ویمن یونیورسٹی ملتان میں دو روزہ انٹرنیشنل کانفرنس شروع
ترجمان کے مطابق ویمن یونیورسٹی کے شعبہ کے زیر اہتمام انٹرنیشنل کانفرنس با عنوان ’’پائیدار ترقی کے اہداف کو فروغ دینے کے لیے اعلیٰ تعلیمی اداروں اور صنعت کی باہمی تعاون کی حکمت عملی‘‘ شروع ہوگئی ہے، جس میں ملکی اور غیر ملکی سکالر شرکت کررہے ہیں۔
افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر کلثوم پراچہ نے کہا کہ تحقیق نت نئے علوم و فنون کی تخلیق اور علم و دانش کے حصول کا فریضہ سر انجام دیتی ہے ۔ اسے پیداواری اور اقتصادی نمو کے لیے ایک محرک کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔مسلسل اور لگاتار سائنسی محاصل ہی سماجی اور اقتصادی و معاشی ترقی کا واحد حل ہیں، اور اس ضمن میں صنعتی اداروں اور سماج کی تعلیمی و تدریسی معاملات میں شمولیت اور مقامی مسائل سے ہم آہنگی نہایت ضروری ہے جس سے معاشرہ میں جدت کا نظام جنم لیتا ہے اور یہی جدت طرازی اور اختراع کا ایک مربوط نظام کسی جامعہ کی پیداواری مصنوعا ت کی تجارت اور معاشی ترقی و نمو میں بہتری لانے کے لیے طریقِ کار اور بنیادی محرکات کی راہ متعین کر سکتا ہے، ویمن یونیورسٹی اپنا یہ کردار احسن طریقے سے ادا کررہی ہے یونیورسٹی کا آفس آف ریسرچ انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن تحقیق کی ترویج میں مثبت انداز میں حصہ ڈالنے اور تعلیمی اداروں اور صنعت کے ساتھ تعلقات کے ذریعے ملک کواقوام عالم میں اقتصادی مرکز بنانے کے لئے کام کررہا ہے۔
اس مقصد کے لئے آفس نے کئی مقامی اور علاقائی اور بینالاقوامی صنعتی اداروں کے ساتھ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں، علاوہ ازیں یہ آفس نہ صرف تحقیق و ترقی، جدت طرازی ، تجارت، ایجاد اور باہمی اشتراک بلکہ مباحثوں، مذاکرات، مشاورتی اجلاس اور ورکشاپ وغیرہ کے انعقاد کے انتظام و انصرام کے لیے مکمل خدمات فراہم کرتا ہے۔
مہمان خصوصی سابق چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر عطاالرحمان نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم سے روایتی طور پر تین اہم کردار ادا کرنے کی توقع کی جاتی ہے، تعلیم، تحقیق اور سماجی شراکت، تاہم، عالمگیریت کی وجہ سے، یہ سماجی کردار اور توقعات آہستہ آہستہ تیار ہو رہی ہیں۔ پائیدار ترقی کے تحت جو اہداف ہیں جو براہ راست اعلیٰ تعلیم سے متعلق ہیں کا مقصد "تمام خواتین اور مردوں کے لیے یونیورسٹی سمیت سستی اور معیاری تکنیکی، پیشہ ورانہ تعلیم تک مساوی رسائی کو یقینی بنانا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ہدف میں نہ صرف اعلیٰ تعلیم تک رسائی کا ذکر ہے بلکہ معیار کا بھی ہےجاپان 2019 میں سب سے زیادہ نمائندگی کرنے والا ملک تھا، جس نے عالمی مسائل پر کام کرنے کے لیے جاپانی یونیورسٹیوں کی فعال کوششوں کو اجاگر کیا، کوویڈ کے عالمی اثرات نے اعلیٰ تعلیم کے کردار پر نظر ثانی کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کیا ہے۔ اعلیٰ تعلیمی اداروں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ انسانی وسائل کی ترقی میں زیادہ فعال کردار ادا کریں گے ترقیاتی نظریہ کے تحت کہ معاشی ترقی غربت کو کم کرنے اور غریبوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے ضروری ہے۔
نواز شریف زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق رجوانہ نے کہا کہ اب ٹائم آ گیا ہے کہ یونیورسٹیاں اپنی پراڈکٹ کو ادارے اور معاشرے کی ترقی کےلئے مارکیٹ کریں ، جنوبی پنجاب کی یونیورسٹیوں میں بہت پوٹنشل ہے جو معاشرے کی پائیدار ترقی کےلئے اپنا کردار اد ا کرسکتی ہیں ۔
وائس چانسلر چولستان یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر مظہر ایاز نے کہا کہ تعلیمی اور صنعتی روابط اداروں کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی ڈین ڈاکٹر شازیہ انجم کاکہنا تھا کہ سائنسدان کو مستقبل کی حوالے سے معلومات ہونا چاہیے کہ مارکیٹ کس چیز کی ہے اب ادویہ سازی کی صنعت نیچرل جڑی بوٹیوں کی طرف جارہی ہے اس لئے ہمیں اس جانب توجہ مرکوز کرنا ہوگی مغربی ممالک میں اب جڑی بوٹیوں پر فوکس کیاگیا ہے تاکہ نیچرل طریقے سے صحت کے سامان بنایا جاسکے ۔
کانفرنس سے ڈاکٹر جاوید احمد، ( ڈین فیکلٹی آف سائنسز BZU) نعیم عاصم, سید ضامن رضا، ڈاکٹر صابر سیال، فصیحہ نرگس ( ایڈیشنل رجسٹرار ، ) نے خطاب کیا۔
کانفرنس آج بھی جاری رہےگی، کانفرنس کی فوکل پرسن ڈاکٹر مصباح مرزا ہیں جبکہ آرگنائزر ٹیم میں ڈاکٹر سمیرا, ڈاکٹر سدرہ،ڈاکٹر وارد، ڈاکٹر عائشہ ،ڈاکٹر مریم زین، ڈاکٹر عدیلہ سعید شامل ہیں۔
اس موقع پر ویمن یونیورسٹی، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اور بہاء الدین زکریا یونیورسٹی کے طالبات اور فیکلٹی ممبران نے بھی شرکت کی۔