنَ فِـيْهَآ اَحْقَابًا (23) ↖

کہ وہ اس میں ہمیشہ پڑے رہیں گے۔

لَّا يَذُوْقُوْنَ فِيْـهَا بَـرْدًا وَّلَا شَرَابًا (24) ↖

نہ وہاں کسی ٹھنڈک کا مزہ چکھیں گے اور نہ کسی پینے کی چیز کا۔

اِلَّا حَـمِيْمًا وَّغَسَّاقًا (25) ↖

مگر گرم پانی اور بہتی پیپ۔

جَزَآءً وِّفَاقًا (26) ↖

پورا پورا بدلہ ملے گا۔

اِنَّـهُـمْ كَانُـوْا لَا يَرْجُوْنَ حِسَابًا (27) ↖

بے شک وہ حساب کی امید نہ رکھتے تھے۔

وَكَذَّبُوْا بِاٰيَاتِنَا كِذَّابًا (28) ↖

اور ہماری آیتوں کو بہت جھٹلایا کرتے تھے۔

وَكُلَّ شَىْءٍ اَحْصَيْنَاهُ كِتَابًا (29) ↖

اور ہم نے ہر چیز کو کتاب میں شمار کر رکھا ہے۔

فَذُوْقُوْا فَلَنْ نَّزِيْدَكُمْ اِلَّا عَذَابًا (30) ↖

پس چکھو سو ہم تمہارے لیے عذاب ہی زیادہ کرتے رہیں گے

: آجکل یہ بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے جس کے محرکات آخرت کا کمزور عقیدہ مادہ پرستی اور مفاد پرستی ہے جس کے لئے انسان ہر سمجھوتہ کرنے پر تیار ہوتا ہے حتی کہ ہمارے معاشرے میں مجرمانہ سرگرمیوں سے بھی مفاد اٹھانے کو برا نہیں سمجھا جاتا۔ اس کے علاوہ قریبی افراد بھی کسی انسان کو بیمار کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں مثلا اگر کوئی خاتون ساس سسر یا دیگر سسرالی رشتے داروں کے ساتھ حسن سلوک کرکے اجر کما رہی ہو تو اس کی ماں بہنیں یہ کہہ کر اسے اشتعال دلاتی ہیں کہ کیا یہ مصیبت صرف تمہارے مقدر میں لکھی تھی دوسروں کا کوئی فرض نہیں بنتا کیا؟ یا پھر کہیں بیوی اپنے شوہر کو اسکے گھر والوں کے خلاف اشتعال دلا کر صرف اپنا بنانا چاہتی ہے اور کہیں اسے ماں بہنیں بیوی بچوں سے بدظن کرکے اپنے بھائی بیٹے کو اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتی ہیں۔

: ریسرچ بھی اس بیماری کے کچھ ایسے ہی محرکات کی نشاندہی کرتی ہے :
: J Caring Sci. 2016 Mar; 5(1): 57–66. Published online 2016 Mar 1. doi: 10.15171/jcs.2016.006
PMCID: PMC4794545PMID: 26989666
Psychological Reactions among Patients with Chronic Hepatitis B: a Qualitative Study
Leila Valizadeh, 1 Vahid Zamanzadeh, 2 Reza Negarandeh, 3 Farhad Zamani, 4
: By analyzing the data, the main theme including psychological instability, with three sub-themes were emerged: grief reaction (stupor, denial, anger and aggression), emotional challenges (worry and apprehension, contradiction with beliefs, fear of deprivation, fear of stigma, waiting for death and prognosis ambiguity) and inferiority complex (social withdrawal, sense of humiliation and embarrassment and sense of guilt and blame) were acquired.

: : اعداد و شمار کا تجزیہ کرتے ہوئے، بنیادی تھیم بشمول نفسیاتی عدم استحکام، تین ذیلی تھیمز کے ساتھ سامنے آیا: غم کا رد عمل (بے وقوفی، انکار، غصہ اور جارحیت)، جذباتی چیلنجز (فکر اور اندیشہ، عقائد کے ساتھ تضاد، محرومی کا خوف، خوف۔ بدنما داغ، موت کا انتظار اور تشخیص کا ابہام) اور احساس کمتری (معاشرتی دستبرداری، ذلت اور شرمندگی اور احساس جرم اور الزام) کو حاصل کیا گیا۔

نتیجہ: نتائج سے
: عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ جلدی بیماریوں کا ہمارے ذہن اور سوچ سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ بیرونی عوامل کے باعث ہوتی ہیں لیکن جہاں جدید ریسرچ اس کی نفی کرتی ہے وہاں قرآن پاک میں بھی ان بیماریوں کو کچھ غلط طرز عمل سے جوڑتا ہوا دکھائی دیتا ہے ۔

جیسے سورہ اللھب کے ترجمے پر غور کریں :
: تَبَّتْ يَدَآ اَبِىْ لَـهَبٍ وَّتَبَّ (1) ↖

ابو لہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ ہلاک ہوگیا۔

مَآ اَغْنٰى عَنْهُ مَالُـهٝ وَمَا كَسَبَ (2) ↖

اس کا مال اور جو کچھ اس نے کمایا اس کے کام نہ آیا۔

سَيَصْلٰى نَارًا ذَاتَ لَـهَبٍ (3) ↖

وہ بھڑکتی ہوئی آگ میں پڑے گا۔

وَامْرَاَتُهٝ حَـمَّالَـةَ الْحَطَبِ (4) ↖

اور اس کی عورت بھی جو ایندھن اٹھائے پھرتی تھی۔

فِىْ جِيْدِهَا حَبْلٌ مِّنْ مَّسَدٍ (5) ↖

اس کی گردن میں مونج کی رسی ہے۔
: ابو لهب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا سگا چچا تھا جس نے آپ کے اسلام کے اعلان کے بعد آپ کو بہت تکلیفیں پہنچائیں لہذا یہاں پہلی آیت میں اس کے ہاتھ ٹوٹنے اور ہلاک ہونے کا ذکر اس لیے ہے کہ روایات کے مطابق وہ ایک جلدی بیماری سے ہلاک ہوا تھا :

: آیت میں ابولہب کے دونوں ہاتھ ہلاک ہونے سے مراد اس کی ذات کی ہلاکت ہے اورآیتِ مبارکہ میں ابولہب کی ہلاکت کی پیشین گوئی کی گئی چنانچہ وہ بدترین موت مرا اور وہ جنگ ِ بدر کے ایک ہفتے بعد کالے دانے کی بیماری سے مرا، جسے عرب میں عد سہ کہتے ہیں ،اہلِ عرب اسے مُتَعَدّی بیماری سمجھ کر اس سے بہت بچتے تھے،اس لئے تین دن تک اس مردود کی لاش پڑی رہی، پھول پھٹ کر بد بو دینے لگی، تب اجرت دے کر مزدوروں سے پھینکوائی گئی۔( روح البیان، المسد، تحت الآیۃ: ۲، ۱۰ / ۵۳۴)
: اسی طرح سورہ البروج میں بھی ایک بادشاہ کا اہل ایمان پر ظلم کا قصہ بیان کرنے کے بعد اللہ تعالٰی کا یہ اصول بتایا گیا ہے :
: اِنَّ الَّـذِيْنَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ثُـمَّ لَمْ يَتُوْبُوْا فَلَـهُـمْ عَذَابُ جَهَنَّـمَ وَلَـهُـمْ عَذَابُ الْحَرِيْقِ (10) ↖

بے شک جنہوں نے ایمان دار مردوں اور ایمان دار عورتوں کو ستایا پھر توبہ نہ کی تو ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور ان کے لیے جلانے والا عذاب ہے۔
: دیئے گئے جدول میں ناخن کاٹنے اور خود کو زخمی کرنے وغیرہ جیسے مسائل کو self control nervous habits کے زمرے میں شامل کیا گیا ہے جو غصے، اشتعال اور نفرت وغیرہ کے دبے ہوئے جذبات کا پتہ دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جدید dermopsychology میں ایک طرف جہاں جلدی بیماریوں سے پیدا ہونے والے نفسیاتی مسائل پر تحقیق کی گئی ہے دوسری طرف غصہ، رنج، افسردگی کی کیفیات کو کچھ جلدی امراض سے بالواسطہ اور کچھ کو بلاواسطہ منسلک کیا گیا ہے:

: What is psychodermatology?
ZOE DOBSON
: Psychophysiological disorders are defined as diseases of the skin caused by stress or made worse by stress. Diseases falling in to this category include psoriasis, atopic dermatitis and acne, with psoriasis being the most common affliction. According to a recent article published in the Psychiatric Times, Psychodermatology: When the Mind and Skin Interact, 40% of patients say they experienced stress prior to the onset of their first symptoms of skin disease, with 80% reporting stress before recurring flare-ups.

According to another article, written by Mohammad Jafferany, M.D called Psychodermatology: A Guide to Understanding Common Psychocutaneous Disorders, and published in thePrimary Care Companion To The Journal of Clinical Psychiatry, the psychiatric symptoms associated with this skin disorder fall into five categories which impact socializing and work relationships. Feelings of shame, fear of rejection and secretiveness are three ways psoriasis affects sufferers.

Hyperhidrosis is another disease that falls into this category. The primary characteristic of hyperhidrosis is excessive perspiration caused by emotional states. Sufferers of this disease experience high levels of rage, tension and fear, which can wreak havoc both in the workplace and at home.

Next on the list of psychophysiological disorders is urticaria. This condition is related to stress in two ways. According to The Primary Care Companion to the Journal of Clinical Psychiatry’s article,Psychodermatology: A Guide to Understanding Common Psychocutaneous Disorders, stress is believed to contribute to urticaria in 68% of cases. Depression and anxiety are two of the emotional symptoms that factor into urticaria.

A common skin disease is atopic dermatitis. With an well established connection to stress, 70% of the time atopic dermatitis is preceded by stressful situations, according to The Primary Care Companion to the Journal of Clinical Psychiatry. The severity of the outbreak is often related to family stress. Biofeedback, behaviour, mediation and relaxation techniques have been used to successfully treat the disease.

: سائیکو فزیوولوجیکل عوارض کو جلد کی بیماریوں کے طور پر بیان کیا جاتا ہے جو تناؤ کی وجہ سے ہوتا ہے یا تناؤ سے بدتر ہوتا ہے۔ اس زمرے میں آنے والی بیماریوں میں psoriasis، atopic dermatitis اور acne شامل ہیں، جن میں psoriasis سب سے عام بیماری ہے۔ سائیکاٹرک ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک حالیہ مضمون کے مطابق سائیکوڈرمیٹولوجی: جب دماغ اور جلد کا تعامل ہوتا ہے ، 40% مریضوں کا کہنا ہے کہ انہیں جلد کی بیماری کی پہلی علامات کے آغاز سے پہلے تناؤ کا سامنا کرنا پڑا تھا، 80% بار بار بھڑک اٹھنے سے پہلے تناؤ کی اطلاع دیتے ہیں۔ .

ایک اور مضمون کے مطابق، محمد جعفرانی، ایم ڈی کی طرف سے لکھا گیا سائیکوڈرمیٹولوجی: عام نفسیاتی امراض کو سمجھنے کے لیے ایک رہنما، اور پرائمری کیئر کمپینین ٹو دی جرنل آف کلینیکل سائیکاٹری میں شائع ہوا ، اس جلد کی خرابی سے منسلک نفسیاتی علامات پانچ زمروں …
ایک مسئلہ جس کا ذکر نہ ہوتا تو تشنگی باقی رہ جاتی وہ ہے گردے کی پتھریوں کا جن میں ایک اندازے کے مطابق امریکیوں کی 12% آبادی مبتلا ہے۔

: قرآن مجید کی سورہ البقرة کی آیت نمبر 74 میں بنی اسرائیل کے دل پتھر یا اس سے بھی زیادہ سخت بتائے گئے ہیں۔پس منظر اس کا یہ ہے کہ اللہ تعالٰی نے اس قوم نہ صرف بہت سی نعمتوں سے نوازا بلکہ بہت ان کی ہدایت کے لئے بہت سے معجزے بھی دکھائے یہاں تک کہ جیسا کہ آیت نمبر 73 میں بتایا گیا ہے مردے کو زندہ کرکے بھی دکھایا تاکہ وہ سمجھ جائیں :
: فَقُلْنَا اضْرِبُوْهُ بِبَعْضِهَا ۚ كَذٰلِكَ يُحْىِ اللّـٰهُ الْمَوْتٰى وَيُرِيْكُمْ اٰيَاتِهٖ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ (73) ↖

پھر ہم نے کہا اس مردہ پر اس گائے کا ایک ٹکڑا مارو، اسی طرح اللہ مردوں کو زندہ کرے گا، اور تمہیں اپنی قدرت کی نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھو۔

ثُـمَّ قَسَتْ قُلُوْبُكُمْ مِّنْ بَعْدِ ذٰلِكَ فَهِىَ كَالْحِجَارَةِ اَوْ اَشَدُّ قَسْوَةً ۚ وَاِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْاَنْـهَارُ ۚ وَاِنَّ مِنْـهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ الْمَآءُ ۚ وَاِنَّ مِنْـهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ اللّـٰهِ ۗ وَمَا اللّـٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ (74) ↖

پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہو گئے گویا کہ وہ پتھر ہیں یا ان سے بھی زیادہ سخت، اور بعض پتھر تو ایسے بھی ہیں جن سے نہریں پھوٹ کر نکلتی ہیں۔

: اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اللہ کی سب نشانیاں دیکھنے کے باوجود ان کے دل کیوں اتنے سخت ہو گئے؟ اللہ کی طرف پلٹنے میں کیا چیز مانع تھی؟

اس کا جواب یہ ہے کہ جب انسان اللہ کی ہدایت کو تسلیم کرتا ہے تو وہ اسے ہر اس عمل سے روک دیتا ہے جو اس کے فائدے لیکن دوسروں کے نقصان کا باعث بنے جن میں سب سے اہم مالی اصلاحات ہیں یعنی جوئے اور سود کی حرمت ۔ مثلا اسلام سے پہلے کچھ صحابہ کرام سود بڑی قرض دیتے تھے لیکن اسلام کے ذریعے جب سود کمانے، شرط لگانے اور جوئے کی حرمت اور زکوۃ کی فرضیت نازل ہوئی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہما نے صدق دل سے لبیک کہا ۔

: جبکہ بنی اسرائیل کی یہ صورتحال تھی کہ اللہ کا جو نبی ان کی ہدایت کے لئے انہیں کسی عمل سے روکتا تھا تو اسے قتل کر دیتے تھے ۔ یعنی اللہ کی سب نشانیاں دیکھنے کے باوجود ان کے دل اس لئے سخت تھے کہ وہ تبدیلی سے بچنا چاہتے تھے۔

: سائنس ریسرچ بھی ایک طرف تو دل کے امراض سے جوڑتی ہے۔
: (جس طرح دلوں کے زنگ کا تعلق "عطف” سے ہے )
: Western Michigan urological association کے ایک مضمون کے مطابق:
: KIDNEY STONES RECURRENCE AND HEART TROUBLE

NOVEMBER 22, 2017

New research suggests that those who have an issue with recurring kidney stones may also have high levels of calcium deposits in their blood vessels, causing an increased risk for heart disease.
: دوسری جانب جدید تحقیق گردوں کی پتھروں کو تبدیلی کے خوف اور معاشی مسائل سے کچھ اس طرح جوڑتی ہے:
: International Journal of Epidemiology
© International Epidemiological Association 1997
Vol. 26, No. 5
Printed in Great Britain
* Department of Preventive Medicine and Community Health,
UMDNJ-New Jersey Medical School, 185 South Orange Avenue,
Newark, NJ 07103–2714, USA.
** Department of Surgery/Urology, UMDNJ-New Jersey Medical
School.
† IST/Academic Computing Services.
Stressful Life Events and Risk of
Symptomatic Kidney Stones
G REZA NAJEM,* JOSEPH J SEEBODE,** AHMED J SAMADY,* MARTIN FEUERMAN† AND
LAWRENCE FRIEDMAN**
: The seven variables which were statistically signi-
ficantly more frequent among cases than controls were
entered into a conditional logistic regression model.
These variables were: annual family income; worries
about symptoms that physicians could not explain;
changes in the usual physical activities; personal fin-
ancial difficulties; renting problems; stressful feelings
or emotional problems; and feelings of anger, nervous-
ness or sadness lasting for at least a week. Three of them
(annual family income, stressful feelings or emotional
problems and renting problems) remained significant in
the multivariate logistic regression analyses: CONCLUSION
This study suggests that the overall prevalence of
stressful events during the 2 years prior to diagnosis of
symptomatic kidney stones among cases, was a risk
factor for those stones. If stress does indeed promote
symptomatic kidney stones, there are some biologically
plausible mechanisms.4,5,9,13,14 Our results are impres-
sive enough to warrant additional investigations. Stress
has been implicated as an important factor in coronary
heart disease and a variety of other illnesses.

: مارچ 1997 میں شائع ہونے والی تحقیق میں stress کی جو نوعیت بتائی گئی ہے جوکہ conclusion کے مطابق دل کی اور دیگر بہت سی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے وہ تبدیل زیادہ تر تبدیلی سے احتراز ہے اور معاش نوعیت کی تبدیلی کا محرک سب سے زیادہ ہے ۔

: بتائے گئے حقائق سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہمارے معاشرے میں موجود زر پرستی اور عیش پرستی کا رجحان اس مسئلے کا بنیادی محرک ہے مثال کے طور پر ایک سرکاری اہلکار یہ جانتے ہوئے بھی کہ رشوت کا پیسہ مصیبت کا باعث بنے گا اس لئے اللہ کی ہدایت سے اپنا دل سخت کر لیتا ہے کہ اسے اختیار کرنے سے اس کی مالی فراوانی اور لائف سٹائل کم ہو جائے گا ۔

: اسی طرح موجودہ دور میں جیسا کہ سائنسی ریسرچ نے اسلام کی حقانیت کو کھول کر ظاہر کر دیا ہے لہذا بہت سے اہل علم غیر مسلم اس حقیقت کو جانتے اور مانتے ہوئے بھی ہدایت سے اس لئے محض اس لئے اپنے دل سخت کیئے ہوئے ہیں کہ انہیں کچھ پابندیاں خصوصا مالی جیسے سود کی حرمت کو تسلیم کرنا ہوگا۔

: اسی طرح سخت دلی کی ایک صورت ہم اپنی روزمرہ زندگی میں تب دیکھتے ہیں جب کسی غریب فیملی کا فرد پڑھ لکھ کر اچھی پوسٹ پر پہنچ جاتا ہے تو وہ اپنے غریب مزدور رشتے داروں یہاں تک کہ والدین کے حقوق سے بھی اپنا دل سخت کر لیتا ہے اور اسے ان سے ملنے اور سوسائٹی کے سامنے انہیں اپنے قرابت دار بتانے میں یہ خوف ہوتا ہے کہ اس سے اس کا امپریشن یا عزت و مرتبہ کم ہو جائے گا ۔

: یہاں پر صرف بیماریوں کے روحانی محرکات بتائے گئے ہیں باقی محرکات کو constant فرض کیا ہے کیونکہ جب اللہ نے برائی یا بھلائی پہنچانی ہوتی ہے تو اسباب بھی وہی بناتا ہے ۔

: بتائے گئے یہ سب محرکات نئے نہیں ہیں خصوصا ان لوگوں کے لئے جن کی عمر پینتیس سال سے زائد ہے اور انہوں نے اپنے بزرگوں کے ساتھ وقت گزارا ہے ۔ کیونکہ بیسویں صدی کے آغاز میں جب تک فرقہ پرستی کا زہر نہیں پھیلا تھا، میں پیدا ہونے والے افراد اگر یہ کہتے تھے کہ ہم نے قرآن مجید پڑھا ہوا ہے تو اس کا مطلب تھا کہ ان کو دین کا مکمل لازمی علم ہے یعنی انہیں بنیادی اردو بھی لکھنی پڑھنی آتی ہے، انہیں ریاضی بھی اس قدر آتی ہے کہ وہ با آسانی مروجہ نصاب سے زکوۃ اور میراث کی calculation کر لیں، انہیں شمسی قمری مہینوں، نمازوں کے اوقات نکالنے کا بھی طریقہ معلوم ہے مزید انہیں childcare اور طب کا بھی اچھا خاصا علم ہے۔

: کیونکہ اگر ہم ذہن پر زور ڈالیں تو اس طرح کے کچھ جملے یاد آتے ہیں جیسے :اچھا خاصا خوش باش تھا ایسا دھکا لگا کہ ناسور بن گیا اسی طرح کسی مایوس کن صورتحال میں متاثرہ شخص کا یہ کہنا کہ مجھے سردی چڑھ رہی ہے، یا فلاں فلاں کو مصیبت پیٹ پیٹ کر ٹی بی کا روگ لگ گیا بلکہ کچھ سال پہلے ہی ہمارے پڑوسی بزرگ کو بچوں کے آپس کے جھگڑوں کے باعث ہیپاٹائٹس ہو گیا تو ان کی زبان پر یہی تھا کہ میرا کلیجہ(جگر) کٹ رہا ہے ۔

: کلاسیکی ادب میں بھی ہمیں انہی تصورات کا عکس ملتا ہے ۔مثلا اگر کسی کہانی کا tragic end ہوتا تھا یعنی مرکزی کردار کے لئے اچھے کی امید ختم ہوجاتی تھی تو اندھیروں میں ڈوب کر وہ ٹی بی کے عارضے میں مبتلا ہو جاتا تھا ۔

اس موقع پر مجھے ہیر رانجھا کی سٹوری کے فسادی ولن یعنی "چاچا کیدو” کی مثال یاد ارہی ہے جس کی شاید چال میں لنگڑاہٹ یا لنگڑا دکھایا گیا تھا۔

جاری ہے ۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button