Paid ad
Breaking NewsNationalتازہ ترین

زارعت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کپاس کی بحالی وترقی اور اس کے فروغ کے لئے نئی منصوبہ بندی پر عمل پیرا ہے: ڈاکٹر محمد علی تالپور

وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کپاس کے کاشتکاروں کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہے اور وہ کپاس کی بحالی وترقی اور اس کے فروغ کے لئے نئی منصوبہ بندی پر عمل پیرا ہے، یہ بات وائس پریذیڈنٹ پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی ڈاکٹر محمد علی تالپور نے سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان میں منعقد پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی (پی سی سی سی)کی زرعی تحقیقی کمیٹی کے دو روزہ اجلاس کے پہلے دن صدارت کرتے ہوئے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

ڈاکٹر محمد علی تالپور کا مزید کہنا تھا کہ یسرچ اداروں کے زرعی سائنسدانوں کو چاہئیے کہ وہ اپنے تجربات میں نئی پیش رفت سامنے لائیں، اور دیکھیں اس وقت ترقی یافتہ ممالک ریسرچ کے میدان میں کہاں کھڑے ہیں اور ہمیں کہاں ہونا چاہئیے۔
اس سلسلے میں وفاقی حکومت ریسرچ اداروں کو اپنی مکمل سپورٹ فراہم کرے گی۔ ریسرچ اداروں کے سائنسدانوں کی بین الاقوامی سطح پر جدید تربیتی پروگرامز کے ذریعے انہیں صلاحیتوں میں نکھار لایا جائے گا۔

اجلاس کے پہلے روز پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی (پی سی سی سی)کے ذیلی تحقیقاتی اداروں سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، ملتان، سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ،سکرند،کاٹن ریسرچ سٹیشن، بہاولپور، ساہیوال، گھوٹکی،میرپورخاص (سندھ) لسبیلہ و سبی (بلوچستان)اورڈیرہ اسماعیل خان(خیبر پختون خواہ) کے زرعی سائنس دانوں نے شرکت کی۔

ڈائریکٹر زسی سی آر آئی ملتان وسکرنڈ نے اپنے اپنے اداروں اور پی سی سی سی کے دیگر کاٹن ریسرچ اسٹیشنز پر کپاس کی فصل 2021-22پر کی گئی تحقیقات کے نتائج پیش کئے ، اور آئندہ برس 2022-23 کے لئے اپنے تحقیقاتی پروگرامز کو بھی تفصیل سے پیش کیا۔

وائس پریذیڈنٹ پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی ڈاکٹر محمد علی تالپور نے زرعی سائنسدانوں سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور اس کی معیشت کا انحصار زراعت کی ترقی پر ہے۔

لہٰذا زرعی سائنسدان تحقیقی پروگرام کو تشکیل دیتے وقت اپنی تحقیق ایسے عوامل پر مرکوز کریں جوکاشتکار کی پیداوار بڑھانے میں حائل ہیں۔

اِن عوامل کا حل آسان اور سستا ہونا چاہیے تاکہ کاشتکارکی فی ایکڑ پیداوار بڑھ سکے۔ جس سے نہ صرف کاشتکارخوشحال ہوگا، بلکہ ملک کی معیشت بھی مضبوط ہو گی۔

ہمارے زرعی سائنس دانوں کو چاہئے کہ تحقیقی پروگرام بناتے وقت کاشتکار وں کے مسائل اور وسائل کو بھی مدِنظر رکھا کریں کیونکہ تحقیقی پروگرام کا بنیادی مقصد کاشت کار کی معاشی حالت کو بہتر کرنا ہے اس کے علاوہ زمین کی زرخیزی کو بہتر بنانے پر بھی تحقیق کو مرکوز رکھیں اور کاشتکاروں میں شعور پیدا کریں کہ وہ کھادوں کے استعمال سے پہلے اپنی زمین کا تجزیہ ضرور کرائیں، اور رپورٹ کی روشنی میں کھادوں کا متوازن استعمال عمل میں لائیں، اس سے وہ کم اخراجات سے اچھی پیداوار لے سکتے ہیں۔

اس موقع پر کاٹن کمشنر ڈاکٹر خالد عبد اللہ نے زرعی سائنسدانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ وقت کا تقاضا ہے کہ بدلتے موسمی حالات اور کپاس کے دیگر چیلنجز سے نمٹنے کے لئے پبلک وپرائیویٹ سیکٹر کو مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی، اور وفاقی حکومت کپاس کی فی ایکٹر پیداوار بڑھانے اور جدید ٹیکنالوجی کاشت کاروں تک پہنچانے کے لیے تمام ممکنہ سہولتیں مہیا کرے گی۔

ڈاکٹر خالد عبد اللہ نے بتایا کہ رواں سال حکومت کی جانب سے کپاس کی کم سے کم مداخلتی قیمت 5700 روپے فی40کلوگرام مقرر کرنا کپاس کے کسانوں کے لئے بڑی خوش آئند بات ہے۔

اس کے علاوہ کپاس کے کاشتکاروں کو بیج،فرٹیلائزر،زرعی زہروں،زرعی مشینری وآلات پر بھی سبڈی دی جائے گی۔ ڈاکٹر تصور حسین ملک،ڈائریکٹر ریسرچ پی سی سی سی ملتان نے زرعی سائنسدانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہزرعی سائنسدانوں کو چاہئیے کہ وہ جنیاتی سیڈ ٹیکنالوجی کے ذریعے کپاس کی فصل کو منافع بخش بنائیں۔

اس کے علاوہ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت کپاس کے زرعی سائنسدانوں کا سب سے بڑا مسئلہ غیریقنی اور بدلتے موسمی حالات ہیں اور ماہرین کو چاہئیے جو بیماریاں اور کیڑے اس وقت کپاس کی فصل کیلئے نقصان دہ ہیں ان پر گہری نظر رکھیں اور ان کا مستقل علاج دریافت کریں۔

اس کے علاوہ پانی کی کمی بھی ہمارے لئے ایک اہم مسئلہ بن گیا ہے۔سائنس دانوں کو اس پر بھی خصوصی توجہ دینی چاہئے اورسائنسدان بی ٹی ٹیکنالوجی کے استعمال سے کپاس کی ایسی نئی اقسام دریافت کریں جو بدلتے موسمی حالات کے تقاضوں کو بخوبی پورا کر سکیں۔

اس کے علاوہ انہوں نے گلابی سنڈی کے انسداد کے لئے وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کی طرف سے جاری کئے گئے پروجیکٹ پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی۔

کپاس کے کاشتکاروں کو گلابی سنڈی کے کنٹرول کے لئے حکومت کی طرف سے فراہم کردہ سبسڈی پر بھی شرکاء کو بتایا۔

ڈاکٹر زاہد محمود،ڈائریکٹر سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان نے ادارہ ہذا کی کارکردگی بارے تفصیل سے اجلاس کے شرکاء کو آگاہ کیا،انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ سی سی آر آئی کپاس کے میدان میں ایسی ٹیکنالوجی پر کام کر رہا ہے جس سے اقسام کی خصوصیات سالہا سال برقرار رہ سکیں اس کے علاوہ ادارہ ہذا نے وائرس کے خلاف قوت مدافعت والی کپاس کی اقسام تیار کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہیں۔
اس کے علاوہ انہوں نے لیف ٹیکنالوجی، ہائی ڈینسٹی پلانٹ پاپولیشن تجربات کے نتائج، پنک بول ورم مشین سے متعلق بھی شرکاء کو بتایا۔

اجلاس میں کاٹن کمشنر ڈاکٹر خالد عبد اللہ، وزرات نیشنل فوڈ سیکیورٹی، ڈاکٹر تصور حسین ملک، ڈائریکٹر ریسرچ (پی سی سی سی)، ڈاکٹر زاہد محمود، ڈائریکٹر سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ملتان،اور دیگر چاروں صوبوں میں قائم کپاس کے ریسرچ اسٹیشنز کے انچارج زرعی سائنسدانوں اور چاروں صوبوں سے تعلق رکھنے والے ترقی پسند کاشتکار شریک ہوں گے۔

اس کے علاوہ ملک بھر سے دیگر صوبائی اداروں کے کپاس کے زرعی ماہرین، مختلف یونیورسٹیز کے پروفیسرز صاحبان کے علاوہ پرائیوٹ سیڈ سیکٹرز کے نمائندوں نے شرکت کی۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button