جامعہ زرعیہ: سمارٹ پلانٹ پروٹیکشن کانفرنس جاری
ایم این ایس زرعی یونیورسٹی میں سمارٹ پلانٹ پروٹیکشن کانفرنس کے دوسرے دن انڈسٹری اور کسانوں کے ساتھ بزنس سیشن کا انعقاد کیا گیا۔
سیشن میں مختلف کمپنیز کے سی ای اوز اور نمائندوں نے شرکت کی، حافظ محمد عمار نے کہا کہ جعفر کراپ سائنس، نئی تحقیق اور یونیورسٹی کے ساتھ اشتراک کے ساتھ پروڈکٹ ڈیویلپمنٹ اور ٹیسٹنگ پر کام کر رہی ہے۔
شفاقت علی رندھاوا نے کہا کہ زرعی گریجویٹس کو انڈسٹری میں محنت کرنے کی ضرورت ہے اور اس شعبے میں ترقی کے بہت مواقع موجود ہیں۔
رشید احمد نے کہا کہ زراعت میں اُبھرتے ہوئے چیلنجرز سے نمٹنے میں ماحول دوست زرعی ادویات کو فروغ دینے کے ضرورت ہے، غلام فرید نے کہا کہ انڈسٹری اور یونیورسٹی لنکیج سے جدید تحقیق کو پروڈکٹ ڈیویلپمنٹ کی طرف استعمال کر سکتے ہیں، ہم یونیورسٹی کے ساتھ مل کر ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ لیب بنا چکے ہیں، جس میں ماحول دوست زرعی ادویات پر جدید تحقیق کی جا رہی ہے۔
اشرف انصاری نے کہا کہ سائجنٹا زرعی گریجویٹس کو سپورٹ کرنے رہا ہے اور اس وقت خواتین بھی مردوں کے شانا بشانہ سیلز ٹیم اور ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ میں خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔
ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف پلانٹ پروٹیکشن نے کہا کہ کانفرنس میں 14 ممالک سے تعلق رکھنے والے زرعی سائنس دانوں نے شرکت کی، اس کے علاوہ کانفرنس اپنے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب رہی، انسٹیٹیوٹ آف پلانٹ پروٹیکشن کسانوں انڈسٹری اور پالیسی میکرز کے ساتھ مل کر اپنی کوششوں کو جاری رکھے گا تا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں پیسٹ مینجمنٹ کو ماڈرن اصولوں پر استوار کیا جا سکے۔
وائس چانسلر بہاالدین زکریا یونیورسٹی ملتان پروفیسر ڈاکٹر زبیر اقبال نے کہا کہ ہمیں بحثیت قوم عمل کی طرف آنا ہو گا، ہمیں مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح زراعت کو درپیش مسائل کا حل نکل سکتا ہے۔
وائس چانسلر محمد نواز شریف زرعی یونیورسٹی ملتان پروفیسر ڈاکٹر محمد اشتیاق احمد رجوانہ نے کہا کہ کانفرنس کا مقصد کسانوں، انڈسٹری اور یونیورسٹی کے فاصلے کو کم کرنا تھا، ہم اپنے تمام تر وسائل کو بروئے کار لا کر کسانوں کی بہتری کے لیے کام جاری رکھیں گے۔