Paid ad
Breaking NewsNationalتازہ ترین

آئی ایم ایف کادباؤ کے نتیجے میں مہنگائی بڑھ رہی ہے: خواجہ محمد حسین

ایوان تجارت وصنعت ملتان کے صدر اور ملتان ڈرائی پورٹ کے چیئرمین خواجہ محمد حسین نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان ملک کو معاشی بحران سے نکالنا چاہتے ہیں ۔

اس وقت ہم پر آئی ایم ایف کادباؤ ہے اور اسی دباؤ کے نتیجے میں مہنگائی بڑھ رہی ہے۔ آئی ایم ایف اور دیگر ادارے ہم سے قرضوں کی واپسی کامطالبہ کررہے ہیں۔

اس وقت سب سے زیادہ ضرورت یہ ہے کہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے خواجہ محمد حسین نے کہاکہ خوش آئند بات یہ ہے کہ ڈالر کی پروازرک چکی ہے،چیزیں بہتر ہونے کاامکان ہے اور معاشی ماہرین کہہ رہے ہیں کہ تین ماہ میں مہنگائی پرقابو پالیا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیایہ بہت اہم بات ہے۔ 1994ءمیں بنگلہ دیش ڈیفالٹ ہواتھا اور آج بھی اس کے بینکنگ سسٹم پرڈیفالٹ کے اثرات موجودہیں۔انہوں نے کہاکہ 22کروڑ کی آبادی میں سے 38لاکھ افراد ٹیکس نیٹ میں ہیں۔ پانچ کروڑ افراد ایسے ہیں جنہیں ٹیکس نیٹ میں ہونا چاہیے۔ جو 38لاکھ افراد ٹیکس دے رہے ہیں ان میں زیادہ تر تنخواہ دار ملازمین شامل ہیں۔

لوگ ایف بی آر کے خوف سے ٹیکس ادا نہیں کرتے اگر ایک بار کوئی ٹیکس نیٹ میں شامل ہوجائے تووہ ہربرس ٹیکس دینے کاپابند ہوجاتا ہے خواہ اس کی آمدن پچھلے برس سے کم ہی کیوں نہ ہو۔ضرورت اس بات کی ہے کہ نئے ٹیکس دہندگان کومراعات دی جائیں ۔

انہیں تین سال کے لیے آڈٹ سے بھی مستثنیٰ قراردیا جائے۔خواجہ محمد حسین نے کہاکہ برآمدات میں اضافہ بہت ضروری ہے ۔ملتان میں سٹوریج کی سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے برآمدکنندگان مشکلات کاشکارہیں۔

انہوں نے کہاکہ اگرچہ ملتان ٹیکسٹائل سٹی نہیں لیکن یہاں سب سے زیادہ برآمد ٹیکسٹائل کی ہوتی ہے جبکہ دررآمدات میں سرفہرست زرعی ادویہ ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ملتان میں سب زیادہ سمگل شدہ خشک دودھ پکڑا جاتا ہے جوبعدازاں کسٹم حکام نیلام کردیتے ہیں اورپھر وہ نئے لیبل کے ساتھ مارکیٹ میں آجاتا ہے۔

سمگل شدہ اشیاءمیں دوسرے نمبر پر چھالیہ ہے۔ خواجہ محمد حسین نے کہاکہ اگلا دور آئی ٹی کا ہے، تاجر برادری بھی خود کو آئی ٹی کے ساتھ منسلک کررہی ہے ۔

اس وقت بیرون ملک سے ترسیل زر میں دشواریاں پیش آتی ہیں۔ پے پال اور دیگر کمپنیاں دنیا بھر میں ترسیل زر کی سہولتیں فراہم کررہی ہیں لیکن ابھی پاکستان میں یہ سہولت میسر نہیں۔حکومت کواس حوالے سے سنجیدگی کے ساتھ غور کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ کرپٹو کرنسی کوقانونی شکل دینے کی بھی ضرورت ہے کیونکہ یہ کرنسی بھی مختلف ممالک میں قانونی حیثیت اختیار کررہی ہے۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button