ویمن یونیورسٹی میں جاری انٹرنیشنل کانفرنس ’’معاشی مسائل اور پائیدار ترقی ‘‘ ختم ہوگئی
ترجمان کے مطابق کانفرنس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مشکل معاشی حالات کے ساتھ ساتھ توانائی اور خوراک کی بلند قیمتوں، کم آمدنی اور 2022 کے سیلاب سے فصلوں اور مویشیوں کو پہنچنے والے نقصان نے غربت میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔
میکرو اکنامک استحکام اور ترقی کو یقینی بنانے کے لیے محتاط اقتصادی انتظام اور ساختی اصلاحات کرنا ہوں گی۔ مہنگائی کی بلند ترین سطح، بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، شدید موسمی اتار چڑھاؤ کے ساتھ ساتھ انسانی ترقی کی سرمایہ کاری اور موسمیاتی موافقت کی مالی اعانت کے لیے ناکافی عوامی وسائل کے پیش نظر یہ ضروری ہے کہ مالی گنجائش پیدا کرنے کے لیے اہم اصلاحات کی جائیں اور جامع، پائیدار اور موسمیاتی لحاظ سے لچکدار ذرائع میں سرمایہ کاری کی جائے۔
اس سے قبل دن بھر جاری رہنے والی کانفرنس میں متعدد سیشنز ہوئے، جن میں بیرونی قرضوں کے پاکستان کی معاشی نمو پر گہرے اثرات، خواتین کی بااختیاریت سے جنوبی پنجاب میں شمولیت تک کا سفر، اور سرکاری ہسپتالوں میں پائیداری کو آگے بڑھانے کی حکمت عملی جیسے موضوعات پر مقالے پڑھے گئے۔
اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے کہا کہ معاشی ترقی، اچھے روزگار کی تخلیق، توانائی کے نظام میں تبدیلی لانے اور پائیدار ترقی کے فروغ کے لئے نئے بنیادی ڈھانچہ تبدیل کرنا ہوگا، لوگوں کو رہن سہن کے اخراجات میں اضافے، بڑھتی ہوئی عدم مساوات اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا سامنا ہے ایسے میں ماہرین کا کردار اہمیت اختیار کرگیا ہے ، یہ کانفرنس بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے کہ ماہرین ایک پلیٹ فارم پر اپنے تجربات شیئر کریں ، جو مقالے پڑھے گئے ان کے دور رس نتائج سامنے آئیں گے۔
فوکل پرسن ڈاکٹر حنا علی نےکہا کہ یہ کانفرنس بین الضابطہ مکالمے کو فروغ دینے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر سامنے آئی ، جس نے معاشی مسائل اور پائیدار ترقی کے دائروں میں علم کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔
کانفرنس میں 121 مقالے پڑھے گئے جبکہ مجموعی طور پر 40 سے زائد نیشنل اور انٹرنیشنل سکالرز نے اپنے ریسرچ پیپر پیش کئے۔
آخر میں تحائف کی تقسیم کئے گئے، اور ایک گروپ فوٹو سیشن بھی رکھا گیا، اس موقع پر اساتذہ اور طالبات بھی موجود تھیں ۔