زکریا یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں کلچرل ڈے بارے سیمینار
بہاالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا ہے کہ رابطوں کا بہترین ذریعہ زبان ہے، اور زبانیں ہی ہمیشہ پہچان ہوا کرتی ہیں، لہذا اپنے کلچر اور علاقائی زبان کو متعارف کرانے کے لیے روابط بے حد ضروری ہیں ۔
سرائیکی کلچر ڈے کے موقع پر شعبہ اردو کے زیر اہتمام جامعہ زکریا ملتان میں ایک روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پرو وائس چانسلر نے مزید کہا کہ سرائیکی زبان ہماری پہچان ہے، اور اس سے میٹھی زبان کوئی نہیں ہے اور یہ خطہ سرائیکی شعراء کرام کے حوالے سے بھی خاص اہمیت کا حامل ہے ۔
پاکستانی زبانوں کے مابین لسانی اشتراک پر کانفرنس میں اشو لال ، معروف ادیب رفعت عباس ، ڈاکٹر ناصر عباس نیّر ، ڈاکٹر جاوید سلیانہ ، سید عامر سہیل ، رانا محبوب اختر ، ڈاکٹر نسیم اختر سمیت پروفیسرز اور شعراء کرام نے بھی خطاب کیا، اور کانفرنس کے بہترین انتظامات پر شعبہ اردو کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر ممتاز کلیانی اور ڈاکٹر خاور نوازش کی کاوشوں کا شکریہ ادا کیا اور اس بات پر زور دیا کہ زبانیں سرحدوں کی محتاج نہیں ہوتی ہیں لہذا ہمیں اپنی ثقافت زبان اور تہذیب کو کسی بھی طور پر نہیں چھوڑنا چاہیے ۔
شعبہ اردو کے زیر اہتمام ایک روزہ کانفرنس میں طلبا و طالبات نے بھی بھرپور شرکت کی ۔ پروفیسر ڈاکٹر جاوید چانڈیو نے کہا کہ حضرت فرید اور سلطان باہو بھی ہماری سرائیکی زبان بولتے تھے، اور بہت بڑا المیہ ہے کہ سرائیکی کو جنگلی زبان کہا جاتا ہے، زبانوں کو اس طرح مخاطب نہیں کرنا چاہئے، زبانوں کی ورائٹی کے باعث پاکستان دنیا کی خوبصورت قوم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے لوگ ایک سے زیادہ زبانیں بولتے ہیں جو کہ ان کے دانشور ہونے کا عکس ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر ممتاز کلیانی نے کہا کہ زبانیں ہماری شناخت ہوتی ہیں، انہیں بھلانا اپنی پہچان کھونا ہے۔
ہر زبان قابل احترام ہے، ہم سب سے کچھ نہ کچھ سیکھتے ہیں۔