زکریا یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں من پسند افراد کو بھرتی کی گونج گورنر ہاؤس میں
زکریا یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں من پسند امیدواروں کی تعیناتی کو روکنے کےلئے چانسلر کو درخواست دے دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں۔
زکریا یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں میرٹ روند کر من پسند افراد کو لانے کی کوشش
زکریا یونیورسٹی شعبہ اردو میں اسسٹنٹ پروفیسر کی مشتہر دو اسامیوں پر من پسند امیدواروں کی تعیناتی کے لیے راہ ہموار کرنے کے لیے تدریسی تجربہ کی شرط لاگو کرنے پر اُمیدواروں نے گورنر پنجاب اور رجسٹرار آفس میں درخواست جمع کرادی۔
جس میں مطالبہ کیاگیا ہے کہ اسسٹنٹ پروفیسر کی آسامیوں پر شفاف میرٹ کے ذریعے تعیناتیاں کی جائیں، اور سلیکشن بورڈ میں غیرجانبدار افراد پر مشتمل ماہر مضمون ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں۔
زکریا یونیورسٹی : شعبہ اردو میں پی ایچ ڈی میں خلاف میرٹ داخلے دینے کا انکشاف
گورنر پنجاب اور وائس چانسلر امیدواروں سے تجربہ سرٹیفکیٹ مانگنے کی بابت جاری کیا گیا خط کا نوٹس لیں کہ ڈپٹی رجسٹرار اعجاز نے خلاف ضابطہ اور خلاف قانون لیٹر جاری کیوں کیا جب کہ اسسٹنٹ پروفیسر کی مشتہر آسامیوں کے لیےکوئی تجربہ نہیں مانگا گیا ۔
تجربہ سرٹیفکیٹ کو بنیاد کر اُمیدواروں نااہل کرنے کا خط کیونکر جاری کیا گیا اور اس کی انکوائری کرائیں۔
یہ بھی پڑھیں۔
زکریا یونیورسٹی : شعبہ اردو میں من پسند پروفیسر تعینات کرانے کی تیاریاں مکمل
دوسری طرف چیئرمین شعبہ اردو ڈاکٹر ممتاز کلیانی، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے دو اساتذہ کو بی زیڈ یو میں بھرتی کرانے متحرک ہوگئے، جن میں ایک چیئرمین شعبہ اردو کے بھانجے ڈاکٹر اظہر کلیانی اور دوسرے ڈاکٹر سجاد نعیم ہیں، جب کہ تیسرے نمبر پر ڈاکٹر محمد الیاس کبیر کا نام آرہا ہے۔
جن کا اسسٹنٹ پروفیسر کی مشتہر آسامی پر اپلائی کرنے کی آخری تاریخ سے صرف ایک دن پہلے پی ایچ ڈی کا پبلک ڈیفینس کرایا گیا ، اور اُس کے دوسرے ہی دن چیئرمین شعبہ اردو نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہو اس کا نوٹیفیکشن ایشو کروالیا، اور اسسٹنٹ پروفیسر کی سیٹ پر اپلائی بھی کروادیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ایچ ڈی کے نوٹیفکیشن/رزلٹ کے اجراء کے لیے سکالر کا ایک مضمون Yکیٹگری کے رسالے میں زبانی امتحان سے قبل یا نوٹیفکیشن کے اجراء کی تاریخ سے قبل شائع شدہ ہونا لازمی ہوتا ہے۔
مگر ایک امیدوار اظہر حسین کے معاملے میں تمام شرائط ختم کردی گئیں ۔
صدر شعبہ اردو نے بطور چیف ایڈیٹر جرنل آف ریسرچ اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ایچ ای سی کے قوانین کی خلاف ورزی (جرنل آف ریسرچ [اردو] کے ششماہی شمارے میں پندرہ آرٹیکلز شائع کرنے کی شرط سے تجاوز) کرتے ہوئے اپنے بھانجے کا مضمون بعنوان ’’مجید امجد کی نظم میں مقامیت کے عناصر‘‘ شائع کیا۔
جبکہ اظہر حسین کلیانی کے نوٹیفکیشن ایچ ای سی کی جاری /مرتب کردہ ہدایات کے مطابق نہیں بنایا، جس میں رسالے کا نام بھی غلط لکھا ہوا ہے۔
سکروٹنی کے دوران دو ممبر ڈاکٹر فاروق اور ڈاکٹر عقیلہ بشیر نے اس کی مخالفت کی، مگر چیئرمین نے ان کواہل قرار دے دیا ۔