Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

جامعہ زکریا: ‘‘بین المذاہب ، امن، تحمل بردباری’’ کے موضوع پر سیمینار

ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے تعاون سے اسلامک ریسرچ سنٹر و یونیورسٹی گیلانی لاء کالج کے زیرِ اہتمام ایک روزہ سیمینار بعنوان ‘‘بین المذاہب ، امن، تحمل بردباری’’ سیمینار ہال اسلامک ریسرچ سنٹر، بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں منعقد ہوا۔

جس میں مہمان خصوصی ڈاکٹر تنویر قاسم ، ڈائریکٹر پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن لاہور نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہ بین المذاہب ہم آہنگی معاشرتی ومعاشی ترقی کی ضمانت ہے، شدت پسندانہ رویے اور نفرت پر مبنی سوچ ہمیں تنزلی کی طرف لے جارہے ہیں۔ جڑانوالہ جیسے واقعات کی روک تھام کے لیے یونیورسٹی کے طلباء کو اپنا بھرپور، مؤثر اور فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔

ہمارا دین اور اسوہ رسولﷺ ہمیں باہم احترام، تحمل اور بردباری کا درس دیتا ہے۔ یونیورسٹیز کا بنیادی مقصد معاشرے کے موجودہ مسائل کا سائنٹفک حل پیش کرنا ہے۔

ڈاکٹر اکمل سومرو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی پچپن فیصد آبادی اسلام اور عیسائیت کے ماننے والوں پر مشتمل ہے، مکالمے اور ہم آہنگی کے فروغ کے ذریعے دنیا میں قیام امن کی راہیں ہموار ہوسکتی ہیں۔ ہمیں اسلاموفوبیا کے ساتھ ساتھ مسلم فوبیا پر بھی تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر عبدالقدوس صہیب نے کہا کہ ہمیں بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے ساتھ ساتھ بین المسالک ہم آہنگی کو بھی فروغ دینا چاہیے، نفرت اور شدت پسندانہ رویوں کے خاتمے کے لیے ہمیں ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔

ہماری تاریخ بین المذاہب ہم آہنگی کی سنہری مثالوں سے بھری پڑی ہے۔ ہم اگر پُر امن معاشرہ چاہتے ہیں تو اس کے لیے ہر فرد کو اپنی اصلاح آپ کے تحت آغاز کرتے ہوئے رواداری کے فروغ میں اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔ دنیا میں اگر مسلمان ترقی کرنا چاہتے ہیں تو سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی کرنا بے حد ضروری ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر الطاف حسین لنگڑیال چیئرمین شعبہ علوم اسلامیہ نے کہا کہ بحیثیت قوم ہمیں ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظرِ فردہ نہیں رہنا چاہیے، بلکہ ملک پاکستان کی فلاح وبہبود اور پُرامن معاشرے کے قیام کے ساتھ ساتھ معاشی ترقی کے لیے خود کو شش کرنا ہوگی، ہمیں اپنی بگڑی خود بنانا پڑے گی۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button