Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن نے بھی سٹرکوں پر آنے کی دھمکی دے دی

فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن پنجاب چیپٹر کے صدر ڈاکٹر عبدالستار ملک، جنرل سیکرٹری ڈاکٹر احتشام علی اور دیگر عہدیداران کے علاوہ پنجاب کی مختلف یونیورسٹیز کی اے ایس اے کے نمائندگان نے حکومت سے آئندہ بجٹ میں ایچ ای سی کی گرانٹ میں خاطر خواہ اضافے،پچیس فیصد سپیشل الاؤنس کا دائرہ کار تمام اساتذہ تک بڑھانے اور یونیورسٹی اساتذہ کو ٹیکس میں 75 فیصد تک چھوٹ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالستار ملک کا کہنا تھا کہ پچھلے کئی سالوں سے اعلی تعلیم کے شعبے کو نہایت بری طرح نظر انداز کیا گیا ہے۔

بدقسمتی سے اِس دوران اعلی تعلیمی اداروں کے اخراجاتِ جاریہ کے لئے بجٹ کو تقریباً چونسٹھ ارب کی سطح پر منجمد کردیا گیا ہے، جس کی وجہ سے پاکستان کی تمام پبلک سیکٹر یونیورسٹیز شدید مالی بحران کا شکار ہیں حکومت نے یونیورسٹیز میں ریسرچ کلچر کو فروغ دینے کی بجائے پچھلے چار سالوں میں تحقیق اور ریسرچ فنڈز کی مزید تخفیف کردی ہے یونیورسٹیز کو اپنی آمدنی بڑھانے پر مجبور کیا جا رہا ہے جس کا اہم ذریعہ طلباء کی فیسوں میں اضافے کی صورت میں ظاہر ہوا ہے. اِس دگرگوں صورت حال کی وجہ سےغریب اور متوسط طبقہ کے قابل طلبہ پر اعلی تعلیم کے دروازے بند ہوتے چلے جا رہے ہیں۔اس لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ اعلی تعلیمی اداروں کے اخراجات جاریہ کے لیے آئندہ بجٹ میں کم از کم ایک سو ارب روپیہ اور ریسرچ اور ڈویلپمینٹ کی مد میں کم از کم 50 ارب روپیہ مختص کیا جائے۔

علاوہ ازیں پنجاب حکومت کے تمام ڈیپارٹمنٹ میں میں انجینیئرز کو ان کی بنیادی تنخواہ کا ڈیڑھ گنا ٹیکنیکل الاؤنس کے طور پر دیا جا رہا ہے لیکن یونیورسٹی اساتذہ کا ٹیکنیکل الاؤنس صرف چند سو روپے تک محدود ہے اس ناانصافی کو ختم کیا جائے اور یونیورسٹی انجینئرز کو بھی باقی تمام ڈیپارٹمنٹس کے انجینئرز کے مساوی ٹیکنیکل الاؤنس دیا جائے ۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ بی پی ایس سکیل پر موجود یونیورسٹی اساتذہ ہر نئے سکیل میں جانے کے لیے نئے سرے سے درخواست دیتے ہیں لہذا فپواسا پنجاب یہ مطالبہ کرتی ہے کہ بی پی ایس اساتذہ کے لیے ٹی ٹی ایس اساتذہ کی طرح ٹائم سکیل پروموشن کے حوالے سے فوری قانون سازی کی جائے۔

پنجاب یونیورسٹی کی طرف سے چانسلر آفس کو اس ضمن میں منظوری کے لئے بھیجے جانے والے قوانین کو پاس کر کے اس کو صوبہ پنجاب کی دیگر یونیورسٹیوں میں بھی لاگو کیا جائےیونیورسٹی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر اور پروفیسر کی تقرریوں کے لیے 31 مارچ سے لاگو ہونے والی پوسٹ پی ایچ ڈی تجربے کی شرط پر بھی شدید تحفظات ہیں جس سے ہزاروں یونیورسٹی اساتذہ کی تقرریوں کا عمل متاثر ہو رہا ہے اگر ایسوسی ایٹ پروفیسر اور پروفیسرز کی تقرریوں کے لیے پوسٹ پی ایچ ڈی تجربے کی شرط کو کالعدم قرار نہ دیا گیا تو پنجاب بھر کے یونیورسٹی اساتذہ سراپا احتجاج ہوں گے۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button